دسمبر تا فروری، پنجاب کے گھریلو صارفین کو رات 10 سے صبح 5 بجے تک گیس نہیں ملے گی، شارٹ فال 40 فیصد ، کئی شہروں میں بندش شروع

موسم سرما میں پہلی مرتبہ صوبہ پنجاب کے تمام گھریلو صارفین کو رات 10 تا صبح 5 بجے تک گیس کی سپلائی بند رکھنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ اس حوالے سے وزیر پٹرولیم کی منظوری کے بعد وزارت پٹرولیم نے سوئی ناردرن کیلئے گیس لوڈ مینجمنٹ پلان جاری کردیا ہے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد پنجاب میں گیس طلب پوری کرنا بہت مشکل ہوچکا ہے، جس کے باعث دسمبر تا فروری پنجاب بھر کے گھریلو صارفین کو رات 10 تا صبح 5 بجے تک گیس کی فراہمی بند رکھی جائیگی۔ گیس پریشر میں کمی کے باعث سوئی ناردرن نے پنجاب کے بیشتر شہروں میں رات کے اوقات میں گھریلو صارفین کو گیس کی فراہمی بند کردی ہے۔ اس حوالے سے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پنجاب میں گھریلو صارفین کو 40 فیصد گیس کی قلت کا سامنا ہے۔ وزیر پٹرولیم کا کہنا تھا کہ ایل این جی کی درآمد کے باوجود گھریلو صارفین کو بدترین گیس شارٹ فال کا سامنا کرنا پڑیگا، ایل این جی کی قیمت زیادہ ہونے کے باعث گھریلو صارفین کو سپلائی نہیں کی جاسکتی، ایل این جی صرف پاور سیکٹر، صنعتوں اور فرٹیلائزر کو سپلائی کی جارہی ہے۔ سوئی ناردرن کمپنی کے حکام کے مطابق موسم سرما میں پنجاب کو ایک ارب 50 کروڑ کیوبک فٹ گیس کی قلت کا سامنا کرنا پڑیگا۔ گھریلو صارفین کیلئے بچھائی گئی ٹرانسمیشن لائنیں بوسیدہ ہونے کے باعث گیس لاسز یا نقصان کی شرح بہت زیادہ بڑھ چکی ہے جس کے باعث گھریلو صارفین کو ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک کے ذریعے ایل این جی کی فراہمی ممکن نہیں۔ ایم ڈی سوئی ناردرن امجد لطیف نے بتایا کہ گذشتہ تین برس کے دوران سوئی ناردرن ریجن میں 10 ارب روپے مالیت کی گیس چوری ہوئی، سوئی ناردرن گیس چوری اور لیکج روکنے کیلئے کوشاں ہیں۔ قبل ازیں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل نے وزرات پٹرولیم کو گیس کے بلوں میں خرابیوں کو دور کرنے کیلئے واپڈا کی طرح میٹروںکی تصویر بل پر چھاپنے کی ہدایت کردی۔کمیٹی نے اگلے اجلاس تک گیس اور تیل کی پیداوار اور تلاش کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے سوشل ویلفیئر فنڈز کے استعمال کے حوالے سے نظر ثانی شدہ سفارشات مکمل کرکے پیش کرنے کی ہدایت کردی۔کمیٹی میں انکشاف کیا گیا کہ سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز کے ریجن میں 2013ءسے2016ءتک ایک لاکھ 30 ہزار 500 گیس چوری کے کیسز کی نشاندہی کی گئی۔ پی ایس او نے 2014ءمیں 21 ارب، 2015ءمیں 6.9 ارب اور 2016ءمیں 10.2 ارب کا منافع کمایا۔ ان خیالات کا اظہار ایم ڈی سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز، ایم ڈی سوئی سدرن پائپ لائنز اور ایم ڈی پی ایس او نے کمیٹی کو بریفنگ میں پی ایس او کے منیجنگ ڈائریکٹر نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ پی ایس او نے 2014ءمیں 21 ارب، 2015ءمیں 6.9 ارب اور 2016ءمیں 10.2 ارب کا منافع کمایا۔ 2015-16ءمیں 349 ارب، 2014-15ءمیں 567 ارب اور 2013-14ءمیں 876 ارب کا ریونیو حاصل کیا۔ ایم ڈی انٹرسٹیٹ گیس سسٹم مبین صولت نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ گوادر ایل این جی ٹرمینل پر چین کے ساتھ معائدہ آئندہ ماہ ہوجائے گا،کراچی،لاہور ایل این جی پائپ لائن کی قیمت پر روس سے بات چیت جاری ہے۔ ٹاپی گیس منصوبے سے دسمبر 2019ءسے گیس فراہمی شروع ہوجائیگی،کراچی لاہور ایل این جی پائپ لائن جون 2018ء میں مکمل ہوجائیگا۔ ایم ڈی سوئی نادرن گیس پائپ لائن امجد لطیف نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ایس این جی پی ایل میں 10 ارب مالیت کی گیس چوری ہوئی، جولائی 2013ءسے اگست 2016ءتک ایک لاکھ 30 ہزار 5 سو 16گیس چوری کے کیسز کی نشاندہی ہوئی، جن صنعتی صارفین کے بقایا جات ہیں ان کے کنکشن کاٹ دیئے ہیں بعض عدالتوں میں کیسز ہیں،اس حوالے سے کئی عدالتوں کے قیام کے بعد 5 ماہ میں کیسز کے فیصلے ہوں گے،کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ سوئی سدرن گیس پائپ لائن کے ریجن میں 2.5 ارب کی گیس چوری کی گئی،جن کیخلاف 118 ایف آئی آر درج کی گئی۔

ای پیپر دی نیشن