اسلام آباد(خصوصی نمائندہ)تحریک تحفظ عدلیہ کے صدر حشمت علی حیبیب ایڈووکیٹ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ پچھلے چالیس سال سے الیکشن کمیشن کے کاغذات نامزدگی میںحلف نامہ میں حلف کی غلطی موجود ہے جس میں امیدوار حلفیہ اقرار نہیں کرتا تھا بلکہ سنجیدگی اور قسمیہ بیان دیتا جیسے الیکشن لاز میںتبدیلی کرتے ہوئے اختصار کے چکر میں حلفیہ بیان کو اڑا دیا ہے اور پہلے پیرے میں حلفیہ بیان کو حذف کر دیا تھا جس پر تنازعہ کھڑا ہوا تھا ۔ نوائے وقت سے خصوصی گفتگوکرتے ہوئے حشمت حبیب نے کہا کہ پوری اسمبلی نے عقل استعمال نہیں کی بلکہ وہی پیرا جو 1977ء میں بنایا گیا اسے شامل کر لیا گیا جس کے نتیجہ میں نبی پاک ﷺکے خاتم النبین کا حلفیہ بیان پھر مشکوک ہوگیا کیونکہ اس میں حلفیہ اقرار کا ذکر نہیں ہے یہ تنازع صرف ایکٹ میں موجود امیدوار کے بیان کی عنوان میں حلف اور ڈکلیئر اعلان حلفیہ کا اضافہ کرنے سے طے ہو جاتا ہے لیکن اسمبلی اور سینٹ نے 1977ء کے کاغذات نامزدگی کے فارم میں شامل کرکے چالیس سال سے موجود غلطی کا اعادہ کر لیا ہے اور اب نبوت محمد ﷺکی بحیثیت خاتم النبین سے متعلق حلفیہ اقرار غائب ہوگیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے چیئرمین سینٹ اور اراکین سینٹ کو الرٹ کردیا تھا لیکن پھر بھی چالیس سالہ غلطی اپنی جگہ موجود ہے جو ناقابل برداشت ہے ۔