اسلام آباد(نا مہ نگار)چئیر مین یچ ای سی ڈاکٹر مختاراحمد کی ملاقات کے باوجود قائد اعظم یونیورسٹی کے طلباء نے احتجاج ختم کرنے سے انکار کر دیا ہے، ڈاکٹر مختاراحمدنے پیر کو قائد اعظم یونیورسٹی میں احتجاج کے باعث پیدا شدہ صورتحال کے پیش نظریونیورسٹی کا دورہ کیا اورطلباء ویونیورسٹی انتظامیہ سے ملاقات کر کے صورتحال کا جائزہ لیا۔چئیرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد نے طلبا سے ملاقات میں کہا کہ یونیورسٹی کے بند ہونے سے تعلیم کا نقصان ہورہا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ پرامن طریقے سے مسئلے کا حل نکل آئے، طلبا نے اپنے مطالبات چئیرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے سامنے رکھے جس کے لیے چئیرمین ایچ ای سی نے طلبا ء کو کہا کہ وہ ان کے مسائل کے حل کے لیے 5کروڑ روپے جاری کرنے کے لیے تیار ہیںتاکہ تمام جائز مطالبات کو حل کیا جاسکے ۔ڈاکٹر مختار نے تجویز دی کہ طلبا اور انتظامیہ پر مبنی ایک کمیٹی بنا دی جائے جس کی نگرانی میں معاملات کو آگے بڑھایا جائے۔ایک موقع ہر طلباء احتجاج ختم کرنے پر راضی ہو گئے تھے تاہم اسی دوران ایک ٹیلی فون کال آگئی اور طلبا نے اچانک احتجاج ختم کرنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ جھگڑا کرنے پر یونیورسٹی سے نکالے گئے طلبا کی بحالی تک احتجاج ختم نہیں کیا جائے گا،ذرائع کے مطابق یہ ٹیلی فون کال ایک سیاسی شخصیت کی طرف سے کی گئی تھی جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ احتجاجی طلبا کے پیچھے ہیں۔ ڈاکٹر مختار احمد نے قائداعظم یونیورسٹی کی انتظامیہ سے ملاقات کی۔ انتظامیہ نے چیئرمین ایچ ای سی کو طلباء کی جانب سے جاری احتجاج سے پیدا ہونے والی صورتحال سے آگاہ کیا۔ چیئرمین ایچ ای سی ہڑتالی طلباء سے بھی ملاقات کی اور ان کے جائز مطالبات کو ماننے کیلئے ثالثی کی پیشکش کی ۔ قائد اعظم یونیورسٹی انتظامیہ نے بتایا کہ چند ہفتے قبل یونیورسٹی میں طلباء کے دو گروپوں کے درمیان ہونے والے لڑائی جھگڑے میں ملوث طلباء کو سزائیں دینے کے باعث یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے ، یونیورسٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی میں ملوث طلباء کو ہرگز معاف نہیں کرے گی کیونکہ تعلیم اداروں میں ڈسپلن انتہائی اہم ہے۔ دوسری جانب ہڑتالی طلباء اس بات پر بضد ہیں کہ ان کے ساتھیوں کو دی جانے والی سزائوں کو ختم کرنے سمیت ان کے تمام مطالبات کو تسلیم کیا جائے۔یونیورسٹی طلباء کے احتجاج کے باعث گزشتہ دو ہفتے سے بند ہے۔