قارئین: لمحہ موجود میں زندگی لمحہ بہ لمحہ جس طرح درندگی کی طرف بڑھ رہی ہے ہر حساس انسان جاں بلب ہے پوری دنیا لگتا ہے خاک و خون میں تیر رہی ہے ہر ملک جنگ و جدل کے دہانے پر ہے یہاں تک کہ عزیز از جان پاکستان میں بھی انسان اور انسانی اقدار سسک رہی ہیں جس مٹی کو انگریزوں اور ہندوؤں کی دوہری غلامی سے آزاد کرانے کے لئے ہمارے بزرگوں نے اپنی جانیں مٹی میں ملا دیں وہاں بھی اخلاقی اور اسلامی اقدار کی تذلیل و تضحیک جاری و ساری ہے۔ ہر روز ایسی ایسی خبریں اخباروں کا سنگھار ہوتی ہیں جنہیں پڑھ کر ہر چشم‘ چشمہ بن جاتی ہے ایسی سرخ خبروں کو سرخ آنسوؤں کی سرخ روشنی ہی میں لکھا جا سکتا ہے۔ میں سمجھتی ہوں جو چند خبریں لکھ رہی ہوں ان پر یقین کرنے کے لئے میرے سمیت آپ تمام کو اخلاقیات کا بہت زور لگانا پڑے گا۔ اے کاش آج کا پڑھا لکھا‘ مہذب بلکہ چاند کی بلندیوں تک پہنچ والا انسان پہلے اپنے آپ تک‘ اپنے اندر کی گہرائیوں تک تو پہنچا ہوتا‘ ظاہری اور باہری فتوحات روحانی شکستگی کا علاج نہیں ہیں انسان حواس کھو رہا ہے٭۔ گوجرانوالہ: جعلی عامل نے جن نکالنے کے لئے معمر شخص کو درخت کے ساتھ باندھ کر زندہ جلا دیا٭ درندہ صفت باپ کی ہوس کا نشانہ بننے والی معصوم بچی ماں بن گئی٭ شوہر نے بیوی کو زبردستی چوہے مار گولیاں نگلوا کر تڑپا تڑپا کر مار ڈالا۔ ٭ اسی سالہ بوڑھی ماں کے منہ میں روئی ٹھونس کر مار دیا‘ ماں نے گھر بیٹے کے نام کرنے سے انکار کیا تھا۔٭۔ ایک پرائیویٹ کلینک میں علاج کے لئے آنے والی غریب لڑکیوں کی ہڈیوں سے گودا نکال لیا جاتا رہا ہے‘ لڑکیوں کے منہ سے اور جسم کے مختلف حصوں سے خون جاری ہو گیا‘ کمزوری کی وجہ سے تڑپ تڑپ کر مر گئیں۔ ٭ چھ سالہ بچے کا اغواء اور درندگی‘ سارے ملزم حفاظ اور نیکو کار تھے ٭۔ کھیتوں سے گھاس کاٹنے پر زمیندار نے عورت پر کتے چھوڑ دئیے‘ عورت زخم زخم ہو کر مر گئی٭۔ چلڈرن ہسپتال میں چوہوں نے دو نوائیدہ بچوں کو کتر کتر کر ہلاک کردیا٭ مریضوں کے جگر نکال کر خرید و فروخت کے کالے دھندے میں ڈاکٹروں کے ملوث ہونے کا انکشاف٭۔ شوہر نے فیس بک پر بیوی کو فروخت کرنے کا اشتہار دے دیا٭۔ جنسی درندگی سے زخمی 9 سالہ بچے نے گلے میں رسہ ڈال کر خودکشی کر لی٭۔ دو سال سے اپنے ہی گھر میں باپ کے ہاتھوں زنجیروں میں جکڑی 12 سالہ بچی گھر آنے والے مہمانوں کی مدد سے فرار ہو کر دارالامان پہنچ گئی٭۔ یتیم بچے کو بری نیت سے ساتھ لے جانے سے انکار پر درندہ صفت ظالم نے اینٹیں مار مار کر بچے کے دانت اور بازوؤں کی ہڈیاں توڑ دیں٭۔ گھریلو جھگڑے کے دوران بھائیوں نے بہن پر تشدد کے بعد اپنے معذور 4 سالہ بھانجے کو زمین پر پٹخ پٹخ کر ماں کے سامنے مار ڈالا٭۔ جاگیردار نے دھوکے سے اپنے مزارع کا جگر نکلوا کر اپنی پیوند کاری کرا لی‘ مزارع مر گیا ٭۔ شوہر نے گھریلو تنازعے کے بعد بیوی اور نوزائیدہ بچے کو سکوٹر سے نیچے گرا کر موت کے گھاٹ اتار دیا٭۔ ایک ماڈرن ہوٹل کے کچن سے درجنوں مرے ہوئے گدھوں کا بدبودار گوشت برآمد‘ درجنوں گاہک بیمار‘ چند مر گئے‘ پولیس کا چھاپہ٭۔ بیوی کے لئے مہنگی گاڑی خریدنے کے واسطے شوہر اپنے شیرخوار بیٹے کو فروخت کرتے ہوئے گرفتار٭۔ اپنے دوست کو نہر میں الٹا لٹکا کر تفتیش کی ریکارڈنگ کرنے والے دو بھائی گرفتار٭۔ بہن کو کھانا بنا کر دینے میں دیر کرنے پر بھائی نے سبزی کاٹنے والی چھری سے اسے ذبح کر دیا٭۔ برگر سے زندہ کیڑے برآمد ہونے لگے‘ بیکری میں کیڑے مکوڑوں کے انبار پائے گئے٭۔ سیوریج کا ٹوٹا پائپ بنوانے پر زور دینے والے دو بھائیوں کو زمین پر لٹا کر ہمسایوں نے دونوں کے بازو اور کان کاٹ لئے٭۔ جہیز نہ لانے پر دولہا نے نئی نویلی اپنی دلہن کا زبردستی آپریشن کروا کر گردہ نکلوا لیا‘ بیچ کر رقم لے لی٭۔ لیڈی ڈاکٹر نے پوری فیس جمع نہ کرانے پر غریب حاملہ اور لواحقین پر تشدد کر کے ہسپتال سے نکال دیا‘ بچہ موقع پر ضائع ہو گیا‘ ماں ابھی تک بیہوش ہے٭۔ مٹھائی کی دوکان کے مالک آپس میں دو بھائی لڑ پڑے‘ ایک بھائی نے مٹھائی بناتے وقت اس میں زہر ملا دیا‘ دو درجن گاہک ہلاک‘ دوکان سیل کر دی گئی‘ دونوں قاتل گرفتار٭۔ فحش فلمیں دیکھنے سے منع کرنے پر نوجوان بیٹے نے اینٹ مار کر باپ کا سر پھاڑ دیا٭۔ برہنہ کر کے وڈیو بنانے پر احتجاج کرنے والے لڑکے کو جلتی سگریٹوں سے داغ کر آنکھیں اور جسم جلا دیا گیا‘ لڑکا بیہوش ہے٭۔ بس میں آپس میں اونچا بولنے پر سماعت اور گویائی کی قوت سے محروم خصوصی بچوں کو شدید تشددکا نشانہ بنا کر بس میں الٹا لٹکایا گیا‘ ان کے بازو توڑ کر اور مروڑ کر ان کو زخمی کیا گیا‘ سواریاں خاموش تماشائی بنی رہیں٭۔ مقامی ہوٹل میں کتے بلیوں کی انتڑیوں سے لذیذ مصالحے دار بنائے جاتے ہیں‘ بیمار ہونے پر ایک گاہک ڈاکٹر کے پاس پہنچ گیا‘ کارروائی شروع٭۔ شوہر نے بچہ ضائع کرنے کے لئے لڑائی جھگڑے کے بعد بیوی کو جوس میں زہر ملا کر زبردستی گلے میں انڈیل دیا‘ حاملہ زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہے۔
قارئین… یہ تو تھیں اسلامی معاشرے اور دین اسلام کے ماننے والوں کے بارے میں محض چند خبریں‘ اب چند خبریں چند دوسرے ممالک کی ان میں بھی ظاہر ہے انسان ہی بستے ہیں اور ہم بھی بات انسانوکی ہی کر رہے ہیں ٭۔ ’’یہ امریکہ ہے‘‘ کہہ کر ایک امریکی درندے نے مسلمان خاتون کا حجاب نوچ ڈالا اور چہرے پر تھوک دیا٭۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی درندوں نے چار سالہ مسلمان بچے کو گاڑی کے سامنے بھگا بھگا کر کچل دیا٭۔ لنڈن میں پہلا برہنہ ریسٹوران کھل گیا‘ لوگ بغیر کپڑوں کے بیٹھ سکتے ہیں‘ ویٹنگ لسٹ میں تعداد لاکھوں تک پہنچ گئی٭۔ پولیس کی جانب سے معصوم بچوں کو باقاعدگی کے ساتھ جنسی غلام بنانے کا انکشاف‘ افغان صدر نے تحقیقات کا حکم دے دیا٭۔ بھارت میں آدم خوری کرتے ہوئے سولہ سالہ لڑکا موقع پر گرفتار‘ ہونٹوں پر تازہ خون کے دھبے٭۔ اچھا گریڈ لینے پر یونیورسٹی کے مسلمان طالب علم کو ہندوؤں نے تشدد کر کے ہلاک کر دیا٭۔ ریاست مغربی بنگال میں آٹھ سالہ لڑکی کی شادی کتے سے کر دی گئی٭۔ بیلاروس کے عوام نے صدر کی اپیل پر کپڑے اتار دئیے٭ بھارت میں دو مسلمان لڑکوں کا چھرے مار کر پیٹ پھاڑ دیا‘ انہوں نے گائے کا گوشت کھایا تھا ان کو پہلے گائے کا گوبر کھلایا گیا‘ پھر گائے ذبح کرنے والی جگہ پر لٹا کر انتڑیاں نکالی گئیں٭۔ انڈیا میں مسلمان عورتوں کی چوٹیاں زبردستی کاٹی جا رہی ہیں‘ نوجوانوں کی آنکھوں میں گولیاں مار کر اندھا کیا جا رہا ہے٭۔ روہنگیا کے ملک بد ر مسلمان سڑکوں پر رینگ رہے ہیں‘ ننگے بھوکے بوڑھے ذہنی توازن کھو رہے ہیں‘ ان کے خیموں میں ہاتھی چھوڑ دئیے گئے جنہوں نے ان کو روند دیا ہے۔ آخر میں کہنا یہ ہے قارئین کہ اس قسم کی جان لیوا سرخ خبروں کی تعداد تو شماریات سے باہر ہے فی الحال ماتم کی چٹائی پر بیٹھ کر میرے ساتھ مل کر انسان‘ انسانیت اور انسانی اقدار پر فاتحہ پڑھ لیں۔ روحانی روشنیاں‘ تمام تر مذاہب کی پاک تعلیمات‘ علم و تعلیم کی کھربوں ڈگریاں خدا جانے کہاں گم ہو گئیں ہیں؟ یہی آج کا لمحہ فکر ہے۔
آج کا مہذب انسان …خبروں کے آئینے میں
Oct 17, 2018