زبردستی کے بھٹو‘ بچپن میں کھرب پتی بننے والے ایک دوسرے کو شریف النفس کہنے پر مجبور‘ فیاض چوہان

لاہور (نیوز رپورٹر) وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ گوجرانوالہ میں جاری سیاسی لکی ایرانی سرکس میں شامل زبردستی کے بھٹو اور بچپن میں کھرب پتی بن جانے والے سیاسی بچے، جن کے آبا و اجداد گزشتہ تین سے چار دہائیوں سے ایک دوسرے کو چور، ڈاکو، نو سر باز، گیدڑ سمیت دیگر منفی القابات سے نوازتے تھے، آج کمال ڈھٹائی اور منافقت کے ساتھ ایک دوسرے کو شریف النفس اور جمہوری اقدار کے حامل قرار دینے پر تلے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گوجرانوالہ جلسے کے پہلے فیز میں آصف زرداری کی جانب سے دسمبر 2017 میں نواز شریف کو پوری قوم کا اشتہاری اور چور قرار دینے والی مشہور ویڈیو چلائی جانی چاہیے۔ دوسرے فیز میں بلاول زرداری کی دسمبر 2016 والی تقریر جس میں انہوں نے نواز شریف کو پاکستان اور انٹرنیشنل چور اور ڈاکو قرار دیا، چلائی جائے۔ ان خیالات کا اظہار وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے موجودہ ایک پریس کانفرنس میں ملکی سیاسی صورتحال پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کے سربراہ اور اپنی سیاسی سرگرمیوں کے باعث مولانا شریف زرداری کا لقب پانے والے مولانا فضل الرحمان، جو کل تک نواز شریف کو ملک کے لیے سکیورٹی رسک اور عورت کی حکمرانی حرام قرار دیتے تھے، آجکل اسے آرام قرار دیتے ہیں۔ فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ آل پاکستان لوٹ مار ایسوسی ایشن کی کرپشن کی دم پر پیر آیا تو سب اکٹھے ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ اسی اور نوے کی دہائی میں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن "ایک تھا تیتر ایک بٹیر، لڑنے میں تھے دونوں شیر" کے مصداق ایک دوسرے کے دشمن تھے۔ وزیراعظم عمران خان کی سیاسی منظر نامے پر آمد کے ساتھ ہی یہ دونوں پارٹیاں شیر و شکر ہو گئیں اور گیارہ مکس مصالحوں کی مکس اچار پارٹی بن گئی۔ فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ عوام کے لاکھوں کے سمندر کا دعویٰ کرنے والے سیاسی سیانوں نے جناح سٹیڈیم کے درمیان میں سٹیج اور بیس بیس فٹ دور کرسیاں لگا کر اپنی ناکامی اور نامرادی چھپانے کے پوری کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اپنی آل اولاد اور سمدھی سمیت خود لندن میں پیزے کھا رہے ہیں اور پکنک منا رہے ہیں اور دوسروں کو استعفے دینے اور جیل بھرنے کی تلقین کر رہے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...