اسلام آباد ( عبداللہ شاد - خبر نگار خصوصی) بھارتی صوبہ آسام کی بی جے پی سرکار نے مسلم سکولوں اور مدرسوں کوکی جانیوالی مالی فنڈنگ روک کر کے انھیں مکمل طور پر بند کرنے کا اعلان کیا ہے، اس ضمن میں نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ آسام کے وزیر تعلیم ہیمانت بسوا شرما نے کہا ہے کہ ’’ آسام میں ہزار کے قریب مدرسے ہیں اور ان پر سالانہ 260 کروڑ خرچ کئے جاتے ہیں، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ بھگوت گیتا کو پڑھانے کی ڈیمانڈ میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، یہ ہمارا کام نہیں کہ مدرسوں میں اسلامی تدریس کیلئے فنڈنگ فراہم کرتے پھریں، اس لئے اس سلسلے کو ختم کر دیا جائے گا‘‘۔ نومبر سے آسام میں تعلیم کو فروغ دینے والے تمام مدرسے بند کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ اس پر ردعمل دیتے آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے چیف اور ممبر آسام اسمبلی بدر الدین اجمل نے کہا ہے کہ ’’ بی جے پی اپنا شوق پورا کر لے، ہم اگلے سال حکومت میں آتے ہی انھیں دوبارہ شروع کر دیں گے‘‘ ۔ آسام کے ’’سٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ‘‘ کے مطابق صوبہ میں 614 رجسٹرڈ مدرسے ہیں، ان میں سے 400 ہائی مدرسہ جبکہ 112 جونیئر کلاس مدرسے ہیں۔ باقی ماندہ 102 سینئر مدرسہ کہلاتے ہیں۔ ان رجسٹرڈ مدرسوں میں سے لڑکیوں کیلئے 57 اور 3 لڑکوں کیلئے ہیں جبکہ 554 دونوں کو پڑھتے ہیں۔ آسام میں مسلم آبادی 35 فیصد سے زیادہ ہے اور 11 اضلاع میں مسلمان بھاری اکثریت میں ہیں۔