اسلام آباد (خبر نگار) وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی زیر قیادت پاکستان تحریک انصاف کی حکومت شفاف تحقیقات اور احتساب کیلئے پر عزم ہے، شوگر کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں ایف بی آر نے چینی بنانے والے کارخانوں کے پانچ سالہ آڈٹ سے 619ارب روپے ریکور کئے جبکہ مسابقتی کمیشن نے شوگر مافیا کی کارٹلائزیشن کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 44ارب روپے اور سٹے بازوں سے جرمانے کی مد میں 13.8ارب روپے ریکور کئے، وزیراعظم کا وژن ہے کہ کسی بھی معاملے کے احتساب کیلئے کھلی تحقیقات ہونی چاہئے گذشتہ روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کسی بھی طرح کی بدعنوانی کے احتساب کیلئے کھلی تحقیقات پر یقین رکھتے ہیں تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جاسکے۔ جعل سازی اور جعلی اکائونٹ کے حوالہ سے شریفوں کی بلیک منی کے انکشافات سب کے سامنے ہیں ۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ کسانوں کو گنے کے مقرر نرخوں کے مطابق ریٹ ادا نہیں کئے گئے جو قانونی جرم ہے۔ ان تمام اقدامات میں کچھ قانونی پیچیدگیاں بھی سامنے آتی ہیں جن کی وجہ سے یہ مافیا عدالتوں کا سہارا لے لیتے ہیں، انہوں نے کہا کہ شوگر ملوں کی کرشنگ سے لیکر تمام پیداواری عمل کی نگرانی جدید آلات پرمبنی ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے ذریعے کی جائے گی۔ تیل کی برتھنگ نہ کرنے والی آئل کمپنیوں کے اس عمل کی وجہ سے 3.5 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے، اور ذمہ داروں کا تعین کر کے یہ پیشہ ان کمپنیوں سے وصول کیاجائیگا۔ راولپنڈی رنگ روڈ کی تحقیقات کے بعد ایکسٹرا لوپس بنائے گئے تھے ان کو ختم کر دیا گیا ہے، اس سال نئی رنگ روڈ کا افتتاح وزیر اعظم کر ینگے۔فائلرز کی تعداد بڑھنے کی وجہ سے ریونیو میں 43 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ چینی کی قیمت 89روپے مقررکی جسے حکومت نے لاگو کرنا ہوتا ہے لیکن کچھ منافع خور عدالت چلے جاتے ہیں جس کی وجہ سے حکومت کا نفاذ کا عمل روک جاتا ہے۔ مشیر داخلہ و احتساب نے کہا کہ رنگ روڈ تحقیقات میں زلفی بخاری اور غلام سرور خان سمیت کسی سیاسی شخصیت کا نام نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ ماضی میں حکومت اور اپوزیشن کا لوٹ مار کا اتحاد تھا، احتساب عدالتوں کی کارروائی کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ کے حوالہ سے جو اعتراضات ہیں ان پر بات چیت جاری ہے۔