کوئٹہ(بیورو رپورٹ) گورنر بلوچستان سید ظہور احمد آغا نے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس 20 اکتوبر بدھ کو شام چار بجے صوبائی اسمبلی ہال کوئٹہ میں طلب کر لیا ہے۔اجلاس میں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جائیگی۔گورنر ہائوس کوئٹہ سے اسمبلی اجلاس طلبی کا باضابطہ نوٹفیکیشن جاری کردیا گیا۔دریں اثناء ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے کہا کہ ناراض ارکان معصوم ہیں اور پی ڈی ایم انہیں مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سینیٹ کی طرح پی ڈی ایم کو بلوچستان میں بھی بالواسطہ شکست ہوگی۔ ترجمان بلوچستان حکومت نے مزید کہا کہ روایت ڈال دی گئی تو کوئی حکومت اڑھائی سال سے زیادہ نہیں چلے گی۔کوئٹہ سے اے پی پی کے مطابق ترجمان حکومت بلو چستان لیا قت شاہوانی نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم وزیراعلیٰ جام کما ل خان کی حکومت کے خلاف ساز ش کرکے جمہوریت کو کمزور کر رہی ہے مولانا فضل الرحمن، سردار اختر مینگل، محمود خان اچکزئی بتائیں کہ ماضی میں جتنی بھی حکومتیں گرائی گئیں کیا وہ درست عمل تھا۔ انہوں نے کہا کہ بلو چستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سر دار اختر جان مینگل سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ نیپ کی حکومت کو جب ذوالفقار علی بھٹو نے ختم کیا اور مر حوم سر دار عطاء اللہ مینگل کی حکومت کو ختم کر کے پیپلز پارٹی کی حکومت کو لایا گیا تو کیا بھٹو صاحب کایہ فیصلہ درست تھا ۔ مولانا فضل الرحمن سے بھی پوچھنا چاہتا ہوں کہ مولانا مفتی محمود نے سر دار عطاء اللہ مینگل کے سا تھ یکجہتی کااظہار کر تے ہوئے کے پی کے حکومت سے استعفیٰ دے دیا تھا کیا مولانا مفتی محمود کا وہ فیصلہ درست تھا یا پھر جو مولانا فضل الرحمن کی جماعت آج بلو چستان میں کر نے جا رہی ہے وہ درست ہے انہوں نے کہا کہ سر دار اختر جان مینگل کی حکومت کو ختم کر کے میاں محمد نواز شریف نے مسلم لیگ (ن) کے وزیر اعلیٰ کو بلو چستان میں منتخب کیا تو سر دار اختر بتائیں میاں نواز شریف نے صحیح کیا شہید نواب اکبر خان بگٹی کی حکومت کو ختم کر کے تا ج محمد جما لی کو لایا گیا کیا انکے اثرات مثبت مرتب ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ بلو چستان میں نواب ثناء اللہ زہری کی حکومت کے خاتمے میں سر دار اختر جان مینگل کی جماعت، قدوس بزنجو،جمعیت علماء اسلام انکے سا تھ تھے انہوں نے ملکر نواب ثناء اللہ زہری کو حکومت کوختم کیا کیا یہ فیصلہ ٹھیک تھا؟کیا اسکے اچھے اثرات مر تب ہوئے۔