مریم نواز، انکل شہباز شریف اور انکل سام

معزز قارئین ! 14 اکتوبر کو  پاکستان میں امریکی ناظم الامور اینجلا ایگلر (Angela Aggeler) نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ، میاں شہباز شریف اور اُن کی بھتیجی ، پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز صاحبہ، پنجاب کے قائم مقام گورنر ( سپیکر پنجاب اسمبلی ) چودھری پرویز الٰہی سے الگ الگ ملاقاتیں کیںتو اہلِ سیاست و صحافت کے علاوہ ہر شعبے میں یہ کھلبلی ( Agitation, Disorder) کا ماحول پیدا ہوگیا کہ ’’ امریکی ناظم الامور صاحبہ نے مریم نواز صاحبہ اور اُن کے چچا شہباز شریف سے الگ الگ ملاقات کیوں کی ؟
یہ امر قابل ذکر ہے کہ ’’ 1812ء سے Troy(New York) کے درمیان گوشت کی ترسیل کے منتظم ۔’’Meat Packer‘‘ ۔ (گوشت کے بنڈل باندھنے / بندھوانے والے) ۔’’Samuel Wilson‘‘  کے نام پر امریکہ کا نام’’Uncle Sam‘‘۔ (اردو میں چچا سامؔ)  پڑ گیا تھا۔ امریکہ میں صدر کوئی بھی ہو ، شاعر ، ادیب،صحافی اور سیاستدان  اُسے بھی ’’Uncle Sam‘‘ ہی کہتے ہیں ۔ غیر ترقی پذیر ملکوں کے حُکمران ( یا حکمرانی کے خواہش مند) انکل سامؔ ہی سے مُرادیں مانگتے ہیں۔
"Political Uncles" 
معزز قارئین ! میاں شہباز شریف تو مریم نواز صاحبہ کے حقیقی چچا (Real Uncle) ہیں لیکن دوسرے ملکوں کی طرح ہمارے پیارے پاکستان میں بھی کم عمر کے سیاستدان اپنے سیاسی چچائوں (Political Uncles) کو بھی انکل ؔ ہی کہتے ہیں۔ جنابِ ذوالفقار علی بھٹو کو جب قصور کے رُکن قومی اسمبلی احمد رضا خان قصوری کے والد صاحب نواب محمد احمد خان کے قتل کے الزام میں ’’ بڑے ملزم‘‘ کی حیثیت سے پھانسی کی سزا ہُوئی اور اُنکے بعد اُنکی بیٹی محترمہ بے نظیر بھٹو سیاست میں آئیں تو جنابِ بھٹو کے قریبی ساتھیوں کو وہ بھی انکل کہہ کر مخاطب کِیا کرتی تھیں۔ 17 اپریل 2013ء کو ’’ نوائے وقت ‘‘ میں میرے ایک کالم کا عنوان تھا ’’ بے نظیر ۔۔۔ انکل گروپ !‘‘۔ 
مریم نواز صاحبہ نے جب 3 بار اپنے والد محترم میاں نواز شریف کو وزیراعظم کی حیثیت سے دیکھا تو اُنہوں نے بھی محترمہ بے نظیر کا سا انداز اختیار کرنا شروع کردِیا تھااور وہ بھی اپنے والد صاحب کے قریبی ساتھیوں کو انکل ہی کہا کرتی ہیں۔ یہ الگ بات کہ ’’ عام طور پر میڈیا میں اُنکی اور انکل کے حقیقی چچا (Real Uncle) میاں شہباز شریف سے سیاسی رقابت کی خبریں آتی رہتی ہیں۔ 
پاکستان میں امریکی ناظم الامور اینجلا ایگلر صاحبہ کی طرف سے جس انداز میں خبریں شائع ہُوئیں اور اُن پر تبصرہ ہُوا تو یہی سمجھا جا رہا ہے کہ ’’ اب انکل سامؔ کا زیادہ تر رُجحان  مریم نواز صاحبہ کے انکلؔ میاں شہباز شریف کی طرف بہت زیادہ ہے؟
خبروں کے مطابق اینجلا ایگلر صاحبہ نے میاں شہباز شریف سے اُن کی رہائش گاہ ماڈل ٹائون لاہور میں (ظہرانے پر ) ملاقات کی ، جس میں باہمی دلچسپی کے امور اور صورتحال پر تبادلہ خیال کِیا ۔ امریکی ناظم الامور نے میاں شہباز شریف کی بطور وزیراعلیٰ پنجاب کی خدمات کو سراہا۔ ’’ معزز قارئین ! آپ کو یاد ہوگا کہ ’’ وزیراعلیٰ پنجاب کی حیثیت سے میاں شہباز شریف خادم اعلیٰ پنجاب کہلاتے تھے !‘‘۔ مجھے نہیں معلوم کہ ’’ جب میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ کی حیثیت سے  (عوام کی خدمت کرتے ہُوئے ) اپنی گلوکاری کا مظاہرہ کِیا کرتے تھے تو کیا موصوفہ اُن کے فن سے شناسا تھیں یا نہیں ؟ معزز قارئین ! معاملہ یہ ہے کہ ’’ مَیں بطور موسیقار ، خادمِ اعلیٰ پنجاب کا "FAN" (دلدادہ ) رہا ہُوں ، اسی لئے مَیں اُن کی موسیقاری کی وجہ سے کم از کم انکل سامؔ کی حد تک مریم نواز صاحبہ کے بجائے سابق خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی حمایت کا علمبردار ہُوں ۔ یہی وجہ ہے کہ ’’ مَیں نے اپنے دوست ’’ شاعرِ سیاست‘‘ سے خادم اعلیٰ کی شان میں ایک نظم لکھوائی تھی جس کے صرف دو شعر پیش کر رہا ہُوں ، ملاحظہ فرمائیں… 
’’ تیرے مِٹھڑے بول ، مَینوں دیندے نے، شفائ!
چنگی لگدی، تیری سَر گم ، سا، رے، گا، ما ، پا!
… O …
کردا رَہواں گا ، ساری حیاتی ، تیرے پیاریاں دِی ، سیوا!
خادمِ اعلیٰ ، مَینوں وِی کر ، جھنڈے والی کار ،عطائ!‘‘
…O…
’’ خادمِ اعلیٰ کو بجلی کی تلاش !‘‘ 
معزز قارئین ! 14 دسمبر 2013ء کو، خادم اعلیٰ پنجاب ’’ بھارتی پنجاب کے دورے پر گئے اور اُنہوں نے وہاں ’’ روڑا کوڑا پلانٹ‘‘ (Garbage Plant) کا معائنہ کِیا تھا جہاں بجلی پیدا کرنے کے گُر سیکھنے کے لئے دو گھنٹے گزارے ، پھر کیا ہُوا؟ مَیں نہیں جانتا لیکن، عارضی طور پر بجلی کا بحران ختم ضرور ہوگیا تھا۔ مَیں 1956ء سے شاعر ہُوں اور 1960ء سے مَیں نے مسلک صحافت اختیار کِیا تھا، جب مَیں نے "Uncle Sam" کو پاکستان کے چھوٹے بڑے سیاستدانوں پر مہربان ہوتے دیکھا تو مَیں نے اپنے دوست ’’ شاعرِ سیاست‘‘ کی خدمات حاصل کیں ، پھر کیا ہُوا؟ مئی 2015ء میں ، میرے دوست نے حقِ دوستی ادا کرتے ہُوئے ایک نظم لکھی جو مَیں نے کئی بار عام کرنے کی کوشش کی لیکن انکل سامؔ کے کانوں تک میری آواز نہیں پہنچ سکی۔ بہرحال نظم کے صرف چار شعر حاضر ہیں ، آپ یہ نظم جنابِ شہباز شریف کے سُروں میں گائیں تو شاید ’’ انکل سامؔ ‘‘ آپ پر بھی مہربان ہو جائیں ۔ پیش کرتا ہُوں …
کدی کدائِیں ، چاچا سامؔ جے، 
مَیں وَلّ ، واگاں موڑے!
…O…
جِس دی، کَنڈ تے ، پَیندے رَہندے ، 
مہنگیائی دے کوڑے!
کِیکن، دھی دے ، داج لئی،
اوہ بندہ پَیسے جوڑے!
…O…
لوٹا اِزم ، کرپشن ، قبضے،
بھتّہ خوری، ڈاکے!
کِس کِس، تھائِیں، پھاہا رکِھّیے، 
کِنّے سارے پھوڑے؟
…O…
مالدار ، فارن بینکاں وِچّ رکھدے،
’’نیک کمائیاں!‘‘
اونہاں دے وَڈکے ، گھر رکھدے سَن، 
اشرفِیاں دے توڑے!
…O …
’’شکل مومناں ‘‘ ، ویکھن وِچّ تے،
بہوں چنگے ، لگدے نیں!
دِل دے کعبے اچ، لات منات نیں،
 کون اینہاں نُوں ، توڑے!
…O…
بُڈّھے ماں پیئو ، کِینویں مناون ،
عِیداں تے، شَبرا تاں؟
پُتر، پَردیساں نُوں ٹُر گئے، 
ربّوں پئے وچوڑے!
…O…
اُچّی تھائِیں بَیٹھاں تے، 
ٹی وی تے کراں تقرِیراں!
کدی کدائِیں ، چاچا سامؔ جے، 
مَیں وَلّ ، واگاں موڑے!

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...