اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد کی مقامی عدالت نے متنازع ٹویٹ کرنے پر گرفتار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سنیٹر اعظم خان سواتی کا مزید ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا ہے۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے ڈیوٹی مجسٹریٹ شعیب اختر کی عدالت میں پیش کیا۔ پراسیکیوٹر کی جانب سے چار دن مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔ پراسیکیوٹر نے مؤقف اپنایا کہ اب اعظم سواتی سے موبائل فون برآمد کرنا ضروری ہے۔ تفتیش کے لئے تحقیقاتی افسر کو مزید وقت دیا جائے۔ اس موقع پر اعظم سواتی کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ گزارش ہے اعظم سواتی کو پولیس کی تحویل میں نہ بھیجا جائے، میرے موکل کو تیسری بار عدالت لایا جا رہا ہے۔ قانون میں ہے کہ کیسے تفتیش شروع کی جا سکتی ہے۔ بابر اعوان نے کہا کہ گزشتہ روز میرے موکل کے گھر بغیر اجازت نامہ تلاشی لی گئی اور اہلکار داخل ہوئے۔ بابر اعوان نے موبائل کے ذریعے اعظم سواتی کے گھر پر اہلکاروں کی تصاویر اور گھر کا سامان عدالت کو دکھایا۔ بابر اعوان نے کہا کہ بتایا جائے کہ کس نے اعظم سواتی کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ عدالت نے اعظم سواتی کا ایک روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں آج دوبارہ عدالت پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سنیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ رانا ثناء اللہ اور ڈی جی ایف ائی اے میرے ملزم ہیں۔ ایف ائی آر کاٹ کر انہوں نے مجھے دوسرے اداروں کے حوالے کیا، جنھوں نے مجھ پر تشدد کیا۔ ڈی جی ایف آئی اے کو بھی کٹہرے میں لائوں گا، ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ اور ر اس کے عملے پر کیس کروں گا۔ سنیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ دیکھیں حقیقی آزادی کیلئے کچھ بھی کروں گا‘ ہر قربانی دوں گا۔