کراچی (نوائے وقت رپورٹ) سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے اعتراف کیا ہے کہ کچھ کمرشل بنکوں نے مئی اور جولائی کے درمیان بھاری منافع کمایا جبکہ روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر بڑھ رہی تھی۔ وہ پراعتماد تھے کہ حکومت کی جانب سے ان بنکوں پر بھاری جرمانے عائد کرنے کا منصوبہ ان کا منافع ختم کر دے گا اور نقصان کی تلافی ہو جائے گی۔ گزشتہ روز انہوں نے ایک پوڈ کاسٹ میں دعویٰ کیا کہ خلیجی ممالک کی جانب سے دی جانے والی مالی امداد ان ممالک کو پاکستانی فوج کی سٹرٹیجک سپورٹ کی وجہ سے ملتی ہے۔ سابق وزیرخزانہ نے ریمارکس دیئے کہ اسحاق ڈار کہتے رہے ہیں کہ ڈالر کی اصل قیمت 200 روپے کی قریب ہے۔ اس لئے برآمدکنندگان سوچ رہے ہیں کہ ان کے آنے کے بعد اب اس کی قیمت میں کمی ہوگی اور وہ اسے بیچ رہے ہیں جس کی وجہ سے روپیہ مضبوط ہوا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ تقریباً 8 کمرشل بنکوں نے قیاس آرائیوں‘ غلط بیانی کے ذریعے منافع کمایا جبکہ ہم سٹیٹ بنک کو یقین دلایا کہ وہ خسارے میں ہیں۔ بنک آف پاکستان نے پاکستان سٹیٹ آئل کو ڈالر 242 روپے کی شرح سے فروخت کئے جبکہ اس دن مارکیٹ 230 روپے بر بند ہوئی تھی۔ مفتاح اسماعیل نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے آئی ایم ایف ڈیل میں سہولت فراہم کرنے کیلئے امریکی نائب وزیرخارجہ وینڈی شرمین کو فون کیا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں کئی اقتصادی ڈیلرز اور معاشی معاہدے فوج کی مدد سے ہوئے۔ قطر کے ساتھ ایل این جی خریدے کا معاہدہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کرایا تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ فوج کا پاکستانی سیاست میں بہت زیادہ عمل دخل ہے۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات‘ سعودی عرب اور قطر سے جو پیسہ پاکستان کو ملتا ہے‘ وہ فوج کے تعاون کے بغیر نہیں ملتا۔