یہ خوش آئند بات ہے کہ نگران وفاقی حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں عوام کو بڑا ریلیف دیتے ہوئے پٹرول 40 روپے، ڈیزل 15 روپے، مٹی کا تیل 22.43روپے اور لائٹ ڈیزل 19 روپے فی لیٹر سستا کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ یہ فیصلہ عالمی منڈی میں خام تیل سستا ہونے اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافہ ہونے کے بعد کیا گیا۔ اس فیصلے پر حکومت کو شاباش تو دی جانی چاہیے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس وقت بھی عالمی منڈی کے اعتبار سے پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بہت زیادہ ہیں اور حکومت کو ان قیمتوں میں مزید کمی لانی چاہیے۔ اس بات کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ ایک ماہ میں مسلسل تیسری بار پٹرول اور ڈیزل پرآئل مارکیٹنگ کمپنیز (اوایم سی) اور ڈیلرزمارجن بڑھایا گیا ہے۔ تیسری مرتبہ ہونے والے اس اضافے کے بعد فی لیٹرپٹرول پر او ایم سی مارجن6.94 روپے سے بڑھ کر7.41روپے اور ڈیلرز مارجن7.82روپے سے بڑھ کر8.23روپے ہوگیا ہے۔ اسی طرح فی لیٹرڈیزل پر او ایم سی مارجن7.08روپے سے بڑھ کر 7.41روپے اور ڈیلرز مارجن 7.82روپے سے بڑھ کر8.23 روپے ہوگیا ہے۔
اس سے پہلے 16 ستمبر اور یکم اکتوبر کو حکومت کی طرف سے اوایم سی اورڈیلرز مارجن میں فی لیٹر1.76روپے تک اضافہ کیا گیا تھا۔ وفاقی حکومت کی طرف سے 55سے 60 روپے فی لیٹر لیوی جو لیا جاتا ہے وہ اس کے علاوہ ہے۔ لیوی وہ ٹیکس ہے جو وفاقی حکومت وصول کرتی ہے اور کوئی نہیں جانتا کہ اس مد میں جمع کی جانے والی رقم کو کہاں خرچ کیا جاتا ہے۔ یہ نہایت افسوس ناک بات ہے کہ پاکستان میں ہر صنعت اور کاروبار پر مافیاز کا قبضہ ہے اور ان مافیاز کے حمایتی ہر صوبائی اور وفاقی حکومت میں موجود ہوتے ہیں جو انھیں فائدہ پہنچانے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ اسی لیے عالمی منڈی میں اشیاءکی قیمتیں کچھ بھی ہوں پاکستان میں مسلسل ان کے نرخوں میں اضافہ کر کے عوام پر معاشی بوجھ ڈالنے کا سلسلہ جاری رہتا ہے اور حکومتیں عوام کو معمولی سا ریلیف دے کر اس کا کریڈٹ یوں لیتی ہیں جیسے انھوں نے کوئی بہت بڑا کارنامہ کیا ہو۔
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کے بعد پنجاب کے نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی کے بارے میں ذرائع ابلاغ کو یہ بتایا جارہا ہے کہ وہ صوبے کے عوام کو ریلیف دینے کے لیے متحرک ہو گئے ہیں اور اس سلسلے میں انھوں نے اہم اجلاس بھی طلب کر لیا ہے۔ کہا جارہا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ براہ راست صوبے کے عوام کو منتقل کیا جائے گا جس کے لیے مذکورہ اجلاس میں ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں کمی سمیت روزمرہ اشیاءکی قیمتوں میں کمی کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں گے۔ یہ ہے تو خوشی کی خبر ہے کہ نگران وزیراعلیٰ عوام کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ پہنچانے کے لیے کوششیں کررہے ہیں لیکن ابھی تک ان کی طرف سے جو اقدامات کیے گئے ہیں انھیں دیکھ کر ایسے لگتا ہے کہ وہ میڈیا کے ذریعے اپنی ذاتی پروجیکشن پر زیادہ توجہ دیتے ہیں اور عوام کے حقیقی مسائل ان کے پیش نظر کم ہی ہوتے ہیں۔
اسی سلسلے کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ نگران حکومت کی طرف سے مسلسل ایسے فیصلے سامنے آرہے ہیں جن کا اس کے مینڈیٹ سے کوئی تعلق نہیں۔ نگران حکومت کی تشکیل کا بنیادی مقصد صاف شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے معاونت فراہم کرنا ہوتا ہے لیکن وفاق اور پنجاب کی نگران حکومتوں نے اپنا بنیادی کام چھوڑ کر نجکاری جیسے حساس ترین مسئلے کو ہاتھ میں لیا ہوا ہے۔ پنجاب میں تو صورتحال یہ ہے کہ سکولوں کی نجکاری اور لیو انکیشمنٹ، گریچوٹی اور پنشن سے متعلقہ قواعد میں نگران حکومت کی طرف سے کی جانے والی تبدیلی کے خلاف ہزاروں اساتذہ صوبے کے مختلف شہروں میں سڑکوں پر نکلے ہوئے ہیں۔ صوبائی دارالحکومت میں اسی سلسلے میں سول سیکرٹریٹ کے سامنے ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں شریک بہت سے اساتذہ کو گرفتار کر کے ان پر بے بنیاد مقدمات بھی بنائے گئے۔ اس طرح کے مسائل پر ہاتھ ڈال کر نگران حکومت اپنے اور عوام کے لیے ایسی مشکلات پیدا کررہی ہے جن کے اثرات دور رس ہوں گے، لہٰذا نگران حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنے اختیارات سے تجاوز نہ کرے اور مستقل نوعیت کے فیصلے عوامی حکومت پر چھوڑ دے۔
جہاں تک عوام کو ریلیف فراہم کرنے کی بات ہے تو اس کا ایک پیمانہ یہ بھی ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد وفاقی حکومت بجلی کی قیمتوں پر بھی نظر ثانی کرے۔ اس حوالے سے گزشتہ روز (سوموار) کی سب سے اہم خبر یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے فیول ایڈجسٹمنٹ پرائس کو غیر قانونی قرار دینے سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ترسیلی کمپنیوں کو مذکورہ مد میں رقم وصول کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے یک رکنی بینچ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر فیول ایڈجسٹمنٹ پرائس کا معاملہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) ایپلٹ ٹریبونل کو بھیج دیا ہے۔ اس فیصلے کے ساتھ ہی عوام کو مذکورہ مد میں ریلیف ملنے کی امید ختم ہوگئی ہے۔
نگران حکومت کی طرف سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ایک اہم اور اچھا فیصلہ ہے لیکن اس فیصلے کے ثمرات عوام تک پہنچانے کے لیے حکومت کو کچھ اور فیصلے بھی کرنے ہیں اور اگر وہ فیصلے نہیں کیے جاتے تو پھر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا عوام کو محدود فائدہ ہی ہوگا۔ علاوہ ازیں، حکومت کو چاہیے کہ وہ او ایم سی اور ڈیلرز مارجن اور پٹرولیم لیوی جیسی مدات میں پٹرول اور ڈیزل وغیرہ کے نرخوں میں اضافہ کرنے سے گریز کرے۔ جب حکومت عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھتے ہی اضافی بوجھ عوام تک منتقل کردیتی ہے تو پھر کمی کا فائدہ عوام کو پوری طرح کیوں نہیں پہنچایا جاسکتا۔ عوام اس وقت شدید مہنگائی کی وجہ سے جن سنگین مسائل کا شکار ہیں ان کا حل پٹرول، ڈیزل، بجلی اور دیگر ضروری اشیاءکی قیمتوں میں کمی کر کے فراہم کیا جاسکتا ہے۔
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں عوام کے لیے بڑا ریلیف
Oct 17, 2023