غزہ (نوائے وقت رپورٹ) عرب ذرائع ابلاغ سمیت سوشل میڈیا پر ایک فلسطینی شخص کی تصویر اور ویڈیو وائرل ہے جو غزہ میں اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والے اپنے 2 بچوں کی میتوں کے پاس بیٹھا ہے۔ یہ شخص جمال الدرہ ہے جس کی تصویر 23 سال قبل بھی دنیا بھر میں مشہور ہوئی تھی اور اس تصویر کو آج بھی اسرائیلی بربریت کی علامت کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ 2000ءمیں جب غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائیاں جاری تھیں، اس دوران جمال الدرہ اپنے 12 سالہ بیٹے محمد الدرہ سمیت اسرائیلی فوج کی فائرنگ میں پھنس کر رہ گئے تھے۔ فائرنگ سے خوفزدہ 12 سالہ محمد الدرہ اپنے والدکی آغوش میں چھپنے کی کوشش کرتا رہا اور جمال الدرہ بیٹے کو بچانے کے لیے چیختے چلاتے رہے اور بالآخر اسرائیلی فوجیوں کی گولیوں کی زد میں آ کر 12 سالہ محمد الدرہ اپنے والدکی آغوش میں دم توڑ گیا۔ اس واقعے نے دنیا بھر کی توجہ حاصل کی تھی اور اس واقعے کی فوٹیج اسرائیلی بربریت کو دنیا کے سامنے آشکار کرنے کا سبب بنی تھی۔ سوشل میڈیا پر ان کی حالیہ فوٹیج اور 23 سال پرانے واقعے کی فوٹیج ایک ساتھ شیئر کی جا رہی ہے اور صارفین جمال الدرہ کی ہمت اور استقامت کو سلام پیش کر رہے ہیں اور اسرائیلی جارحیت کی مذمت کر رہے ہیں۔