لاہور (خبر نگار) لاہور ہائیکورٹ میںقرآن پاک کے ترجمے میں تحریف اور بورڈ کی اجازت کے بغیر چھاپنے کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب عدالت کے روبرو پیش نہ ہوئے۔ جسٹس شجاعت علی خان نے استفسار کیا کہ دونوں لاءافسر بتائیں کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پیش ہوں گے یا پالیسی بیان دیں گے؟۔ وفاقی وکیل نے موقف اپنایا کہ ہم عدالت کے حکم پر عمل درآمد کریں گے۔ عدالت نے حکم دیا کہ وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ پیش ہوکر پالیسی بیان دیں۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب اسلام آباد وزیراعظم سے ملنے گئے ہیں، مجھے ہدایات لینے کے لیے مہلت دی جائے۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ وفاق اور صوبائی حکومت مشترکہ کمیٹی بنا رہے ہیں، جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ صرف وقت ضائع کر رہے ہیں، اتنے سالوں سے آپ کچھ کر نہیں کرسکے، وزیر اعلیٰ صرف سڑکوں، عمارتوں کے افتتاح کرتے ہیں۔ آئی جی پنجاب پولیس نے کہا کہ میں نے ڈی جی ایف آئی اے اور سکیورٹی فورسز سے بات کی ہے، عدالت کے حکم پر عمل درآمد کریں گے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نے متنازعہ سائٹ کو بلاک کرنے کی کوشش کی؟۔ جس پر ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے جواب نہ دے سکے۔