چیئرمین پی ٹی آئی تشدد کو پروان چڑھاتے رہے: فرخ حبیب، تحریک انصاف چھوڑ کر استحکام پاکستان پارٹی میں شامل

اسلام آباد لاہور (نوائے وقت رپورٹ+نیوز رپورٹر) تحریک انصاف کے اہم رہنما فرخ حبیب نے بھی پارٹی چھوڑنے کا اعلان کردیا اور کہا ہے کہ وہ آج سے استحکام پاکستان پارٹی میں شمولیت اختیار کررہے ہیں۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فرخ حبیب نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو ساڑھے تین سال حکومت کام موقع ملا جس کے بعد آپ کو آئینی طریقے سے عدم اعتماد کے ذریعے ہٹایا گیا۔ آپ نے پرامن کے بجائے پرتشدد مزاحمت کا راستہ اختیار کیا۔ انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے افسوس ناک واقعہ کے بعد ہم اپنے گھروں سے دور رہے، نو مئی کو جو کچھ ہوا وہ غلط تھا، میں تحریک انصاف چھوڑ رہا ہوں، میری جہانگیر ترین سے ملاقات ہوئی ہے۔ اس پریس کانفرنس کے ذریعے میں استحکام پاکستان پارٹی میں شمولیت کا اعلان کررہا ہوں۔ استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما¶ں کے ساتھ پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ پچھلے 5 ماہ سے اپنے گھروں میں موجود نہیں تھے۔ پانچ ماہ سے دماغ میں مسلسل سوچ موجود تھی کہ کیا اس سیاست کیلئے اپنی جدوجہد کا آغاز کیا؟۔ یہ کوئی کفر اور اسلام کی جنگ نہیں ہے۔ ہم ملک کو تشدد کی سطح پر لے آئے۔ خود احتسابی کا عمل مسلسل ہونا چاہئے۔ حکومت جانے کے بعد پی ٹی آئی نے پرتشدد مزاحمت کی تحریک شروع کی۔ دوستوں نے مجھے اس فیصلے تک پہنچنے میں مدد دی۔ ہمارا مقصد تھا ملک کو قائداعظم کا پاکستان بنانا ہے۔ ہم لوگوں نے دیوانہ وار کام کیا۔ کھانا تک بھول جاتے تھے۔ عدم اعتماد کے بعد ہمیں چین سے بیٹھنے نہیں دیا گیا۔ پرامن سیاست کی بجائے تشدد کا راستہ اختیار کیا گیا۔ حالات کے تسلسل اور جذبات میں ہم بہت آگے نکل گئے۔ تحریک عدم اعتماد کے بعد ہمیں جمہوری طریقے سے جدوجہد کرنا چاہئے تھ۔ ہم خود مار کھا لیتے تھے لیکن ہم نے پرتشدد مزاحمت اختیار نہیں کی تھی۔ آپ نے پرامن مزاحمت کی بجائے پر تشدد راستہ اختیار کر لیا۔ ہم 2008ء میں اس وقت سے کام کر رہے تھے جب لوگ ہم سے پوچھتے تھے پی ٹی آئی ہے کیا؟۔ آپ نے مسلسل لوگوں کی ذہن سازی کی۔ اس دن چند لوگوں کو کیا ہدایات دی تھیں جن کا ہمیں پتا نہیں تھا۔ معصوم لوگوں کے ذہن میں نفرت کے بیج بوئے جاتے رہے۔ آپ کو پولیس گرفتار کرنے آئی آپ نے بیگ بھی بنا رکھا تھا۔ آپ یہ بھی چاہ رہے تھے کہ لوگ مزاحمت بھی کریں۔ میں دل سے باتیں کر رہا ہوں۔ بہت سے لوگوں کو برا بھی لگے گا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا۔ آپ بیلٹ کی بجائے بلٹ کا ذہن دیتے رہے۔ نوجوانوں کے ذہنوں میں بٹھایا گیا کہ ادارے ہمارے خلاف ہیں۔ اس دن جو کچھ ہوا وہ ایک سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ اس سے پہلے آپ کے کتنے مظاہرے کور کمانڈر ہا¶س کے باہر ہوئے۔ پی ٹی آئی حکومت میں بھی اپوزیشن نے عدالتوں میں اپنے کیسز کا سامنا کیا۔ میں کسی احتجاج میں نہیں گیا۔ نو مئی کو جو کچھ ہوا وہ قابل مذمت اور افسوسناک تھا۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے ایسا ذہن دیا کہ لوگ اپنی افواج کیخلاف لڑنے نکل پڑے۔ بدقسمتی سے چیئرمین پی ٹی آئی تشدد کو پروان چڑھاتے رہے۔ میں نے اس چیئرمین پی ٹی آئی کو جوائن کیا تھا جس نے ہمیں مدینہ کی ریاست کا بتایا تھا۔ ہم افواج پاکستان کی وجہ سے چین سے سوتے ہیں۔ کرونا کے دوران آپ افواج پاکستان کی خود تعریفیں کرتے تھے۔ ایک طرف آپ کہتے ہیں عوام کے ووٹ سے آئے ہیں دوسری آپ کو سپورٹ بھی چاہئے ہوتی ہے۔ سخت سفارتی احتجاج کے باوجود سائفر کو سیاسی بیانیے کیلئے استعمال کیا گیا۔ جو چیز قابل دفاع تھی ہی نہیں اس کا ہم دفاع کرتے رہے۔ لیڈر راستہ دکھاتا ہے، باقیوں سے بہتر سوچتا ہے۔ آپ میں اور عام آدمی کے جذبات میں فرق نہیں۔ ملک کو کیسے لیڈ کر سکتے ہیں؟۔ توشہ خانہ میں ہم نے نواز شریف اور زرداری پر بہت تنقید کی۔ لیکن خود گھڑیاں بیچتے رہے۔ لیڈر کا کام ویژن دینا ہوتا ہے۔ توشہ خانہ سے چیئرمین پی ٹی آئی خود فائدہ اٹھا رہے تھے۔ القادر یونیورسٹی کے معاملے کو کابینہ سے بند لفافے میں ہی منظور کرا لیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی میں کوئی بھی اعلیٰ اخلاقی بنیاد نہیں۔ آپ کو اگلی بار موقع ملا تو بھی عثمان بزدار نے ہی آنا ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی اپنے مقصد سے ہٹ چکے ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے بہت قابل لوگوں کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کرکے پھینک دیا۔ ہائی مورال گرا¶نڈ کہاں گئے۔ ان چیزوں کے جوابات آپ کو دینے ہیں۔ جہانگیر ترین کے ساتھ کیا ہوا ہے۔ ان کے پاس ویژن بھی ہے۔ بشریٰ بی بی نے عثمان بزدار کو پاس کیا تو علیم خان برے ہو گئے۔ سائفر سے متعلق اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری ہوا یہ سازش نہیں، مداخلت ہے۔ میں دہشتگرد نہیں کہ پہاڑیوں میں چھپا بیٹھا رہوں۔ کسی بھی وقت پی ٹی آئی کے سینئر رہنما کا زمان پارک میں داخلہ بند ہو سکتا ہے۔ ہماری فیمیلز مشکلات کا شکار ہیں۔ آپ گھروں سے غائب ہیں۔ کب تک آپ یہ کام کریں گے۔ ہمیں سوچنا ہوگا۔ ایسا تو ملک دشمن بھارت کرے تو سمجھ آتی ہے۔ سوشل میڈیا کے نوجوان حقائق کا جائزہ لیں۔ یہ نہیں ہو سکتا آپ تشدد کرائیں اور آپ کو پھول پہنائے جائیں۔ میرا آج بھی فیصل آباد میں کرائے کا مکان ہے۔ ہم نے سیاست میں آکر جائیدادیں نہیں بنائیں۔ استحکام پاکستان پارٹی کے پلیٹ فارم سے سیاست جاری رکھوں گا۔ ادھر لاہور کی مقامی عدالت نے فرخ حبیب کی بازیابی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ جسٹس شکیل احمد نے نبیل ارشد کی فرخ حبیب کی بازیابی کیلئے دائر درخواست پر سماعت کی۔ پنجاب پولیس نے فرخ حبیب سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کر دی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ فرخ حبیب پنجاب پولیس کی حراست میں نہیں ہیں۔ ان پر 9 مئی سمیت 13 مقدمات درج ہیں۔فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ گھر پر سویا ہوا تھا اہلیہ نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی گرفتار ہوچکے ہیں۔ 

ای پیپر دی نیشن