کملا بھابی

Oct 17, 2024

عبداللہ طارق سہیل

برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کی رپورٹ ہے کہ اسرائیل کے پاس ہتھیار، گولہ بارود اور ٹینک کم پر گئے ہیں جبکہ اطلاع یہ بھی ہے کہ اس بار ایران نے جوابی حملہ کیا تو پہلے سے زیادہ خطرناک میزائل چلا سکتا ہے چنانچہ امریکہ نے تھاڈ نامی اینٹی میزائل شیلڈ اسرائیل کو دے دی ہے جس کے ذریعے چھوڑے جانے والے راکٹ زیادہ بلندی پر جا کر حملہ آور میزائلوں کو ٹکرّ مار کر انہیں فضا ہی میں ختم کر دیں گے۔ 
اسرائیل نے غزہ میں اتنے زیادہ میزائل چلائے ہیں اور اتنے زیادہ بم مارے ہیں کہ اس سے پہلے فی مربع کلومیٹر کے حساب سے پوری تاریخ میں کبھی نہیں چلائے گئے۔ غزہ کو برباد کر دیا گیا، اس کے لاکھوں افراد شہید اور زخمی کر دئیے، پوری آبادی بے گھر کر دی، ان کے پاس پناہ گاہ نہیں ہے، ان کے پاس کھانا نہیں ہے ان کے پاس پانی بھی نہیں ہے۔ کل ایک کلپ کسی بچی کا دیکھا۔ چھ سات سال کی بچی رو رہی تھی، اسے دو روز سے پانی نہیں ملا تھا۔ ایک بوڑھے میاں بیوی کو دیکھا جنہیں چار پانچ روز سے کھانے کو کچھ نہیں ملا تھا۔ دونوں ایک دوسرے کو تسلّی دے رہے تھے۔ 
اسرائیل کو کھانے پینے کا کوئی مسئلہ نہیں ہے، جہازوں کیلئے تیل اور ایندھن کا کوئی مسئلہ نہیں ہے، تھکے ماندے اسرائیلی فوجیوں کو کھلانے کیلئے پھل فروٹ کا بھی کوئی مسئلہ نہیں ہے، یہ سب دینے کیلئے ارطغرل، میرا سلطان موجود ہے۔ اس کے پاس ڈالروں اور ریالوں، کی بھی کوئی کمی نہیں ہے، دو عرب ملک موجود ہیں لیکن ہتھیار کم پڑ گئے ہیں، یہ مسئلہ ضرور ہے۔ امریکہ رات دن اسے ہتھیار سپلائی کر رہا ہے، پھر بھی کمی ہو گئی ہے۔ گویا حماس (جو بڑی حد تک اپنی افرادی قوّت سے ہاتھ دھو بیٹھی ہے) کا یہ دعویٰ درست ہے کہ اس نے غزہ میں سینکڑوں اسرائیلی ٹینک تباہ کر دئیے ہیں۔ ظاہر ہے، محض سو پچاس ٹینک تباہ ہونے سے ٹینکوں کی کمی لاحق نہیں ہوتی۔ 
اب وہ جنوبی لبنان پر قبضے کے خیال میں ہے۔ اس نے حزب اللہ کی پوری قیادت ختم کر دی، اس کے اسلحہ کے ذخائر بھی خاصی حد تک تباہ کر دئیے لیکن حزب پھر بھی اس پر گولے راکٹ داغے جا رہی ہے یعنی اس کے کچھ ذخیرے اور لانچنگ پیڈ اب بھی موجود ہیں اور وہ غار نما بنکروں کے اندر ہیں جن کا سراغ اسرائیل والے ابھی تک نہیں لگا پائے یا وہ بمباری سے محفوظ ہیں۔ جنوبی لبنان میں حزب کے گوریلے بھی کسی نہ کسی تعداد میں موجود اور آمادہ مزاحمت ہیں لیکن حزب پہلے جیسی عددی طاقت نہیں رکھتی۔ اس کے سینکڑوں جنگ جو مارے گئے اور ہزاروں شام میں پناہ کیلئے چلے گئے۔ 
ایران کو اندیشہ ہے کہ لبنان میں حزب کمزور تر ہو رہی ہے۔ اس نے اپنے دشمن نمبر ون سعودی عرب سے رابطہ کیا ہے کہ وہ لبنان میں جنگ بندی کیلئے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔ سعودی اثر و رسوخ سے کسی کو انکار نہیں لیکن ایسا مطالبہ ایران نے غزہ کے حوالے سے نہیں کیا تھا۔ اثر و رسوخ اپنی جگہ لیکن لگ رہا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل مل کر حزب کو ختم یا مفلوج کرنے کا فیصلہ کر چکے ہیں اور لبنان کی حکومت بھی ان کے ساتھ ہے۔ لبنانی حکومت کے بیانات دیکھ لیجئے۔ تازہ بیان یہ آیا ہے کہ جنگ بندی کے بعد لبنانی فوج جنوبی سرحدوں کا کنٹرول سنبھال لے گی۔ پہلے جنوبی لبنان کا سارا کنٹرول حزب اللہ کے پاس تھا یا چند سو اقوام متحدہ کے خوابیدہ رضاکار یہاں موجود تھے (اب بھی ہیں)۔ 
ایران جنگ سے گریز کے واضح اشارے دے چکا ہے لیکن خبروں میں مسلسل آ رہا ہے کہ اسرائیل نے امریکی مدد سے ایران پر حملہ کرنا ہی کرنا ہے۔ اس صورت میں ایران کو جواب دینا پڑے گا اور مغربی انٹیلی جنس والے بتا رہے ہیں کہ اس بار کے جواب میں ایران زیادہ بڑے میزائل چلائے گا پہلے خبر تھی کہ اسرائیل ایران کے ایٹمی ٹھکانوں اور تیل کے ذخائر پر حملے کرے گا لیکن امریکہ نے اسے روک دیا ہے اور اس کے بجائے ایران رجیم کو نشانہ بنانے کی صلاح دی ہے۔ 
قصّہ مختصر، اصل ’’المیہ‘‘ یہ ہے کہ اسرائیل کے پاس ہتھیاروں کا ذخیرہ کم پڑ گیا ہے اور امریکہ بھی اس کی یہ کمی پوری طرح پوری کرنے میں مشکل محسوس کر رہا ہے۔ پھر سے دنیا میں مسلمان ممالک کی تعداد 52 یا 55 بتائی جاتی ہے۔ ان کے حکمران کہاں مر گئے، وہ اس مشکل وقت میں اپنی برادر حکومت کی مدد کیوں نہیں کرتے۔ 
یہ وضاحت کرنا ضروری نہیں لیکن برائے ریکارڈ عرض ہے کہ ان 52 حکومتوں میں پاکستان شامل نہیں، اس کی حکومت اور فوجی قیادت نے اسرائیل کی اتنی شدّت سے مذمت کی ہے کہ نہ امریکہ اور اسرائیل کو یقین آ رہا ہے نہ پی ٹی آئی کو…
-----------
دو تین مہینے پہلے تک کا ماجرا کیسے الٹ کر رہ گیا۔ پی ٹی آئی رات دن ڈونلڈ ٹرمپ کیلئے مناجاتیں کیا کرتی تھی کہ وہ الیکشن جیت جائے۔ صرف مناجاتیں نہیں، یہ چتائونی بھی دیا کرتی تھی کہ ایک بار ٹرمپ کو جیت لینے دو، پھر دیکھنا ہم تمہارے ساتھ کیا کرتے ہیں۔ ٹرمپ ہی جیتے گا، وہ پہلا کام یہ کرے گا کہ مرشد کو جیل سے نکال کر وزیر اعظم ہائوس میں لے جائے گا، بس ، مزہ چکھنے کیلئے تیار رہیں۔ 
برسبیل تذکرہ، انہی دنوں اس کالم میں دو تین بلکہ شاید زیادہ بار لکھا کہ ٹرمپ کے جیتنے کے امکانات کم، کملا ہیرس کے زیادہ ہیں دونوں میں، اسرائیل کی حد تک فرق یہ ہے کہ کملا ہیرس اسرائیل کی حامی اور ٹرمپ اسرائیل کا پجاری ہے، وہ اسرائیل کو اپنا قبلہ اوّل و دوئم سمجھتا ہے۔ 
بہرحال، ماجرے نے الٹنا تھا، الٹ گیا اور پی ٹی آئی کو یہ بات سمجھ میں آ گئی یا بیرونی ٹویٹروں نے سمجھا دیا کہ ٹرمپ نے ہار جانا ہے، کملا ہیرس سے مت بگاڑو۔ وہ تمہارا بھلا تو نہیں کر گی، کسی بھی صورت نہیں کرے گی لیکن اسے دشمن بنا لیا تو تمہاری پگڑی کو مزید بگاڑ دے گی۔ چنانچہ خبر آئی ہے کہ امریکہ میں مقیم پی ٹی آئی کی قیادت نے علانیہ کملا ہیرس کی انتخابی مہم چلانی شروع کر دی ہے۔ یعنی وفاداری بدل لی ہے اور اب کے حق میں تقریریں کی جا رہی ہیں، گویا: 
نویں خبر آئی ہے 
کملا ساڈی بھرجائی ہے 
پی ٹی آئی امریکہ کے رہنما ڈاکٹر آصف محمود نے جو قبلہ مرزا مسرور کے نہایت قیمتی ’’اصحاب‘‘ میں شمار ہوتے ہیں دو تین روز پہلے کملا ہیرس کیلئے ’’زوم‘‘ پر ایک اجلاس کیا جس کی کارروائی ’’لائیو‘‘ نشر ہوئی اس میں کملا ہیرس کی ایسی ایسی خوبیوں پر روشنی ڈالی گئی جن سے اب تک ’’کملا بھابھی‘‘ خود بھی لاعلم تھیں۔ ایک ٹویٹ بھی آصف ممود نے کیا ہے، لکھا ہے، ہم تمام جنوبی ایشیا (پاکستان، بھارت) کے لوگ کملا ہیرس کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں۔ پی ٹی آئی کے رہنما اور ’’مرشد‘‘ کے کزن ساجد برکی بھی اب کملا ہیرس کے ’’دیوانوں‘‘ میں آگے آگے ہیں۔ اور عاطف خاں بھی بڑھ چڑھ کر کملا بھابھی کی جیت کیلئے کوشاں ہیں۔ 
بہرحال، اطلاعاً عرض ہے کہ پی ٹی آئی کا کملا بھابھی کی بندگی میں بھی کچھ بھلا نہیں ہونیوالا ہے۔ 
------------
شنگھائی کانفرنس دھوم دھڑاکے سے ہو گی لیکن پی ٹی آئی کی وہ واردات نہ ہو سکی جس کا اعلان بڑی گھن گھرج کے ساتھ کیا گیا تھا کہ اسلام آباد کو 12 مقامات سے لاک کر دیں گے اور حماد اظہر مظہر شاہی بڑھک بھی لاپتہ ہو گئی کہ دیکھتا ہوں، 15 تاریخ کو پی ٹی آئی کا کون سا عہدیدار اور کارکن اسمبلی ڈی چوک نہیں آتا۔ راستے جانبازوں کے منتظر رہے اور جانباز سارے کے سارے اپنی اپنی جگہ گنڈاپور ہو گئے۔ کھایا پیا کچھ نہیں اور گلاس بھی نہیں توڑا۔

مزیدخبریں