شنگھائی سربراہ کانفرنس۔۔اہم سنگ میل

Oct 17, 2024

رحمت خان وردگ

پاکستان کے مخالف یہ پروپیگنڈہ کرتے تھے کہ پاکستان تنہائی کا شکار ہوچکا ہے اور اس کی عالمی دنیا میں حیثیت میں کمی آئی ہے۔ اندرونی وطن مخالف بھی اسی طرح کا زہریلا پروپیگنڈہ کرکے ملک کو نقصان پہنچانے کے درپے رہتے ہیں۔ اسلامی سربراہی کانفرنس کے انعقاد کے بعد شنگھائی سربراہ کانفرنس کا اسلام آباد میں انعقاد پاکستان کے لئے اہم سنگ میل ہے۔ شنگھائی سربراہ اجلاس سے پہلے ملائیشیا کے وزیراعظم نے پاکستان کا دورہ کیا۔ اس کے بعد سعودی عرب کے سرمایہ کاری وفد نے پاکستان کا دورہ کیا۔ اب شنگھائی سربراہ اجلاس میں شرکت کے لئے چین کے وزیراعظم اپنے وفد کے ہمراہ پاکستان آئے ہوئے ہیں اور پاکستان چین سی پیک کے علاوہ کئی معاہدوں پر دستخط کرنے جارہے ہیں۔ اجلاس میں روس کا وفد بھی شرکت کر رہا ہے۔ شنگھائی سربراہ کانفرنس میں اقوام متحدہ میں ویٹو پاور رکھنے والے 2ممالک کے وفود اسلام آباد آئے ہوئے ہیں۔ روس پاکستان کے ساتھ دفاع‘ انڈسٹری اور تجارت سمیت کئی شعبوں میں کام کرنے کا خواہاں ہے اور گوادر پورٹ و سی پیک سے استفادہ کرکے روس اپنی تجارت کو فروغ دے سکتا ہے۔ اس سلسلے میں امید کی جارہی ہے کہ روس اور اس سے آزاد ہونیوالی شنگھائی کانفرنس کی رکن ریاستیں بھی سی پیک میں شمولیت کرکے اس اہم بین الاقوامی شاہراہ کا استعمال کرکے گوادر پورٹ کے ذریعے گرم پانیوں تک رسائی حل کریں گی اور اپنی تجارت و کاروبار کے فروغ کے لئے پاکستان کے ساتھ معاہدے کئے جائیں گے۔
چین کے وزیراعظم کا پرتپاک استقبال اور گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ چین کے وزیراعظم نے صدر پاکستان اور عسکری قیادت سے بھی تفصیلی ملاقاتیں کی ہیں اور شنگھائی سربراہ کانفرنس میں شرکت کے موقع پر پاک چین قیادت میں گہری ہم آہنگی دیکھنے میں آئی۔ چین اور پاکستان کے وزراء اعظم نے گوادر ایئرپورٹ کا افتتاح کیا۔ چین کے وزیراعظم شنگھائی سربراہ کانفرنس کے خاتمے کے بعد بھی 4 روز تک پاکستان میں قیام کریں گے۔ اہم وزراء اور چین کے ترقیاتی بورڈ کے اہم افسران بھی ان کے ہمراہ ہیں۔ چین کے وزیراعظم کی پاکستان آمد پر وزیراعظم شہباز شریف نے ان کا استقبال کیا اور پھر چین کے وزیراعظم آرمی چیف جنرل سیدعاصم منیر کے پاس گئے اور انتہائی خوشگوار ماحول میں تبادلہ خیال ہوا۔ پاکستان کی عسکری قیادت کی خصوصی کاوشوں سے ملک میں سرمایہ کاری میں انقلابی اضافہ ہورہا ہے اور دنیا پاکستان میں سرمایہ کاری کے معاہدے کر رہی ہے۔ 
چین کے وزیراعظم کے ہمراہ وفد نے صنعت‘ تجارت‘ زراعت سمیت مختلف شعبوں میں 13معاہدوں کی یادداشت پر دستخط کئے۔ چینی وزیراعظم نے کہا کہ جب میں پاکستان پہنچا تو میرا بہت شاندار استقبال کیا گیا۔ پاکستان اہم اسلامی ملک اور ابھرتی ہوئی معیشت ہے۔ پاکستان اور چین کا ہر موسم کا ساتھ ہے۔ یہاں کے عوام کے مشکور ہیں جنہوں نے ہمیشہ چین کے ساتھ پاکستان کی دوستی میں گرمجوشی کا مظاہرہ کیا ہے۔ 
صدر زرداری نے چینی وزیراعظم سے ملاقات میں اپنے چین کے دوروں کا ذکر کیا اور نومبر میں چین کے دورے کی خواہش کا اظہار کرکے دیرینہ دوست ملک کے ساتھ تعلقات میں مزید گرمجوشی پیدا کرنے کے لئے دونوں ممالک کی قیادت کی جانب سے خوشدل رویہ اپنا یا گیا ہے۔ صدر زرداری نے چین کی ترقی اور تجربات سے استفادہ کرکے اپنے ملک کو ترقی دینے کی خواہش کا اظہار کیا جس پر چین کے وزیراعظم نے تمام ممکنہ تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
شنگھائی سربراہ اجلاس سے دنیا بھر میں پاکستان کی میزبانی اور عالمی اہمیت کے چرچے ہورہے ہیں اور اجلاس میں بھارتی وزیر خارجہ نے بھی شرکت کی۔ اس اجلاس سے تمام ممبر ممالک باہمی تعاون کے سلسلے میں اپنے ممالک کی ترجمانی کر رہے ہیں اور شنگھائی سربراہ اجلاس میں شریک ممالک کے وفود کو پاکستان میں سی پیک‘ گوادر پورٹ سمیت اہم تجارتی سہولتوں کی فراہمی کے لئے معاہدوں پر راغب کرنے کا بہترین موقع ہے اور پاکستان کی موجودہ سیاسی و عسکری قیادت اس کا بھرپور استعمال کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اسی لئے تو پاکستان میں سرمایہ کاری میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے۔ 
پاکستان کا اسلامی دنیا میں وقار و مرتبہ ہے اور ہمیشہ برادر عرب و خلیجی ممالک نے پاکستان کے ساتھ برادرانہ ہم آہنگی برقرار رکھی ہے اور سعودی عرب و متحدہ عرب امارات کی جانب سے پاکستان کی مکمل سرپرستی کی گئی ہے اور کسی بھی مشکل وقت میں ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے رہے ہیں۔ پاکستان کا عالمی اثر و رسوخ اور اب سی پیک کے ذ ریعے پاکستان کی عالمی اہمیت میں زبردست اضافہ پاکستان کے دشمنوں کی پریشانی کا باعث ہے اسی لئے پاکستان میں انتشار پیدا کرکے یہاں سرمایہ کاری روکنے کے لئے سازشیں کی جاتی ہیں اور ملک میں حالات خراب کرنے کے مختلف حیلے بہانے تلاش کرکے عام آدمی کو سڑکوں پر لانے کی کوششیں ہوتی رہتی ہیں لیکن پاکستان کے باشعور عوام ملک دشمنوں کے ایجنڈے کا حصہ بننے کے بجائے ملک میں سیاسی استحکام پیدا کرنے والی قوتوں کے ساتھ ہیں۔
سیاسی استحکام سے ہی غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ حکومت میں شامل سیاسی جماعتوں کی جانب سے ملک میں سیاسی استحکام پیدا کرنے کے لئے کوششیں مزید تیز ہونی چاہئیں اور اپوزیشن کی جماعتوں کو چاہئے کہ ملک کے بہترین مفاد میں مل بیٹھ کر بات چیت کے ذریعے مسائل کو حل کیا جائے۔ آئے روز کے احتجاج و مظاہروں سے ملک کی بدنامی ہوتی ہے اور سرمایہ کاروں کا اعتماد خراب ہوسکتا ہے جس سے ملک کو معاشی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ میری تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل ہے کہ ملک کے بہترین مفاد میں ایک ہوکر معاشی و اقتصادی ترقی کے لئے مل بیٹھیں اور باہمی سیاسی اختلافات سے بالاتر ہوکر ملک کی خاطر مسائل کو مذاکرات سے حل کریں تاکہ سیاسی استحکام پیدا ہو اور سرمایہ کاری میں مزید اضافہ ہوسکے۔ اگر منفی سیاست اور ضد جاری رکھی گئی تو قوم آپ کو مسترد کردے گی۔

مزیدخبریں