بھارت اپنے جنگی جنون کو تقویت دینے کے لیے مختلف ممالک سے مسلسل اسلحے کی خریداری کررہا ہے۔ اب اس سلسلے میں ایک نئی پیشرفت یہ ہوئی ہے کہ بھارت اور امریکا کے درمیان 35 ارب ڈالر مالیت کا فوجی معاہدہ طے پاگیا ہے جس کے تحت بھارت کی مسلح افواج کے لیے امریکا سے 31 MQ-98 ڈرون خریدے جائیں گے۔ امریکا کی جانب سے بھارت کے لیے پریڈیٹر ڈرونز کی دیکھ بھال، مرمت اور اوورہالنگ کی سہولت بھی قائم کی جائے گی۔ کہا جارہا ہے کہ اس معاہدے سے بھارتی مسلح افواج کی نگرانی کی صلاحیت میں اضافہ ہو گا۔ اس منصوبے کی گزشتہ ہفتے کابینہ کمیٹی برائے سکیورٹی نے منظوری دی تھی جس کے تحت خریدے گئے 15 ڈرون بھارتی بحریہ کو دیے جائیں گے جبکہ بقیہ 16 ڈرون آرمی اور فضائیہ میں برابر تقسیم ہوں گے۔ بھارتی جارحانہ عزائم کسی سے ڈھکے چھپے نہیں اور وہ خطے میں طاقت کے عدم توازن کے لیے مسلسل جو اقدامات کررہا ہے وہ بھی سب پر عیاں ہیں۔ افسوس ناک بات یہ ہے کہ بین الاقوامی برادری اور عالمی ادارے اس صورتحال سے اچھی طرح باخبر ہیں کہ بھارت کس طرح خطے میں اپنا تسلط قائم کرنے کے لیے منفی ہتھکنڈے استعمال کررہا ہے لیکن اس کے باوجود اس کے ہاتھ روکنے کی کوشش نہیں کی جارہی۔ بھارت کے ہمسایہ ممالک کے ساتھ اس کے تعلقات کے بگاڑ کی بڑی وجہ بھی یہی ہے کہ وہ ان ممالک کے خلاف مختلف قسم کی کارروائیاں کر کے خطے میں اپنی اجارہ داری قائم کرنا چاہتا ہے۔ عالمی برادری نے اگر بھارت کے ہاتھ روکنے کے لیے موثر اقدامات نہ کیے تو صورتحال پورے خطے کے لیے مسائل کا باعث بنے گی۔