متاثرہ بچی کی ویڈیو کیسے اپلوڈ وائرل ہوئی؟ فوراً روکیں، چیف جسٹس ہائیکورٹ، آئی جی طلب

لاہور (خبرنگار) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے نجی کالج کی طالبہ کے معاملے کا نوٹس لے لیا اور قرار دیا ہے کہ آج کل جو ایشو چل رہا ہے حقائق متعلقہ عدالت دیکھے گی۔ آئی جی پنجاب، سی سی پی او لاہور نے نوٹس کیوں نہیں لیا۔ چیف جسٹس کا آئی جی پنجاب کو رپورٹ سمیت پیش ہونے کا حکم۔ فاضل عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بچیاں سب کی سانجھی ہوتی ہیں، سوشل میڈیا پر بچی سے متعلق ویڈیوز چل رہی ہیں، بچی کی زندگی متاثر ہو رہی ہے، آئی جی پنجاب بھی بتائیں گے انہوں نے بچی کی ویڈیو وائرل ہونے پر کیا کارروائی کی۔ بچی کی تصویر بھی سوشل میڈیا پر کیوں چل رہی ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے دس روز میں آئی جی کو رپورٹ سمیت طلب کرلیا۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے تین رکنی بنچ میں کیسز کی سماعت کے دوران نوٹس لیا۔  فاضل عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ویڈیو سوشل میڈیا پر اپلوڈ ہوئیں ان کو کیوں نہیں روکا گیا۔ ایسی تمام ویڈیوز کو فوری روکا جائے اور لڑکیوں کے مستقبل برباد نہ کریں۔ آئی جی پنجاب اور سی سی پی او نے کیوں نوٹس نہیں لیا۔ لڑکی کی ویڈیو پھیلائی جا رہی ہیں اس کو روکا کیوں نہیں گیا۔ 1450 ایس ایس او آئی یونٹ کے افسران کام کر رہے ہیں، آئی جی بتائیں پنجاب بھر میں زیادتی کے کیسز میں سیمپل محفوظ کرنے کے لیے ایس او پیز پر رپورٹ عدالت پیش کریں۔ فاضل عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ملزم کے خلاف مقدمہ درج ہو گیا ہے۔ متاثرہ لڑکی ہوتی تو بیان دیتی ہے کہ مجھے مطمئن کر دیا گیا ہے تو میں کیس کی پیروی نہیں کرنا چاہتی۔ جب ایسا کچھ ہو گا تو بتایا جائے سرکاری وکیل کی کیا ڈیوٹی ہے۔ اتنے کیس رجسٹر ہوئے اور اتنے کورٹ سے بری ہو گئے بتایا جائے۔ اگر متاثرہ منحرف ہو جائے تو پھر کیا طریقہ کار ہو گا۔ مجسٹریٹ کا بیان بھی شامل کیا جائے۔ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ نے عدالت کو بتایا کہ یہاں پر عورت کو دباؤ ڈال کر منحرف کرایا جاتا ہے۔ جی بی وی ٹریکر سسٹم بنایا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وہ ملزم جو کسی متاثرہ کے بیان کے بعد جیل سے باہر نکلتا ہے تو وہ بہت خطرناک ہے۔ وہ ملزم سارا سسٹم دیکھ کر باہر نکلتا ہے اور معاشرے کو خطرے میں ڈالتا ہے۔ کس کس کیس میں جب متاثرہ نے منحرف ہونے کے بیان دیے تو سرکاری وکیل نے کیا کیا۔ ایس پی صاحبان متاثرہ کے لیول پر آ کر دیکھیں۔

ای پیپر دی نیشن