لاہور (لیڈی رپورٹر) نجی کالج گروپ آف کالجز کے ڈائریکٹر آغا طاہر اعجاز نے کہا ہے کہ مبینہ زیادتی کی بات نوٹس میں آتے ہیہم نے چھان بین شروع کر دی۔ بہت رابطے کیے، تلاش کی مگر کچھ نہ ملا ،اگر کوئی ایسی بچی ہے تو بتایا جائے ہم اسکے پاس چلے جاتے ہیں۔ جس گارڈ کا نام لیا گیا وہ چھٹی پر تھا۔ سوشل میڈیا کی پوسٹوں میں بہت تضاد ہے۔ وہ گزشتہ روز نجی کالج کی پرنسپل سعدیہ جاوید اور عارف چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا اتوار کی صبح ایس پی کی ہدایت پر پولیس نے گارڈ کو سرگودھا سے تحویل میں لے۔ مذکورہ لڑکی 3 اکتوبر سے چوٹ لگنے کے باعث اپنے گھرپر ہے۔ پرنسپل سعدیہ جاوید نے کہا یہ پوسٹ لگتے ہی پولیس نے ہمارے سی سی ٹی وی کیمرے دیکھے اور گارڈ کی حاضری چیک کی گئی۔ ہم حق اور سچ پر ہیں، میڈیا سے کچھ نہیں چھپایا۔ عارف چوہدری نے کہا کہ یہ محض ایک میڈیا سٹنٹ تھا جس سے ہمارے طلبہ گمراہ ہو گئے، منسٹر نے کیمپس سیل کرنے کے احکامات کیوں دئیے، سمجھ نہیں آ سکی۔واقعہ کا وجود ہی نہیں تو پولیس کس کیخلاف مقدمہ درج کرے؟انہوں نے کہا میں نے اپنی سٹوڈنٹس کا دفاع کرنا ہے، ایک گرلز کیمپس کا گیٹ توڑ کر لڑکے اندر داخل ہوں تو گارڈ کیا کریں؟ اگر میری بات غلط ثابت ہوئی تو میں اپنا پروفیشن چھوڑ دوں گا۔