لبنان سے 50 راکٹ داغ دیئے گئے، اسرائیل کو میزائلوں کی کمی کا سامنا ہے: دفاعی تجزیہ کار

واشنگٹن، بیروت (اے پی پی+ آئی این پی+ نیٹ نیوز) اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ بدھ کی علی الصبح لبنان کی سمت سے 50  راکٹ شمالی اسرائیل کی جانب داغے گئے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان لڑائی کا سلسلہ جاری ہے۔ اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں بتایا کہ بعض راکٹوں کو فضا میں روک دیا گیا جبکہ دیگر راکٹ علاقے میں گرے۔ ادھر حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اس نے شمالی اسرائیل میں واقع شہر صفد پر راکٹوں کی بارش کر دی۔ عرب میڈیا کے نمائندے کے مطابق حزب اللہ نے دو یہودی بستیوں دلتون اور دیشون میں اسرائیلی توپوں کو نشانہ بنانے کا دعوی کیا ہے جبکہ لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کا کہنا ہے کہ ہمارے حملوں سے اسرائیل کو تکلیف پہنچے گی  اور ہم اسرائیل میں کہیں بھی حملہ کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں کیونکہ دشمن نے لبنان میں ایسا ہی کیا ہے۔ حزب اللہ کے قائم مقام سربراہ نعیم قاسم نے کہا کہ حزب اللہ اسرائیل کو تکلیف پہنچائے گا تاہم انہوں نے جنوبی لبنان میں تنازع کے باعث جنگ بندی کا مطالبہ بھی کیا۔ صیہونی فوج نے شمالی غزہ میں کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں جس میں بڑی تعداد میں معصوم فلسطینی شہری شہید ہو گئے ہیں۔ سعودی عرب سے طبی سامان، کمبل، خیمے اور سلیپنگ بیگز لیکر سعودی عرب سے طیارہ لبنان چلا گیا۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر کے مطابق لبنان میں عمارت پر حملے میں 22 شہداء میں 12 خواتین اور 2 بچے شامل تھے۔ برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز نے ہتھیاروں کی صنعت سے تعلق رکھنے والے افراد اور دفاعی تجزیہ کاروں کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کو ایران کی طرف سے کسی نئے میزائل حملے سے اپنا دفاع کرنے کیلئے دفاعی نظام میں استعمال ہونے والے میزائلوں کی کمی کا سامنا ہے۔ امریکا اسرائیل کے فضائی دفاعی نظام میں موجود خلا کو دور کرنے میں مدد کرتے ہوئے اسے ٹرمینل ہائی ایلٹیٹیوڈ ایریا ڈیفنس تھاڈ دفاعی نظام فراہم کر رہا ہے تاہم امریکی محکمہ دفاع کے سابق اہلکار کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو درپیش انٹرسیپٹر میزائلوں کی کمی کا معاملہ تشویشناک ہے۔ اہلکار کا کہنا تھا کہ اگر ایران کی جانب سے اسرائیل کے ممکنہ حملے کا جواب دیا جاتا ہے اور حزب اللہ بھی اس میں شامل ہو جاتی ہے تو اسرائیل کا فضائی دفاعی نظام مشکلات کا شکار ہو جائے گا۔ امریکا کے پاس انٹرسپیٹر میزائلوں کا ذخیرہ لامحدود نہیں ہے اور امریکا یوکرائن اور اسرائیل کو ایک ہی رفتار سے سپلائی جاری نہیں رکھ سکتا۔

ای پیپر دی نیشن