فیصل ادریس بٹ
شنگھائی تعاون تنظیم کے تئیسویں سربراہی اجلاس کی کامیابی سے پاکستان کی سفارتی تنہائی کے خاتمے اور معاشی استحکام کے علاوہ علاقائی شراکت داری سے نکل کر عالمی شراکت داری کی جانب بڑھنے کے سفر کا آغاز ہو گیا اور اس کا کریڈٹ مسلح افواج کے سربراہ جنرل عاصم منیر اور وزیر اعظم شہباز شریف کو جاتا ہے جنہوں نے چھ ماہ کے عرصے میں ایک ڈیفالٹ کی جانب بڑھنے والے ملک کو ٹیک آف پوزیشن پر لاکر کھڑا کردیا ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کی کوریج کیلئے اڑھائی سو سے زائد عالمی و علاقائی میڈیا کی کوریج کو دنیا بھر میں دیکھا گیا اور سب سے بڑھ کر یہ کہ وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ دنیا کی چالیس فیصد آبادی کے سربراہان اس فورم پر کھڑے ہوکر پاکستان کی تعریف و توصیف کرتے رہے اور دنیا میں پاکستان کا مثبت تشخص اجاگر ہوا۔ چار نیوکلیئر ممالک چین، روس، انڈیا اور پاکستان و دیگر شریک ممالک کے سربراہان نے جس اتحاد و یگانگت کے ساتھ دنیا کو معاشی شراکت داری کی دعوت دی ہے اس کی مثال پاکستان میں نہیں ملتی اور یہ بھی آرمی چیف عاصم منیر اور وزیر اعظم شہباز شریف کا اعزاز ہے کہ انہوں نے پاکستان کی معیشت کو مضبوط و مستحکم بنانے کے جس عزم کا اظہار و سعی کی تھی وہ اس میں کامیابیوں کے جھنڈے گاڑنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ آٹھ سربراہان مملکت کے ساتھ چودہ ہزار بلین ڈالرز کی مفاہمتی یادداشتوں سے پاکستان ترقی کے نئے دور میں داخل ہوچکا ہے۔ جبکہ اس ایونٹ کو کامیاب اور پرامن طور پر منعقد کروانے میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی کاوشوں کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے جس طرح قومی قیادت کے شانہ بشانہ معاشی استحکام کیلئے کردار ادا کیا ہے اس کی بھی ماضی میں مثال نہیں ملتی اور اگر حالات سازگار رہے تو آرمی چیف اور شہباز شریف اپنے ویژن سے دنیا کے ساتھ ملکر پاکستان کی ترقی کیلئے اقدامات کرتے رہیں گے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے موقع پر چین کے وزیراعظم گیارہ سال بعد پاکستان آئے ہیں تو بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کا دورہ بھی انتہائی اہم ہے جو معاملات کو معمول پر لانے میں اہم کردار ادا کرے گا کیونکہ شنگھائی تعاون تنظیم میں بھی اس نکتے پر متفقہ طور پر زور دیا گیا ہے کہ تمام ممالک اپنے مسائل کا حل نکالنے کیلئے ملکر تنازعات کا حل نکالیں۔ جبکہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شریک دیگر ممالک کرغیزستان، ازبکستان، تاجکستان، قازقستان اور بیلاروس کے سربراہان کے ساتھ ہونے والے معاشی معاہدے بھی انتہائی اہم ہیں جبکہ ایس آئی ایف سی کا قیام ہو یا دہشتگردی کا خاتمہ ہو اور عالمی سطح پر پاکستان کے قائدانہ کردار کی بات ہو تو آرمی چیف اور شہباز شریف ایک ہی طرح سے کوشش کرتے رہے ہیں۔ اس حوالے سے اگر عسکری قیادت جنرل عاصم منیر اور شہباز شریف اپنی سحر انگیز قابلیت کے ساتھ کرشمے دکھاتے رہے تو وطن عزیز یقیناً تیزی سے ترقی کرے گا۔
وزیراعظم اور آرمی چیف کی قیادت میں پاکستان عالمی معاشی شراکت داری کی راہ پر گامزن
Oct 17, 2024