گذشتہ روز میری دعوت پر آکسفورڈ ایجوکیشن اکیڈمی بٹ خیلہ سے پچاس طلباءمطالعاتی دورے پر لاہور آئے اس سلسلے میں، میں نے جناب مجید نظامی سے گزارش کی کہ میں ان طلبا کو نظریہ پاکستان فاﺅنڈیشن میں لانا چاہتا ہوں آپ انہیں نظریہ پاکستان فاﺅنڈیشن کے بارے میں بتائیں کہ یہ ادارہ کتنے سالوں سے نئی نسل کو نظریہ پاکستان سے آگاہ کر رہا ہے اور بچوں کی تعلیم و تربیت میں یہ ادارہ کیا کردار ادا کر رہا ہے جناب مجید نظامی نے راقم سے کہا کہ آپ ان بچوں کو نظریہ پاکستان فاﺅنڈیشن میں ضرور لائیں میں ان طلباءسے خطاب بھی کروں گا لہٰذا میں ان کے کہنے پر ان طلبا کو نظریہ پاکستان فاﺅنڈیشن لے گیا جناب مجید نظامی نے طلبا سے خطاب کرتے ہوئے جب یہ کہا کہ قبائلی پاکستان کے سپاہی اور وہاں کے نوجوان ملک کے قوت بازو ہیں تو طلباءنے بھرپور تالیاں بجائیں۔ انہوں نے طلبا کو بتایا کہ ہم نظریہ پاکستان کے ٹرسٹ کے پلیٹ فارم سے دو قومی نظرئیے اور نظریہ پاکستان کی تعلیم دیتے ہیں کہ پاکستان کیسے بنا؟ کیوں بنا اور اسے کن لوگوں نے قائم کیا۔ مسلمان اور ہندو علیحدہ قومیں ہیں ہم بت شکن اور ہندو بت فروش ہیں۔ ہماری ہر چیز مختلف ہے اور ہم کبھی ایک نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک دو قومی نظرئیے کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا تھا اور دو قومی نظریہ کو قائم رکھنے سے ہی اور اسے اپنی بنیاد سمجھنے سے ہی ہم اپنی آزادی کو قائم و دائم رکھ سکتے ہیں۔ جناب مجید نظامی نے بچوں کو تاکید کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم سب سے ضروری چیز ہے۔ تعلیم کو اپنی توجہ دیجئے۔ تعلیم حاصل کیجئے اور اس کے بعد دنیا میں ترقی کیجئے اور پاکستان کو ایک جاندار اور آزاد اسلامی فلاحی جمہوریت مملکت بنائیے جیسا کہ حضرت قائداعظم چاہتے تھے۔ انہوں نے طلبا کو نصیحت کی کہ وہ اول و آخر پاکستانی رہیں۔ اس ملک کی ترقی و خوشحالی کے لئے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو وقف کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ سرحد کے لوگوں نے ووٹ دے کر پاکستان بنایا چنانچہ آج کے نوجوانوں کو چاہئے کہ وہ اس پاکستان کی حفاظت کے لئے اپنا تن من دھن قربان کر دیں۔ اگر پاکستان نہ رہا تو ہم دوبارہ ہندوﺅں کے غلام بن جائیں گے اور ہماری حالت ایسی ہی بدتر ہو گی جس طرح کہ بھارتی مسلمانوں کی ہے۔ بعدازاں مجید نظامی نے طلبا کو اپنی طرف سے پانچ ہزار روپے عیدی بھی دی۔ راقم نے کہا کہ مجید نظامی کا دوسرا نام پاکستان ہے۔ وہ نظریہ پاکستان کے فروغ اور اس کی ترویج کے لئے شب و روز مصروف جدوجہد ہیں۔ مجید نظامی کے ایما پر نوائے وقت نے کالاباغ ڈیم کے حوالے سے ریفرنڈم کرایا جس میں قارئین کی کثیر تعداد نے اس ڈیم کے حق میں ووٹ دیا۔ آکسفورڈ ایجوکیشن اکیڈمی بٹ خیلہ مالاکنڈ کے پرنسپل پروفیسر امجد علی شاہ نے کہا ایوان کارکنان تحریک پاکستان لاہور کا دورہ کرکے یہاں آویزاں تحریک پاکستان اور مشاہیر تحریک آزادی کی تصاویر دیکھ کر ہم میں بھی یہ جذبہ پیدا ہوا ہے کہ ہم اپنے پیارے وطن کی ترقی و خوشحالی کے لئے بھرپور جدوجہد کریں۔ ہم اپنے طلبہ کی اس نہج پر تربیت کریں گے کہ وہ مستقبل میں قائداعظم اور علامہ محمد اقبال بن سکیں۔