لاہور + اسلام آباد (خصوصی رپورٹر + نمائندہ خصوصی) وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے اپنا دورہ امریکہ منسوخ کر دیا ہے۔ وزیراعظم ہاوس کے ترجمان کے مطابق وزیراعظم نے یہ اقدام سندھ میں شدید بارشوں اور سیلاب کے پیش نظر کیا تاکہ وہ ذاتی طور پر سیلاب زدگان کی امداد کے لئے کی جانے والی کارروائیوں کی نگرانی کرنا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم نے دبئی میں موجود وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کو فون کیا‘ انہیں ہدایت کی کہ وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان کی نمائندگی کریں۔ ترجمان کے مطابق وزیراعظم ہفتہ سے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کریں گے اور امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیں گے۔ وزیراعظم کی تشکیل کردہ ریلیف کمیٹی کے ارکان سینیٹر نیئر حسین بخاری‘ سید خورشید شاہ‘ قمر زمان کائرہ‘ راجہ پرویز اشرف بھی وزیراعظم کے ساتھ ہوں گے۔ دریں اثناءثناءنیوز کے مطابق پاکستان امرےکہ تعلقات مےں موجودہ تناو کو بھی وزےراعظم کے دورہ امریکہ کی منسوخی کی وجہ بتاےا گےا ہے۔ موجودہ صورتحال کی وجہ سے تاحال پاکستان کے وزےراعظم اور امرےکی صدرکے درمےان ملاقات طے نہےں ہو سکی تھی۔ آئی این پی کے مطابق وزیراعظم نے 19 سے 25 ستمبر تک امریکہ کا دورہ کرنا تھا اس دورے کے دوران وزیراعظم کی امریکہ کے صدر بارک اوباما‘ وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن‘ دنیا کی مشہور شخصیت اور مائیکرو سافٹ کمپنی کے سربراہ بل گیٹس‘ ایران کے صدر احمدی نژاد اور فرانس کے صدر سمیت کئی اہم شخصیات سے ملاقاتیں طے ہو چکی تھی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم کے وفد میں شامل تمام ارکان کیلئے پی آئی اے کی فلائٹس کے ٹکٹس کے علاوہ 80 رکنی وفد کے لئے نیویارک کے مہنگے ترین ہوٹل روز ویلٹ میں کمرے بھی بک کرائے جا چکے تھے۔ واضح رہے جب سے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے اپنا منصب سنبھالا ہے یہ ان کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے پہلا خطاب تھا۔ ذرائع کے مطابق سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریوں کا جائزہ لینے کیلئے بنائی جانے والی پارلیمنٹ کی پارلیمانی کمیٹی نے وزیراعظم کو اپنی رپورٹ پیش کر دی ہے۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + ریڈیو مانیٹرنگ) وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں پہلے ہی بہت کچھ کیا ہے اور اب ”ڈومور“ امریکہ کو کرنا چاہئے۔ ایم کیو ایم والے گئے ہی نہیں تو واپسی کا کیا سوال ہے۔ ناراض بلوچ قیادت کو قومی دھارے میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار بلوچستان کے طلبہ کو سکالرشپ دینے کی تقریب میں شرکت کے بعد اخبار نویسوں سے گفتگو اور تقریب سے خطاب میں کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ دہائی میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت زیادہ قربانیاں دی ہیں اور ”ڈومور“ کے لئے پاکستان پر دباﺅ نہیں ڈالنا چاہئے۔ وزیراعظم نے اپنے دورہ امریکہ کی منسوخی کے بارے میں سوال کے جواب میں کہا کہ مشکل وقت میں قوم کو چھوڑ کر بیرون ملک نہیں جا سکتے۔ سیلاب کی تباہ کاریوں اور وبائی امراض پھوٹنے کے خدشے کے باعث دورہ امریکہ منسوخ کیا۔ ملک میں آنے والی قدرتی آفات کا مقابلہ مل کر کریں گے۔ وہ امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کرنے کے متمنی ہیں۔ وزیراعظم نے ایم کیو ایم سے متعلق کہا کہ متحدہ کے وزراء کے استعفے منظور نہیں کئے گئے۔ وزیراعظم نے جسقم کے رہنما بشیر قریشی کی گرفتاری سے متعلق کہا کہ میرے دور میں کوئی سیاسی گرفتاری نہیں ہوئی۔ یہ غلطی کیسے ہو گئی ملک میں کوئی سیاسی قیدی نہیں۔ ناراض بلوچ قیادت کو قومی دھارے میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بلوچستان میں مزید 6 ہزار نوجوانوں کو ملازمتیں دیں گے۔ اس سے قبل بلوچستان کے ذہین طلبہ کے لئے سکالرشپ پروگرام کے حوالے سے سیکٹر ایف 2/6 کالج میں ہونے والی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان کے بچوں کو ملک کے دوسرے بچوں کے برابر لانے کے لئے یہ سکالرشپ پروگرام شروع کیا ہے۔ 150 طلبہ کو منتخب کیا ہے‘ وزیراعظم نے بچوں میں سکالرشپ تقسیم کئے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ عوام کی خوشحالی حقیقی معنوں میں خوشحال پاکستان کی ضمانت ہے۔ دریں اثنا وزیراعظم کی زیر صدارت قومی تعلیمی کانفرنس کے دوران وفاق صوبوں‘ آزادکشمیر کی سیاسی قیادت نے مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کئے جس میں قومی قیادت نے سب کے لئے تعلیم کے ساتھ جمہوری حکومتوں کی وابستگی کا اعادہ کیا گیا ہے۔ یہ امر آئین کے تحت بھی لازم ہے۔ وزیراعظم گیلانی کی صدارت میں گزشتہ روز قومی تعلیمی کانفرنس منعقد ہوئی جس میں سندھ‘ بلوچستان‘ خیبر پی کے وزرائے اعلیٰ ‘ گورنر صوبہ خیبر پی کے‘ وفاقی وزیر خزانہ‘ ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمشن نے شرکت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ مشترکہ اعلامیہ میں صوبوں نے عزم ظاہر کیا ہے اور پالیسی پر عملدرآمد کے لئے ایکشن پلان تیار ہو گا۔ کانفرنس سے وزیر تعلیم نے بھی خطاب کیا۔ وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترقی کرنے والے ممالک اور ترقی میں پیچھے رہ جانے والے ممالک میں صرف تعلیم کا فرق ہے۔ ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمشن ڈاکٹر ندیم الحق نے کہا کہ اعلامیہ پر دستخط سے جمہوری قیادت کی تعلیم سے وابستگی ظاہر ہوتی ہے۔ وزیراعظم آزاد کشمیر چودھری عبدالمجید نے گیلانی سے ملاقات میں فلڈ ریلیف فنڈ کیلئے 2 کروڑ روپے اور آئی جی آزاد کشمیر نے 55 لاکھ روپے کا چیک دیا۔ دریں اثنا وزیراعظم گیلانی نے ق لیگ کے رہنماﺅں کے اعزاز میں عشائیہ دیا جس میں ق لیگ کے صدر چودھری شجاعت حسین‘ پرویز الہی‘ گورنر پنجاب اور گورنر خیبر پی کے نے شرکت کی۔ ق لیگ کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ انہوں نے میثاق جمہوریت پر 80 فیصد عمل کیا ہے 1973ءکا آئین 18 ویں ترمیم کے ذریعہ اصلی حالت میں بحال کیا اب وقت آ گیا ہے کہ عوام کی خدمت کی جائے۔ ہمیں سیلاب سے نمٹنا ہے‘ حکومت چلانا مشکل کام ہے اور پیپلز پارٹی یہ کام کر رہی ہے مفاہمت کی سیاست ہماری کمزوری نہیں۔ ہم نہ جیلوں مےں جانے سے گھبراتے ہیں نہ ہی اپوزیشن میں جانے سے‘ قومی اسمبلی میں کوئی فارورڈ بلاک کیوں نہیں بنا۔ عوام ہم پر اعتماد کرتے ہیں۔ مخلوط حکومت کے باوجود ہم نے آئینی ترامیم منظور کرائیں۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + ریڈیو مانیٹرنگ) وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں پہلے ہی بہت کچھ کیا ہے اور اب ”ڈومور“ امریکہ کو کرنا چاہئے۔ ایم کیو ایم والے گئے ہی نہیں تو واپسی کا کیا سوال ہے۔ ناراض بلوچ قیادت کو قومی دھارے میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار بلوچستان کے طلبہ کو سکالرشپ دینے کی تقریب میں شرکت کے بعد اخبار نویسوں سے گفتگو اور تقریب سے خطاب میں کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ دہائی میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت زیادہ قربانیاں دی ہیں اور ”ڈومور“ کے لئے پاکستان پر دباﺅ نہیں ڈالنا چاہئے۔ وزیراعظم نے اپنے دورہ امریکہ کی منسوخی کے بارے میں سوال کے جواب میں کہا کہ مشکل وقت میں قوم کو چھوڑ کر بیرون ملک نہیں جا سکتے۔ سیلاب کی تباہ کاریوں اور وبائی امراض پھوٹنے کے خدشے کے باعث دورہ امریکہ منسوخ کیا۔ ملک میں آنے والی قدرتی آفات کا مقابلہ مل کر کریں گے۔ وہ امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کرنے کے متمنی ہیں۔ وزیراعظم نے ایم کیو ایم سے متعلق کہا کہ متحدہ کے وزراء کے استعفے منظور نہیں کئے گئے۔ وزیراعظم نے جسقم کے رہنما بشیر قریشی کی گرفتاری سے متعلق کہا کہ میرے دور میں کوئی سیاسی گرفتاری نہیں ہوئی۔ یہ غلطی کیسے ہو گئی ملک میں کوئی سیاسی قیدی نہیں۔ ناراض بلوچ قیادت کو قومی دھارے میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بلوچستان میں مزید 6 ہزار نوجوانوں کو ملازمتیں دیں گے۔ اس سے قبل بلوچستان کے ذہین طلبہ کے لئے سکالرشپ پروگرام کے حوالے سے سیکٹر ایف 2/6 کالج میں ہونے والی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان کے بچوں کو ملک کے دوسرے بچوں کے برابر لانے کے لئے یہ سکالرشپ پروگرام شروع کیا ہے۔ 150 طلبہ کو منتخب کیا ہے‘ وزیراعظم نے بچوں میں سکالرشپ تقسیم کئے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ عوام کی خوشحالی حقیقی معنوں میں خوشحال پاکستان کی ضمانت ہے۔ دریں اثنا وزیراعظم کی زیر صدارت قومی تعلیمی کانفرنس کے دوران وفاق صوبوں‘ آزادکشمیر کی سیاسی قیادت نے مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کئے جس میں قومی قیادت نے سب کے لئے تعلیم کے ساتھ جمہوری حکومتوں کی وابستگی کا اعادہ کیا گیا ہے۔ یہ امر آئین کے تحت بھی لازم ہے۔ وزیراعظم گیلانی کی صدارت میں گزشتہ روز قومی تعلیمی کانفرنس منعقد ہوئی جس میں سندھ‘ بلوچستان‘ خیبر پی کے وزرائے اعلیٰ ‘ گورنر صوبہ خیبر پی کے‘ وفاقی وزیر خزانہ‘ ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمشن نے شرکت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ مشترکہ اعلامیہ میں صوبوں نے عزم ظاہر کیا ہے اور پالیسی پر عملدرآمد کے لئے ایکشن پلان تیار ہو گا۔ کانفرنس سے وزیر تعلیم نے بھی خطاب کیا۔ وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترقی کرنے والے ممالک اور ترقی میں پیچھے رہ جانے والے ممالک میں صرف تعلیم کا فرق ہے۔ ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمشن ڈاکٹر ندیم الحق نے کہا کہ اعلامیہ پر دستخط سے جمہوری قیادت کی تعلیم سے وابستگی ظاہر ہوتی ہے۔ وزیراعظم آزاد کشمیر چودھری عبدالمجید نے گیلانی سے ملاقات میں فلڈ ریلیف فنڈ کیلئے 2 کروڑ روپے اور آئی جی آزاد کشمیر نے 55 لاکھ روپے کا چیک دیا۔ دریں اثنا وزیراعظم گیلانی نے ق لیگ کے رہنماﺅں کے اعزاز میں عشائیہ دیا جس میں ق لیگ کے صدر چودھری شجاعت حسین‘ پرویز الہی‘ گورنر پنجاب اور گورنر خیبر پی کے نے شرکت کی۔ ق لیگ کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ انہوں نے میثاق جمہوریت پر 80 فیصد عمل کیا ہے 1973ءکا آئین 18 ویں ترمیم کے ذریعہ اصلی حالت میں بحال کیا اب وقت آ گیا ہے کہ عوام کی خدمت کی جائے۔ ہمیں سیلاب سے نمٹنا ہے‘ حکومت چلانا مشکل کام ہے اور پیپلز پارٹی یہ کام کر رہی ہے مفاہمت کی سیاست ہماری کمزوری نہیں۔ ہم نہ جیلوں مےں جانے سے گھبراتے ہیں نہ ہی اپوزیشن میں جانے سے‘ قومی اسمبلی میں کوئی فارورڈ بلاک کیوں نہیں بنا۔ عوام ہم پر اعتماد کرتے ہیں۔ مخلوط حکومت کے باوجود ہم نے آئینی ترامیم منظور کرائیں۔