اسلام آباد (نیٹ نیوز+ بی بی سی) دہشت گردی کے خلاف شمالی سرحدوں اور قبائلی علاقوں میں بارہ سال سے لڑی والی جنگ میں پاکستانی فوج کے ویسے تو سینکڑوں افسر اور جوان شہید ہو چکے ہیں لیکن میجر جنرل ثناءاللہ پاکستانی فوج کے سینئر ترین فوجی افسر ہیں جو ’محاذ جنگ‘ پر دشمن کی کارروائی کا نشانہ بنے ہیں۔ بی بی سی کے مطابق ان سے پہلے قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن میں شامل میجر جنرل جاوید سلطان فروری 2008ءمیں جنوبی وزیرستان کے قبائلی علاقے میں ہیلی کاپٹر کے حادثے میں جاںبحق ہوئے تھے۔ تحریک طالبان نے اس ہیلی کاپٹر کو مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا تاہم فوجی ذرائع اسے ایک حادثہ ہی قرار دیتے ہیں۔ میجر جنرل عہدے کے ایک اور افسر بھی دہشت گردی کی کارروائی کا نشانہ بنے۔ میجر جنرل عمر بلال راولپنڈی کی پریڈ لین میں واقع اپنے گھر کے قریب مسجد میں نماز جمعہ کے دوران شدت پسندوں کا نشانہ بنے تھے۔ دسمبر 2009ءمیں پریڈ لین مسجد پر ہونے والے اس حملے میں چھ دیگر سینئر فوجی افسر شہید اور زخمی ہوئے تھے۔ ان برسوں کے دوران شدت پسندوں کا نشانہ بننے والے پاکستانی فوج کے سینئر ترین فوجی افسر لیفٹیننٹ جنرل مشتاق بیگ تھے جو راولپنڈی میں فوجی صدر دفتر جی ایچ کیو کے قریب اپنی گاڑی پر ایک خودکش حملے میں شہید ہوئے۔ کہا جاتا ہے کہ سرجن جنرل، ڈاکٹر مشتاق بیگ اس حملے کا ہدف نہیں تھے بلکہ حملہ آور کا نشانہ ایک اور سینئر فوجی افسر تھے جو جنرل مشتاق کے ساتھ ہی 25 فروری 2008ءکی دوپہر جی ایچ کیو میں ایک اہم اجلاس میں شرکت کے بعد نکلے تھے اور ان کی گاڑی جنرل بیگ سے کچھ ہی فاصلے پر تھی۔ یوں اگر جنرل رینک کے افسروں کا حساب لگایا جائے جنہیں پاکستانی فوج میں’سینئر‘ افسر قرار دیا جاتا ہے تو تین میجر جنرلز اور ایک لیفٹیننٹ جنرل دہشت گردی کے خلاف جنگ کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔ لیکن میجر جنرل ثناءاللہ واحد سینئر افسر ہیں جو اگلے مورچوں میں، دشمن کی کارروائی کا شکار ہوئے۔
میجر جنرل ثناءاللہ واحد سینئر افسر جو اگلے مورچوں پر دشمن کا نشانہ بنے: بی بی سی
Sep 17, 2013