لاہور(وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ ملک نے بجلی کے بلوں پر فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج کیس میں حکم امتناعی میں 4 اکتوبر تک کے لئے توسیع کر دی۔ لیسکو کے وکیل منورالاسلام نے عدالت میں بحث کرتے ہوئے بتایا کہ فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج پر لاہور اور اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ آچکا ہے، معاملہ سپریم کورٹ کے سامنے ہے لہذا ہائیکورٹ اپنا حکم امتناعی واپس لے۔ محمد اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے عدالت کوبتایا کہ ایک اور درخواست دائر کر دی گئی جس میں سیکشن 31(4) کوچیلنج کیا گیا ہے ۔جولائی 2008 سے ستمبر 2011 تک فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارجز کی وصولی غیر قانونی ہے اور اِس آئینی رٹ کے ذریعے عدالت کے سامنے ریکارڈ رکھ دیا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ فیول چارجز کی مد میں سپلیمنٹری چارجز اور لائن لاسز وصول کیے جارہے ہیں جو کہ آئین و قانون کی خلاف ورزی ہے۔ لیسکو کے وکیل نے عدالت کوبتایا کہ فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج پرانا ہے اور اِس میں کوئی فالتو پیسے نہیں لے رہے ۔ جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے اِس آئینی درخواست کا جواب کیوں نہیں داخل کیا اِس میں تمام ثبوت لگے ہوئے ہیں۔ آپ کو تو جواب دینا چاہیے تھا جو آپ نے داخل نہیں کیا عدالت آئینی طور پر پابند ہے کہ غیر قانونی اور غیر آئینی معاملات کا نوٹس لے۔ جسٹس عائشہ ملک نے بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ کی وصولی کی تاریخ کے حکم امتناعی میں 4اکتوبر تک توسیع کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے تمام فریقین کو جواب داخل کرنے کا حکم دیے دیا۔