اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کٹ اینڈ ویلڈ گاڑیوں کے مقدمے میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد پولیس میں 80 فیصد افراد کریمنل ہیں اور جرائم کی سرگرمیوں سے شیئر (حصہ ) وصول کررہے ہیں اور 80 فیصد انفارمیشن آفیسرز (آئی اوز) کو قتل کے مقدمات کے حوالے سے بنیادی معلومات سے آگاہی ہی نہیں ہے۔ اگر پولیس کا قبلہ درست نہ کیا گیا تو اسلام آباد جلد کراچی کو بھی پیچھے چھوڑ جائیگا۔ ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان نے بتایا کہ مذکورہ مقدمے میں تھانہ شہزاد ٹاون نے جوگاڑی قبضے میں لی وہ کٹ اینڈ ویلڈ نکلی تاہم ون فائیو سے وہ کلیر تھی درخواست کنندہ نے لوئر کورٹ میں سپرداری کیلئے رجوع کیا تاہم وہ اس گاڑی کی ملکیت کا کوئی دستاویز پیش نہیںکرسکا اس لئے گاڑی واپس نہیں کی گئی ہے فاضل عدالت نے ایس ایس پی اسلام آباد سے استفسار کیا کہ جس شخص سے یہ گاڑی برآمد ہوئی اسکے خلاف کیاکارروائی کی گئی جس پر انہوں نے بتایا کہ پولیس نے اس شخص کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی انہوں نے عدالت کے سامنے اس شبے کا اظہار کیا کہ مذکورہ شخص ایک سابق ڈی ایس پی کا بیٹا ہے ممکن ہے کہ اس وجہ سے وہ کارروائی سے بچ گیا ہو جس پر فاضل جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ فزیکل انسپکشن کے بغیرکسی گاڑی کی رجسٹریشن کیسے ممکن ہے انہوں نے ایس ایس پی اسلام آباد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ آئی اوز کو بنیادی معلومات فراہم کریں یہ ایک بڑا ٹاسک ہے آپ اپنے گھر کا جائزہ لیں اب لوگ شکایت لے کر آنے سے ڈرتے ہیں دو اڑھائی لاکھ کی چوری کی لوگ رپورٹ ہی درج نہیں کرواتے انہیں خدشہ ہوتا ہے کہ اڑھائی لاکھ کی چوری کے مقدمہ درج کروانے میں بھی اتنے ہی خرچ ہوجائیں گے، آپ عدالت کے نام پر پولیس کی حالت زار درست کرلیں۔
جسٹس صدیقی
پولیس کا قبلہ درست نہ ہوا تو اسلام آباد جلد کراچی کو بھی پیچھے چھوڑ جائیگا : جسٹس شوکت
پولیس کا قبلہ درست نہ ہوا تو اسلام آباد جلد کراچی کو بھی پیچھے چھوڑ جائیگا : جسٹس شوکت
Sep 17, 2013