ملتان/خانیوال/رحیم یار خان/ لاہور (نامہ نگاران + ایجنسیاں) دریائے چناب میں بھارت سے آنے والا ریلا رحیم یار خان کو کراس کرتے ہوئے سندھ میں داخل ہو گیا، دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہونے لگا، علاقے سے لوگوں کی نقل مکانی جاری ہے۔ ہیڈ پنجند پر پانی کی سطح 4 لاکھ 30 ہزار کیوسک سے بڑھنے کے بعد اردگرد کے تمام علاقے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں، چاچڑاں شریف میں پانی کی سطح 2 لاکھ 70 ہزار 529 کیوسک رہی جبکہ پانی کی سطح بڑھنے کا بھی امکان ہے۔ رحیم یار خان میں پانی کا بہاؤ ساڑھے چار لاکھ کیوسک سے زیادہ ہونے کا امکان ہے۔ دریائے چناب پر ہیڈ قادر آباد سے ہیڈ پنجند کے قریب متعدد بند توڑنے سے پانی کے بہاؤ میں کمی ہوئی جس کے بعد آئندہ اڑتالیس گھنٹے کے دوران دریائے سندھ میں گدو اور سکھر کے مقام پر 4 سے 5 لاکھ کیوسک گزرنے کا امکان ہے۔ ادھر ملتان، مظفر گڑھ اور راجن پور کے کئی علاقوں میں لوگ سیلاب میں پھنسے ہوئے ہیں۔ دریائے چناب کے ریلے سے ملتان کی تحصیل جلال پور میں 100 سے زائد بستیاں تباہ ہوئیں۔ متاثرہ بستیوں میں اب بھی بڑی تعداد میں لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔ پانی تیزی سے جلال پور شہر کی جانب بڑھ رہا ہے۔ راجن پور میں دریائے سندھ کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ دریا میں پانی کا بہائو پانچ لاکھ ساٹھ ہزار کیوسک ہے۔ بنگلہ اچھا کے علاقے میں زمیندارہ بند ٹوٹنے سے پانچ بستیاں زیر آب آگئی ہیں۔ مظفر گڑھ کے مقام پر ہیڈ پنجند کے اطراف پانی کا بہائو تیز کرنے کے لئے غیر قانونی حفاظتی بندوں کو توڑا جارہا ہے۔ محکمہ آبپاشی کا کہنا ہے دریا کے قریب غیر قانونی زمیندارہ بندوں سے پانی کے بہائو میں شدید رکاوٹ پیدا ہورہی ہے۔ ادھر سندھ کے گڈو بیراج میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ ڈمبر والا بند ٹوٹنے سے متعدد دیہات ڈوب گئے۔ لیاقت پورکی حدود میں آٹھ دیہات زیر آب آگئے، گھوٹکی میں گڈو بیراج میں درمیانے درجے کا سیلاب ہے، جہاں پانی کی آمد 2 لاکھ 70 ہزار 529 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔ قادر پور، راونٹی سمیت کچے کے پندرہ دیہات زیر آب آگئے ہیں۔ دوسری جانب بہاول پور میں پنجند کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، متھن بیلہ، کچی شکرانی، بیت احمد کے علاقوں کے بند ٹوٹ گئے۔ ایری گیشن ذرائع کے مطابق پانی شہری علاقوں میں داخل ہوگیا ہے، جہاں متعدد مکان گرگئے ہیں۔ راجن پور کے قریب کچے کے مزید علاقے ڈوب گئے۔ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن حکام کے مطابق آج شام تک گڈو بیراج پرسیلاب کی صورت حال ہوگی، سترہ اور اٹھارہ ستمبر کو سیلاب سکھر بیراج پر پہنچے گا، نوشہرو فیروز میں ممکنہ سیلاب کے پیش نظرکچے کا علاقہ خالی کرنے کی ہدایت جاری کردی گئی ہے۔ پانچوں دریائوں کے سنگم ہیڈ پنجند پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، پنجند کے تمام سپل وے کھول دیئے گئے ہیں، نہروں کو بند کر دیا گیا ہے۔ لکھپال بند ٹوٹنے سے پانی قریبی آبادیوں میں داخل ہوگیا ہے۔ بیٹ بختیاری میں بھی شگاف پڑنے سے وسیع اراضی زیر آب آگئی۔ پانی کا بہائو بڑھنے سے رسول واہ کا بند بھی ٹوٹ گیا۔ جھنگ میں دریائے چناب کے پانی کی سطح مسلسل کم ہو رہی ہے۔ سیلاب کے باعث ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 317 تک پہنچ گئی۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق سیلاب سے سب سے زیادہ ہلاکتیں صوبہ پنجاب میں 240 ہوئیں جبکہ آزاد جموں و کشمیر 64 اور گلگت بلتستان میں 13 افراد ہلاک ہوئے۔ پنجاب میں سیلاب سے متاثر ہونے والے افراد کی مجموعی تعداد 22 لاکھ 27 ہزار 271 ہے جن میں سے 58 ہزار 702 افراد متاثرین کے لئے قائم 173 ریلیف کیمپوں میں مقیم ہیں۔ اب تک سیلاب سے 2 ہزار 853 دیہات متاثر ہوئے جبکہ مجموعی طور پر 32 ہزار 243 مکانات کو نقصان پہنچا۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جاری ریسکیو آپریشن میں فوج کے 19 ہیلی کاپٹر، 293 کشتیاں حصہ لے رہی ہیں ریسکیو آپریشن میں 5 لاکھ 5 ہزار 254 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ شاہ جیونہ سے نامہ نگار کے مطابق دریائے جہلم کے پانی میں موضع پیر بہلول کا رہائشی محمد سمند ولد کرملی قوم کھوکھر اپنے گھر سے باہر نکل کر جارہا تھا کہ راستے میں کنواں میں گر گیا۔ حافظ آباد سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق پانی میں بہہ کر جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 10 ہوگئی جن کی ضلعی انتظامیہ نے بھی تصدیق کردی ہے۔ جبکہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے 100 سے زائد افراد ابھی بھی لاپتہ ہیں اور متاثرین سیلاب اپنی مدد آپ کے تحت ان کو ڈھونڈنے میں مصروف ہیں۔ وزیر آباد سے نامہ نگار کے مطابق 20سالہ نوجوان پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہوگیا۔ اٹھارہ ہزاری سے نامہ نگار کے مطابق امداد کیلئے رجسٹریشن کروانے جانیوالا 30 سالہ متاثرہ شخص سیلاب کے گہرے پانی میں ڈوب گیا۔ خبرنگار خصوصی/نامہ نگار کے مطابق پانی کی سطح کم ہونے پر پولیس، ریسکیو 1122 اور دیگر اداروں نے کشتی سروس بند کرنا شروع کر دی ہے۔ خانیوال سے خبرنگار کے مطابق مچھلیاں پکڑتے ہوئے باپ بیٹا راوی میں ڈوب گئے۔ ریسکیو 1122 نے دو گھنٹے کی کوشش کے بعد باپ کی نعش نکال لی جبکہ 12 سالہ بیٹے کی نعش نہ مل سکی۔ ملتان سے وقائع نگار خصوصی کے مطابق سیلاب سے متاثرہ علاقہ بستی بھٹیانوالہ مرادآباد مظفرگڑھ کے قریب تلیری بند میں پڑنے والے 100 فٹ سے زائد کے شگاف کو 3 روز گزرنے کے باوجود تاحال مکمل طور پر پُر نہیں کیا جا سکا ہے۔ نارنگ منڈی سے نامہ نگار کے مطابق نواحی گاؤں دھگانہ کے قریب ایک نوجوان محمد شکیل ریلے میں ڈوب گیا جبکہ محمد عاشق کا مکان گرنے سے نو افراد ملبے تلے دب گئے۔
پنجند پر اونچے درجے کا سیلاب ، ہزاروں لوگ پھنس گئے، حافظ آباد میں100 افراد بدستور لاپتہ
Sep 17, 2014