اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ +سٹاف رپورٹر+ ایجنسیاں) ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاک سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے، دہشت گردی کا خاتمہ باہمی تعلقات کے فروغ سے ہی ممکن ہے، افغانستان سمیت تمام ہمسایہ ممالک سے بہتر تعلقات چاہتے ہیں۔ افغان فورسز اپنی سرحدی حدود کے اندر ہی کارروائی کریں۔ افغان نیشنل سکیورٹی کونسل اور دفتر خارجہ کے الزامات افسوسناک ہیں۔ افغان حکام سرحد کے پار مثبت اقدامات کرنا ہونگے اور دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کرنا ہو گا، کالعدم تحریک طالبان کے فرار ہونے والے عسکریت پسندوں کو ہمارے حوالے کیا جائے جنہوں نے افغانستان میں پناہ لے رکھی ہے، افغانستان دہشت گردی کے ٹھکانے ختم کرے۔ دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے پاکستان کے خفیہ اداروں پر افغانستان کے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ہمسایہ ملک کی طرف سے ہمارے خفیہ اداروں کیخلاف تسلسل سے کیا جانے والا پروپیگنڈا خطے کے امن کیلئے نقصان دہ ہے، پاکستان بقا ئے باہمی کے اصول پر جینے اور ہمسایوں کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنے کا خواہاں ہے مگر ہم اپنا دفاع بھرپور انداز میں کرینگے اور کسی کو ملکی قوانین اور سرحدی سالمیت کی خلاف ورزی نہیں کرنے دینگے۔ منگل کو جاری کئے گئے بیان میں ترجمان نے افغان نیشنل سکیورٹی کونسل اور افغان وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ بیانات میں پاکستان پر لگائے گئے الزامات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بارہا یہ بات باور کرائی ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین افغانستان کے خلاف کسی بھی منفی سرگرمی کیلئے استعمال ہونے کی اجازت نہیں دیگا اور نہ ہی ہم خطے کے امن و سلامتی کو خطرے میں ڈالنا چاہتے ہیں لیکن اس کے باوجود پاکستان کے خفیہ اداروں کے خلاف تسلسل سے پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے جو خطے کے امن کیلئے نقصان دہ ہے۔ ہم ہمسایوں کے ساتھ اچھے تعلقات بنانا اور پرامن بقائے باہمی کے اصولوں پر جینا چاہتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہم اپنا دفاع بھی بھرپور انداز میں کرینگے اور کسی کو اپنے ملک کے قوانین اور سرحدی سالمیت کی خلاف ورزی نہیں کرنے دینگے ۔ مشترکہ کوششوں سے ہی دہشت گردی کے خلاف کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے اور پاکستان اس حوالے سے پُرعزم ہے ضرب عضب آپریشن ہمارے اس عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ افغان حکام کو بھی سرحد کے پار مثبت اقدامات کرنا ہوں گے اور دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کرنا ہو گا۔ کالعدم تحریک طالبان کے فرار ہونے والے عسکریت پسندوں کو ہمارے حوالے کیا جائے جنہوں نے افغانستان میں پناہ لے رکھی ہے۔ ترجمان نے امید ظاہر کی کہ افغان حکام مثبت جواب دینگے اور خطے کے امن و استحکام کیلئے حوصلہ افزا اقدامات کرینگے کیونکہ اسی طرح خطے میں پائیدار امن قائم کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ افغان حکام کی طرف سے پاکستان کے انٹیلی جنس اداروں کو دہشت گردی کی سرگرمیوں کے حوالے سے اُلجھانے کی مسلسل کوششیں بے بنیاد اور نقصان دہ ہیں۔افغان حکام بے بنیاد الزام تراشی کرنے کے بجائے افغان علاقوں سے دہشت گردون کی کمیں گاہیں ختم کریں۔ ترجمان نے کہا کہ ہم بارہا اس بات پر زور دے چکے ہیں پاکستان اپنی سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہ کرنے دینے کا عزم رکھتا ہے، ہم کسی کو بھی اس حوالے سے پاکستان کے قوانین کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے جو ہمارے ہمسایہ ممالک کے ساتھ ہمارے دوستانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات کے مقصد کو زک پہنچائے۔ دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کا بہترین طریقہ باہمی تعاون ہے۔ پاکستان اس لعنت سے بلا تعصب و امتیاز نمٹنے کا عزم رکھتا ہے ، موجودہ فوجی آپریشن ’’ضرب عضب‘‘ اس کا ٹھوس ثبوت ہے۔ ہمیں امید ہے کہ افغانستان کی طرف سے پاکستان کے ساتھ دوستانہ، تعاون پر مبنی اچھے ہمسائیگی کے تعلقات کے طویل مدت مفاد میں مثبت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ پاک افغان تعاون پر مبنی تعلقات ہی خطہ میں دیرپا امن، استحکام اور خوشحالی کے ضامن ہیں۔