اسلام آباد (آن لائن) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تحفظ خوراک و تحقیق نے سی ڈی اے کی جانب سے این اے آر سی کی اراضی کو رہائشی و تجارتی مقاصد کے لئے استعمال کرنے کے منصوبے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ کمیٹی نے اٹارنی جنرل آف پاکستان سے مشاورت کے بعد اس معاملے پر سفارشات دینے کا فیصلہ کر لیا۔کمیٹی نے سپریم کورٹ میں جاری کیس میں فریق بننے کا بھی فیصلہ کیا ہے اور حکومت کو سفارش کی ہے کہ قومی اثاثوں کو فروخت کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔ کمیٹی نے انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ کے سی ای او طارق کی جانب سے زبانی بریفنگ دینے پرسر زنش کی۔ قائمہ کمیٹی برائے تحفظ خوراک و تحقیق کا اجلاس چیئرمین سید مظفر حسین شاہ کی زیر صدارت بدھ کو پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہواجس میں سینیٹرز محسن لغاری ظفراللہ خان ڈھاندلا ،مختار دھامرا،ہری رام ،جان کیتھ ولیم، اعظم سواتی ،گل بشرہ اور سینٹ میں این اے آر سی کے معاملے کے محرک سینیٹر سید مشاہد حسین سید کے علاوہ وفاقی وزیر سکندر بوسن سیکرٹری وزارت سیرت اصغرکسان اتحاد کے عہدیداران نے شرکت کی۔ اس موقع پر سی ڈی اے کی طرف سے این اے آر سی کی زمین کی لیز ختم کرنے کی زبانی اطلاع اور بغیر شوکاز نوٹس وزیراعظم کو لیز ختم کر کے رہائشی اور کمرشل پلاٹ بنانے کی سمری پر چیئرمین کمیٹی نے عدالتی طریقہ کار کے تحت سی ڈی اے افسراوں سے 1975ء سے اب تک لیز پر دی گئی زمینوں زرعی فارموں کے حوالے سے سی ڈی اے آرڈیننس، شرائط، قواعد وضوابط،جرمانہ کرنے کے طریقے،بقایا جات ادائیگی، لیز میں توسیع کے سوالات سے سی ڈی اے افسران کا سر گھما دیا، ان سوالات کا سی ڈی اے افسران کے پاس کوئی تحریری جواب موجود نہ تھا جس پر سینیٹر مشاہد حسین نے چیئرمین کمیٹی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے اس اہم قومی معاملے کی اصل حقیقت اور مخصوص عناصر کی طرف سے قومی اثاثے کو ختم کرنے کی سازش کو بے نقاب کیا ہے۔