اقوام متحدہ (نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا 70 واں اجلاس نئے صدر موگنز لکٹوف کی صدارت میں ہوا۔ اس اجلاس کے ایجنڈا میں ماحولیاتی تبدیلی، امن کا قیام، منشیات کا بڑھتا ہوا استعمال، مہاجرین کا مسئلہ، یوکرین کی لڑائی ایسے اہم موضوعات اجلاس کے ایجنڈا میں شامل ہیں۔ اس موقع پر جنرل اسمبلی کے نئے صدر موگنز لکٹوف نے کہا کہ اس 70 ویں اجلاس کا افتتاح میرے لئے ایک اعزاز کی بات ہے۔ توقع ہے یہ اجلاس حقیقی معنوں میں تاریخی ہوگا۔ اس میں نہ صرف اہم ترین فیصلے ہوں گے بلکہ اس کرۂ ارض کے لوگوں کیلئے اہم اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پناہ گزینوں کا مسئلہ بہت بڑا ہے جو اخبارات کی سرخیوں کا موضوع بنا خصوصاً یورپ میں یہ مسئلہ ابھر کر سامنے آیا ہے۔ یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کیسے جنگوں اور لڑائیوں سے بچا جائے جو انسانی تباہی کا باعث بن رہی ہیں۔ دریں اثناء اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے نئے صدر ڈنمارک کی پارلیمنٹ کے سابق سپیکر موگنز لکٹوف نے سلامتی کونسل میں اصلاحات جاری رکھنے کے عزم کا اظہارکیا ہے۔ اپنے عہدے کا چارج سنبھالنے کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے انہوں نے کہا وہ اقوام متحدہ کے اہم ترین ادارے سلامتی کونسل میں اصلاحات کے حوالہ سے اپنے پیشرو سام کوٹیسا کے نقش قدم پر چلیں گے۔ انہوں نے سلامتی کونسل میں اصلاحات کے حوالہ سے بھارتی مؤقف مسترد کردیا جس کے مطابق اصلاحات نہ ہونے سے سلامتی کونسل دنیا بھر میں امن وسلامتی برقرار رکھنے میں ناکام رہی ہے جو اس کا بنیادی مقصد تھا۔ انہوں نے اعتراف کیا سلامتی کونسل بعض تنازعات ابھی تک حل نہیں کرسکی لیکن ساتھ ہی یہ کہا کہ یہ بات وثوق سے نہیں کہی جاسکتی کہ اگر سلامتی کونسل میں اصلاحات کا عمل مکمل ہوچکا ہوتا تو یہ تنازعات حل ہو جاتے۔ سلامتی کونسل میں اصلاحات کا فیصلہ یقیناً کئی سال پہلے کیا گیا تھا۔دوسری جانب بھارت نے جنرل اسمبلی میں نوازشریف کے خطاب سے نمٹنے کی حکمت عملی تیار کرلی۔ نریندر مودی خاموش رہیں گے، پاکستانی وزیر اعظم کے خطاب کا جواب وزیر خارجہ سشما سوراج دیں گی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب نہیں کریں گے کیونکہ ان کا خطاب نواز شریف کے خطاب سے پہلے آنا ہے انہوں نے نواز شریف کی جانب سے مسئلہ کشمیر کے ساتھ بھارتی خفیہ ایجنسی’’را‘‘ کی پاکستان میں مداخلت کا معاملہ اٹھانے کے خدشے کے پیش نظر جنرل اسمبلی سے خطاب نہ کرنے اور خاموش رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔وزیراعظم نوازشریف کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے ممکنہ تقریر کے نکات سامنے آگئے۔ وزیراعظم جنرل اسمبلی میں مسئلہ کشمیر بھرپور انداز میں اٹھائیں گے۔ پاکستان خطے میں امن کی کوششیں جاری رکھے گا۔ وزیراعظم بھارت کی بلوچستان‘ کراچی‘ فاٹا میں مداخلت کا معاملہ اٹھائیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم نوازشریف کی جنرل اسمبلی سے خطاب کیلئے تقریر کی تیاری شروع کر دی گئی ہے۔ اقوام متحدہ کی 193 رکنی جنرل اسمبلی کے 70 ویں سالانہ اجلاس میں وزیراعظم محمد نوازشریف سمیت 150 کے قریب ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت شرکت اور خطاب کریں گے۔ جنرل اسمبلی کے صدر موگنز لکٹوق نے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس سیشن کے دوران ہماری ترجیح یہ ہوگی کہ پائیدار عالمی ترقی کیلئے تمام رکن ممالک متحرک کردار ادا کریں۔ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے دس دن سے بھی کم وقت میں ہمارے عالمی رہنما 2030ء تک پائیدار ترقی کے ایجنڈے پر غور کرنے کیلئے موجود ہونگے‘ تاہم ہماری کوشش ہوگی کہ اس میں عملی کوششوں پر زیادہ زور دیا جائے۔ جب تک امن‘ سلامتی‘ انسانی حقوق کے احترام کی روایت جڑ نہیں پکڑتی پائیدار عالمی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔ اقوام متحدہ اور تمام رکن ملکوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ شام سمیت دنیا بھر میں ہونے والی تباہ کن جنگوں اور تنازعات کے خاتمے کیلئے مل کر کام کریں۔ ہمیں تنازعات کیساتھ ساتھ ان کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مہاجرین کے بحران کے خاتمے کیلئے بھی کوششیں کرنی ہونگی۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا کہ عالمی ادارے کے منشور کے رہنما اصول ہمیشہ وقت کی آزمائش پر پورے اترے۔ ماضی میں ادارے کو ملنے والی کامیابیوں کی ایک طویل فہرست ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا میں مشکلات تیزی سے بڑھ چکی ہیں۔ اس سلسلہ میں سب سے اہم شامی مہاجرین ہیں جو اپنے ہی ملک میں ظلم و بربریت کا شکار ہیں اور وہ جو بہتر زندگی گزارنے کی جستجو میں اپنی مادر وطن کو خیرباد کہہ چکے ہیں۔
جنرل اسمبلی