اسلام آباد (عترت جعفری) ایف بی آر نے واہگہ‘ چمن اور طورخم پر جدید کسٹمز بارڈر سٹیشن قائم کرنے کے لئے 292 ایکڑ زمین کے حصول اور ری سیٹلمنٹ پلان ایشیائی ترقیاتی بینک کو پیش کر دیا ہے۔ زمین کی خریداری اور متاثرہ افراد کی بحالی پر 68 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔ اے ڈی بی تین جدید کسٹمز بارڈر سٹیشن بنانے کے لئے مدد فراہم کر رہا ہے ہے۔ اے ڈی بی کو دی جانے والی دستاویز کے مطابق واہگہ پر جدید سٹیشن قائم کرنے کے لئے 141.5 ایکڑ زمین کی فروخت ہو گی۔ این ایل سی کے پاس اس وقت 65 ایکڑ زمین موجود ہے جبکہ برآمدی اور درآمدی سہولیات قائم کرنے کے لئے 76 ایکڑ زمین مزید حاصل کرنا پڑے گی۔ زرعی زمین کے معاوضہ کے طور پر باہمی طور پر طے شدہ قیمت یا زمین کی مارکیٹ قیمت بمع 15 فیصد حصول زمین سرچارج دیا جائے گا۔ زمین کے ٹھیکہ ہونے کی صورت میں کرایہ دار کو ٹھیکہ کی باقی معیاد جو زیادہ سے زیادہ تین سال ہو گی مالی مدد فراہم کی جائے گی۔ جن لوگوں کا منصوبے کے باعث کاروبار متاثر ہو گا ان کو الاؤنس دیا جائے گا۔ جن لوگوں کا مستقل بنیادوں پر کاروبار کا نقصان ہو گا ان کو 6 ماہ اور عارضی نقصان پر 3 ماہ الاؤنس دیا جائے گا۔ فصلوں کا مارکیٹ ریٹ معاوضہ ادا کیا جائے گا۔ منصوبے کی تکمیل کے لئے رابطہ کمیٹی بنائی جائے گی۔ معاوضہ کی ادائیگی پر 31 کروڑ 36 لاکھ روپے خرچ ہوں گے۔ چمن بارڈر سٹیشن کے لئے 101 ایکڑ زمین کی ضرورت ہو گی۔ اس میں سے 61 ایکڑ زمین پاکستان ریلویز یا فوج کی ملکیت میں ہے۔ طورخم کے لئے 52 ایکڑ زمین کی ضرورت ہو گی۔ اس میں سے 1.7 ایکڑ زمین حکومت کے پاس ہے۔ 50.3 ایکڑ زمین کی ضرورت ہو گی۔ اس میں سے 13 ایکڑ زمین سٹیل کے زمرے میں آتی ہے جبکہ باقی تمام زمین شنواری قبیلہ کی ملکیت ہے۔
کسٹم سٹیشن