رائے ونڈ مارچ کے دوران تصادم کا خطرہ ہے

Sep 17, 2016

ادیب جاودانی

عمران خان نے 2013ءکے انتخابات کے بعد سے آج تک دھرنوں اور جلسوں کی جو سیاست جاری رکھی ہوئی ہے، اس کا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ شریف برادران اورمسلم لیگ کی وفاقی اور صوبائی حکومتیں جوکچھ کریں وہ سب غلط ہے اور ان کے ہر اقدام کے خلاف لوگوں کو سڑکوں پر لانا ضروری ہے۔ عمران خان کے اس موقف سے اب تک ملک میں خیر کا کوئی پہلو سامنے نہیں آیا بلکہ ان کے ایک سو چھبیس دنوں کے اسلام آباد دھرنے کا قومی معیشت کو شدید نقصان ضرور پہنچا۔ فیشن ایبل اور دولت مند لڑکوں اور لڑکیوں کے گھروں سے نکلنے اور راتوں کو بھی باہر رہنے کے جو اخلاقی نتائج مرتب ہوئے وہ بحث کا ایک علیحدہ موضوع ہے۔ عمران خان اور تحریک انصاف کے دیگر رہنما کبھی سنجیدگی سے بیٹھ کر اور ایک سر سری حساب لگا کر قوم کو یہ بتائیں کہ 2013ءکے انتخابات سے پہلے اور ان کے بعد احتجاجی تحریک میں انہوں نے کتنے کروڑ یا ارب روپے پھونک دیئے ہیں۔ یہ سوال کرنا تو بے کار ہے کہ اتنی خطیر رقوم انہیں کہاں سے ملیں؟ البتہ یہ پوچھنا ہر پاکستانی شہری کا حق ہے کہ اتنے سرمائے سے کتنے ہی گھروںکے چولہے جل سکتے تھے اور ملک بھر میں دفتر روزگار قائم کرکے کتنے ہی نوجوانوں کیلئے دو وقت کی روٹی کا انتظام ہوسکتا تھا اس سے زیادہ کچھ کہنا فضول ہے کہ عمران خان شدید مایوسی کا شکار ہیں اور اپنی انا کی تسکین کیلئے وہ ملک کی دولت اور نوجوان نسل کا وقت ضائع کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔
خیبر پختونخواہ میں اچھی حکمرانی کے دعویدار عمران خان کی تحریک انصاف برسر اقتدار ہے لیکن وہ لوگوں کو سہولتیں دینے اور اپنے وعدوں کے مطابق خدمت کی مثالیں قائم کرنے کے بجائے اب تک انتخابات اور دھاندلی کی بھول بھلیوں میں پھنسے ہوئے ہیں کاش وہ سیاسی بلوغت کا مظاہرہ کریں اور پارٹی کے پرجوش نوجوانوں کو تعمیری کاموں پر لگائیں۔عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری نے اعلان کر رکھا ہے کہ وہ نواز شریف کو ان کی کرسی سے ہٹا کر عنان اقتدار اپنے ہاتھوں میں لے لیں گے۔ عمران خان اس بات کی یقین دہانی کرا رہے ہیں کہ اگر انہیں اقتدار ملا تو وہ پاکستان کو مثالی ریاست بنا دیں گے۔ عمران خان خیبر پختونخواہ کیلئے تو کچھ نہیں کرسکے وہ پورے پاکستان کے لئے کیا کرسکتے ہیں۔
ایک طرف عمران خان رائے ونڈ مارچ کی بھرپور تیاریاں کر رہے ہیں جبکہ دوسری طرف گذشتہ روز پشاور میں پاکستان مسلم لیگ (ن) خیبر پختونخواہ کے کارکنوں نے عمران خان کی جانب سے رائے ونڈ مارچ اور وزیر اعظم نواز شریف کی رہائش گاہ کے گھیرا¶ کے اعلان کے خلاف صوبائی دارالحکومت پشاور میں احتجاجی ریلی نکالی اور لیگی کارکنوں نے صوبائی اسمبلی کے گیٹ اور دیواروں پر چڑھ کر (ن) لیگ کے جھنڈے لگا دیئے۔ کارکنوں نے خبردار کیا کہ اگر کسی نے رائے ونڈ کی طرف مارچ کیا تو نہ صرف اس کا راستہ روک کر رائے ونڈ کا دفاع کیا جائے گا بلکہ خیبر پختونخواہ میں وزیر اعلیٰ‘ تحریک انصاف کے ہر وزیر اور ایم پی اے کے ذاتی گھر کا گھیرا¶ کرکے دھرنا دیا جائے گا‘ صوبائی حکومت نے لیگی کارکنوں کی جانب سے اسمبلی کی عمارت پر پارٹی جھنڈے لگانے کو روایات کے منافی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے سپریم کورٹ پر حملہ کیا تھا۔ (ن) لیگ نے عمران خان کی جانب سے رائے ونڈ کی طرف مارچ اور وزیراعظم نواز شریف کی رہائش گاہ کے گھیرا¶ کے اعلان کے خلاف گذشتہ روز مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں نے پشاور میں جیل پل سے ریلی نکالی اور صوبائی اسمبلی کے سامنے دھرنا دیا جس کی قیادت لیگ (ن) کے ایم پی اے ارباب وسیم حیات‘ ارباب خضر حیات ‘ افضل پنیالہ ‘ ملک عدیل‘ اختیار ولی اور دوسرے قائدین کر رہے تھے۔ ریلی کے شرکاءنے تحریک انصاف اور عمران خان کے خلاف زبردست نعرہ بازی بھی کی اور ”گوعمران خان گو“ کے نعرے لگائے‘ ریلی کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے لیگ (ن) کے قائدین نے کہا کہ مسلم لیگ ٹکرا¶ کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی اور مسلم لیگ کے کارکنوں کو صبرسے کام لینے کے بارے میں ہدایات جاری کر دی گئی ہیں تاہم اگر عمران خان نے ہٹ دھرمی اور رائے ونڈ میں وزیراعظم میاں نواز شریف کی رہائش گاہ پر چڑھائی کا فیصلہ واپس نہ لیا تو پھر مسلم لیگ کے کارکنوں ‘ نوجوانوں اور طلبہ کو قابو میں رکھنا مشکل ہو جائے گا۔ عمران خان کا کرپشن کے خلاف واویلا ڈھونگ ہے اگر وہ کرپشن کے خلاف ہیں تو پھر انہیں خیبر پختونخواہ میں پی ٹی آئی کے اقتدار کو بچانے کیلئے کرپشن میں ملوث وزراءکا احتساب کرنا چاہیئے۔دریں اثناءپاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ہم رائے ونڈ مارچ ضرور کریں گے مگر کسی کے گھر کا گھیرا¶ نہیں کریں گے اور اگر پنجاب پولیس کا استعمال کیا گیا تو لاہور کو بند کردیں گے۔چیئرمین صوبائی کیبنٹ کمیٹی برائے لاءاینڈ آرڈر رانا ثناءاللہ خاں نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف احتجاج کا شوق پورا کرلے طے شدہ معاہدہ کی خلاف ورزی پر قانون حرکت میں آئے گا رائے ونڈ مارچ سے ڈرنے والی کوئی بات نہیں‘ شہر بند نہیں ہوگا۔ عمران خان کی باتوں سے تو پتہ چلتا ہے کہ وہ لانگ مارچ کے دوران پولیس کی سکیورٹی نہیں چاہتے۔ پولیس کی سکیورٹی کے بغیر امن و امان کی صورت کیسے بہتر ہوسکتی ہے۔ اس کا جواب تو عمران خان ہی دے سکتے ہیں۔

مزیدخبریں