پاکستان ویسٹ انڈیز ٹی ٹونٹی سیریز .... میدان سجنے کو تیار

Sep 17, 2016

کرکٹ ورلڈکپ کا عالمی میلہ اگلے ماہ 14 فروری سے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں شروع ہو جائے گا۔ میگا ایونٹ میں 14ٹمیں حصہ لے رہی ہیں۔ ہر ٹیم نے ٹائٹل جیتنے کا خواب اپنی آنکھوں میں سجانا شروع کردئیے ہیں اسی طرح پاکستان کرکٹ ٹیم جس نے 23سال قبل 1992ءمیں آسٹریلیا کی سرزمین پر پہلی مرتبہ عالمی چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا ایک مرتبہ پھر 2015ءمیں ہونے والے ایونٹ میں قومی سبز ہلالی پرچم سر بلند کرنے کے لئے پر عزم ہے۔ کھلاڑیوں کے ساتھ پوری قوم کی نظریں میگا ایونٹ پر لگ چکی ہیں۔ ٹورنامنٹ کی تیاری کے لئے پاکستان ٹیم کے 15رکنی سکواڈ کا مختصر تربتی کیمپ قذافی سٹیڈیم لاہور میں لگایا گیا جس میں کھلاڑی نے ون یونٹ ہو کر بھرپور تیاری کی۔ کیمپ میں کھلاڑیوں کو ذہنی اور جسمانی طور پر مضبوط کرنے کے لئے خاص حکمت عملی تیار کی گئی ہے۔ صبح کے سیشن میں کھلاڑیوں کی لیکچرز کے ذریعے میگا ایونٹ کی اہمیت سے روشناس کرایا گیا جبکہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے جم میں کھلاڑیوں کی جسمانی قوت میں اضافہ کرنے کے لئے انہیں مختلف ایکسرسائز کے مراحل سے گزارا جاتا تھا بعدازاں قذافی سٹیڈیم میں کوچنگ سٹاف کی نگرانی بیٹنگ، باﺅلنگ اور فیلڈنگ کی پریکٹس کرائی گئی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ حکام سے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی وکٹوں کو مد نظر رکھتے ہوئے قذافی سٹیڈیم میں واقعہ وکٹوں کو تیار کیا، تین مختلف ٹولیوں کی شکل میں کھلاڑیوں کو تربیت دی جاتی رہی۔ امید ہے کہ تمام کھلاڑی مختصر دورانئے کے لئے لگائے جانے والے تربیتی کیمپ میں اپنے آپ کو پوری طرح ورلڈکپ کے لئے تیار کرلیں گے۔ کرکٹ حلقوں میں پاکستان ٹیم کو متوازن قرار دیا جا رہا ہے۔ منتخب 15رکنی سکواڈ پر اب بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ 18کروڑ عوام کی امنگوں پر پورا اترنے کے لئے سر دھڑ کی بازی لگا دیں ٹیم میں شامل سینئر کھلاڑیوں کا یہ آخری میگا ایونٹ ہے جسے یادگار بنانے کے لئے انہوں نے بھی منصوبہ بندی کر رکھی ہوگی۔ آل راﺅنڈر شاہد خان آفریدی اور کپتان مصباح الحق نے ورلڈکپ کے بعد ایک روزہ انٹر نیشنل کرکٹ کو خیر باد کہنے کا اعلان کر رکھا ہے جبکہ تیسرے سینئر کھلاڑی یونس خان نے متعدد بار اس بات سے انحراف کیا ہے کہ وہ ابھی کرکٹ کو خیر باد کہنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے اور مزید کرکٹ کھیلنے کے خواہاں ہیں۔ یونس خان کی پاکستان کرکٹ کے لئے خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا، بہرکیف ایک نا ایک دن ہر کھلاڑی کو کرکٹ کو خیر باد کہنا ہوتا ہے لازمی ہے کہ یونس خان نے بھی اپنے مستقبل کے حوالے سے حکمت عملی بنا رکھی ہوگی یونس خان پر پوری قوم کی نظریں لگی ہوئی ہیں کہ وہ ورلڈکپ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کریں۔ دوسری جانب پریکٹس سیشن کے دوران فاسٹ باﺅلر جنید خان فٹنس مسائل سے دو چار ہوگئے ہیں نوجوان کھلاڑی کی قومی ٹیم کو بہت زیادہ ضرورت ہے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی وکٹوں پر جنید خان بڑے مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔ پوری قوم کی طرح لازمی ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام سے بھی اس صورتحال میں پریشان ہونگے امید ہے کہ ورلڈکپ کے آغاز سے قبل جنید خان مکمل فٹ ہو جائیں گے۔
ورلڈ کپ 2015ءمیں پاکستان کرکٹ ٹیم کی منیجر شپ نوید اکرم چیمہ کو سونپی گئی ہے۔ نوید اکرم چیمہ اس سے قبل بھی اس عہدے پر اپنے فرائض انجام دے چکے ہیں۔ حال ہی بھی چیف سیکرٹری پنجاب کے عہدہ سے ریٹائر ہوئے ہیں ایک با اصول شخصیت کے حامل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ورلڈکپ کے سکواڈ کے کھلاڑیوں کو اس بات کا احساس ہے کہ وہ پوری قوم کی نمائندگی کرنے جا رہے ہیں لاہور میں جاری تربیتی کیمپ کے دوران روزانہ کی بنیاد پر کھلاڑیوں کو ٹورنامنٹ کی اہمیت کے حوالے سے خصوصی لیچکر دیئے جاتے ہیں۔ نوید اکرام چیمہ کا کہنا تھا کہ پاکستان ٹیم ورلڈکپ جتنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ بطور مینجر کھلاڑیوں پر کسی قسم کا کرفیو نافذ نہیں کیا جائے گا تاہم ڈسپلن پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی ٹیم کے کپتان مصباح الحق کا آخری ورلڈکپ ہے امید ہے کہ وہ اسے یادگار بنانے کی کوشش کریں گے تمام لڑکے ون یونٹ ہو کر میگا ایونٹ کی تیار کر رہے ہیں۔ قوم کی دعاﺅں کی اشد ضرورت ہوگی۔ دوسری جانب کپتان مصباح الحق کا کہنا ہے کہ وہ اپنے آخری ایونٹ کے لیے سب کچھ قربان کرنے کو تیار ہیں۔ قومی کپتان نے چار سال کے مشکل حالات میں پاکستان کرکٹ ٹیم کو جس اچھے طریقے سے سنبھالے رکھا اس پر وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ مصباح الحق کی ریٹائرمنٹ کے بعد ان کا خلا جلد پورا نہیں ہوگا تاہم ڈومیسٹک کرکٹ میں ایسے باصلاحیت کھلاڑی موجود ہیں جن کی اب حوصلہ افزائی کی جانی ضروری ہے۔ کپتان مصباح الحق کا کہنا تھا کہ تمام کھلاڑیوں کو اس بات کا احساس ہے کہ انہوں نے ورلڈ کپ میں کیا کرنا ہے۔ انشاءاﷲ قوم کی توقعات پر پورا اترنے کے لیے پوری قوت کے ساتھ میدان میں اتریں گے اور کامیابی حاصل کرینگے۔ شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ میری کوشش ہوگی کہ اپنے آخری ورلڈ کپ کو جیت کر قوم کو ایک یادرگاری تحفہ دے کر جاﺅں۔ شاہد آفریدی نے کہا کہ ورلڈ کپ میں اچھی کارکردگی دکھانے کیلئے پرامید ہوں۔ قومی ٹیم متحد ہو کر جیت کیلئے میدان میں اترے گی۔ کرکٹر عمر اکمل جو گذشتہ دنوں بیٹی کے باپ بھی بن گئے ہیں ان کے لیے یہ ٹورنامنٹ خوش قسمت ثابت ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ شائقین کرکٹ کو مایوس نہیں کروں گا۔ اکمل برادران کافی عرصہ سے زیر عتاب چلے آ رہے ہیں عمر اکمل کے کندھوں پر بھاری ذمہ داری ہوگی کہ وہ اپنی شاندار کارکردگی سے تنقید کرنے والوں کے منہ بند کر دیں لیکن یہ ہوگا اسی وقت جب عمر اکمل کچھ کر کے دکھائیں گے۔ وہاب ریاض دوسرا ورلڈ کپ کھیلنے جا رہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ تیاری بہت اچھی ہے، قوم دعا کرے۔ قوم تو ضرور دعار کرئے گی اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ بھی میگا ایونٹ میں اچھے کھیل کا مظاہرہ کریں۔ یونس خان جنہوں نے ورلڈ کپ کے انعقاد سے قبل اپنے مستقبل کے بارے میں کچھ بھی کہنے سے گریزاں ہیں ان سے پوری قوم کو بہت ساری توقعات ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پوری تیاری کے ساتھ جائیں گے ٹورنامنٹ میں بھارت کو شکست دیکر اچھا آغاز کرنا چاہتے ہیں، تربیتی کیمپ میں بھرپور پریکٹس کی گئی ہے اور تمام کھلاڑی مکمل فوکس ہیں۔ محمد حفیظ نے کہا کہ بھرپور محنت کی ہے جس کے اچھے نتائج کی بھی امید رکھتے ہیں۔ کوچ وقار یونس، کپتان مصباح الحق سمیت تمام کھلاڑی ون یونٹ ہو کر کھیل رہے ہیں۔ 1992ءکی تاریخ دہرانے کے لیے تمام کھلاڑی کوشش کرینگے باقی رزلٹ اﷲ تعالٰی کے ہاتھ میں ہے۔ پاکستان ٹیم کے سپن باولنگ کوچ مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا میں منعقد ہونے والے عالمی کپ میں سپنرز کے کردار کو کسی طور پر نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ شاہد آفریدی اور یاسر شاہ کی صورت میں دو اچھے سپن باولر ہمارے پاس موجود ہیں۔ تربیتی کیمپ میں کھلاڑیوں نے متحد ہو کر میگا ایونٹ کی تیاری میں بھرپور حصہ لیا ہے تمام کھلاڑیوں کو اس بات کا احساس ہے کہ ہمارے لیے یہ ٹورنامنٹ کتنا اہم ہے۔ ان کا کہنا تھا ہمارا ٹارگٹ صرف اور صرف ورلڈ کپ جیتنا ہے کسی ایک میچ پر نظر نہیں ہے۔ بھارت کے خلاف جیت سے اچھا آغاز مل سکتا ہے۔ نوجوان سپن باولر یاسر شاہ کا کہنا تھا کہ میرا پہلا ورلڈ کپ ہے اچھی کارکردگی سے اپنا اور ملک کا نام روشن کرنے کی کوشش کرونگا۔ ٹیم مینجمنٹ نے اگر فائنل 11 رکنی سکواڈ میں موقع دیا تو توقعات پر پورا اترنے کی کوشش کرونگا۔ جنید خان کیمپ کے تیسرے روز فٹنس مسائل سے ایک مرتبہ پھر دوچار ہوئے ہیں جن کے بارے میں بورڈ حکام کی جانب سے تسلی بخش جواب سامنے آ رہا ہے اﷲ کرئے ایسا ہی ہو۔

مزیدخبریں