متحدہ کے رہنما : خواجہ اظہار گرفتار‘ وزیراعلی سندھ کے حکم پر رہا‘ ایس ایس پی راﺅ انوار معطل‘ نوازشریف کا بھی مراد علی شاہ کو فوری فون

کراچی ( کرائم رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہارالحسن کے گھر چھاپہ مار کر انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ جنہیں 5 گھنٹے بعد وزیراعلی سندھ کے حکم پر رہائی ملی گرفتاری کے موقع پر متحدہ پاکستان کے سربراہ فاروق ستار بھی موجود تھے۔ وہ پولیس اہلکاروں کو گرفتاری سے روکتے رہے۔ پولیس خواجہ اظہار کو ہتھکڑی لگا کر بکتربند گاڑی میں بٹھا کر ساتھ لے گئی۔ اس موقع پر متحدہ کے کارکنوں نے شدید نعرے بازی کی۔ وزیراعلی سندھ نے ایس ایس پی ملیر راﺅ انوار کو معطل کردیا اور خواجہ اظہار کو رہا کرنے کا حکم دیا۔ ایس ایس پی ملیر راﺅ انوار نے خود خواجہ اظہار الحسن کے گھر پر چھاپہ مار کر انہیں حراست میں لیا۔ فاروق ستار نے کہا کہ آصف زرداری اور بلاول اپنی پوزیشن کلیئر کریں۔ خواجہ اظہار کو بغیر وارنٹ کے گرفتار کیا گیا۔ جمہوری نظام کی اور زیادہ بے توقیری نہیں ہو سکتی، کون سے ایجنڈے پر کام ہو رہا ہے؟ اس ذلت اور رسوائی سے بہتر ہے کہ ہم سب گرفتاری دے دیں۔ بغیر وارنٹ اس طرح گرفتاری کی مذمت کرتا ہوں۔ گرفتاری کے وقت محلے کی عورتیں باہر نکلیں تو انہیں بھی دھکے دیئے گئے۔ وزیرعلیٰ کے حکم پر ایس ایس پی ملیر راﺅ انوار کو معطل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔ ایس ایس پی ملیر راﺅ انوار کا کہنا تھا کہ خواجہ اظہار ملیر ضلع کے مختلف تھانوں کو مطلوب ہیں اور ان پر مختلف مقدمات ہیں، گرفتاری ڈال دی ہے، قبل ازیں بفرزون میں پولیس نے خواجہ اظہار الحسن کے گھر پر چھاپہ مارا اور تلاشی لی تاہم کسی کو حراست میں نہیں لیا گیا خواجہ اظہار الحسن کے مطابق پولیس نے پورے گھر کی تلاشی لی راﺅ انوار نے اس حوالے سے کہا کہ خواجہ اظہار کے گھر سانحہ 12مئی کے ملزموں جن میں رئیس ماما شامل ہے کی موجودگی کی اطلاع تھی۔ خواجہ اظہار نے چھاپے کے بارے میں وزیر اعلیٰ سندھ کو آگاہ کیا انہوں نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے خواجہ اظہار کے گھر پر چھاپہ مارنے والے سہراب گوٹھ تھانے کے انچارج کو معطل کر دیا۔ سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار کے گھر چھاپے سے قبل نہیں بتایا گیا، میڈیا کے ذریعے اپوزیشن لیڈر کے گھر پر چھاپے کا پتہ چلا۔ کسی بھی رکن کے گھر چھاپے سے پہلے سپیکر کے علم میں لایا جاتا ہے۔ واضح رہے پہلے چھاپے کے تھوڑی دیر بعد راﺅ انوار خود بکتر بند گاڑی اور پولیس اہلکاروں کے ساتھ آئے اور گھر پر موجود خواجہ اظہارکو گرفتار کرکے لے گئے۔ راﺅ انوار کے مطابق خواجہ اظہار پر مقدمات انسداد دہشت گردی اور بغاوت پر اکسانے کی دفعات کے تحت درج ہیں دونوں مقدمات 16\378 اور 16\374 سائٹ سپر ہائی وے تھانے میں درج ہیں۔ خواجہ اظہار قتل، بھتہ خوری، 12 مئی سانحے سمیت مختلف مقدمات میں ملوث ہیں، معطل ایس ایس پی ملیر راﺅ انوار نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا خواجہ اظہار کے خلاف بسیں جلانے کے مقدمات ہیں نیو کراچی ٹارگٹ کلنگ ہوئی۔ خواجہ اظہار ٹارگٹ کلرز کے چیف ہیں۔ گرفتاری کے فوراً بعد پراپیگنڈہ کیا گیا کہ رکن اسمبلی کی گرفتاری کے لئے پہلے سپیکر کی اجازت لی جاتی ہے۔ کوئی اجازت کی ضرورت نہیں ہوئی ہم گرفتار کرکے صرف اطلاع دیتے ہیں۔ اسمبلی رکن کی گرفتاری کے لئے کسی اجازت کی ضرورت نہیں ہوتی۔ خواجہ اظہار گرفتار ہیں وہ کسی کے حکم پر نہیں چھوٹ سکتے۔ صرف کورٹ انہیں چھوڑ سکتی ہے۔ مجھے جلد بازی میں معطل کیا گیا۔ معطلی کے بعد تفتیش میں بڑا فرق آئے گا۔ قانون کے مطابق صحیح گرفتار کیا۔ حکومت سندھ نے میرے خلاف غلط کارروائی کی مجھے کارروائی کرنے کے لئے کسی ایجنسی نے گرفتاری کا نہیں کہا۔ ان لوگوں نے ایم کیو ایم لندن سے تعلق نہیں توڑا۔ مجھے خواجہ اظہار کی گرفتاری کے لئے آئی جی سندھ سے پوچھنے کی ضرورت نہیں تھی۔ روزانہ گرفتاریاں ہوتی ہیں۔ کیا ان سے پوچھ کر ہوتی ہیں۔ خواجہ اظہار کو میڈیا کے سامنے گرفتار کیا ۔ سندھ حکومت بھلے ناراض ہو مجھے اس کی پرواہ نہیں۔ پولیس میں بھی گروپنگ ہے۔ وزیراعلی کو گمراہ کرکے معطلی کا فیصلہ کرایا گیا۔ جتنے لوگوں کے خلاف وارنٹ ہیں۔ ان کو گرفتار ہونا چاہئے۔ فاروق ستار کے خلاف مقدمات ہیں تو انہیں بھی گرفتار ہونا چاہیے۔ میرے خلاف مقدمہ کیوں بنایا جائے گا۔ میں نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔ یہ پہلی حکومت ہے جو کسی ملزم کو پکڑنے پر ایف آئی آر کی دھمکی دے رہی ہے۔ اگر میں آصف زرداری کا خاص آدمی ہوتا تو وہ مجھے معطل ہی نہ ہونے دیتے۔ انہوں نے 12 مئی کو بندے نہیں مارے تو کس نے مارے۔ ندیم نصرت اور واسع جلیل اب بھی لندن سے ہدایات دیتے ہیں۔ وزیراعلی فوری طور پر کیس واپس نہیں لے سکتے۔ ایسے اقدامات سے پولیس فورس کا مورال ڈاﺅن ہو گا۔ جن مقدمات کے تحت خواجہ اظہار کو گرفتار کیا گیا وہ پہلے سے درج ہیں۔ دریں اثناءوزیر اعظم نواز شریف نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد شاہ کو ٹیلیفون کر کے خواجہ اظہار کی گرفتاری سے متعلق معلومات حاصل کیں۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہاکہ سپیکر کی اجازت کے بغیر رکن سندھ اسمبلی کی گرفتاری غیر قانونی ہے قانون کی حکمرانی ہر قیمت پر یقینی بنائی جائے۔ انہوں نے کہاکہ اگر پولیس افسر قصور وار ہوا تو قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد شاہ نے کہا کہ خواجہ اظہار کی گرفتاری کا عمل افسوسناک اور راو¿ انوار کا طریقہ غلط تھا اس لیے انہیں معطل کیا۔ فاروق ستار سے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اور وزیر اطلاعات پرویز رشید نے بھی رابطہ کیا اور صوبائی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کیا۔ دریں اثناءوزیراعلیٰ سندھ مراد شاہ نے ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فارورق ستار سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ قانونی مشیران نے وزیراعلیٰ کو مشورہ دیا ہے کہ خواجہ اظہار کو دفعہ 169 کے تحت رہا کیا جا سکتا ہے، دفعہ 169 کے تحت پولیس رپورٹ میں عدم ثبوت کو جواز بنا کر رہا کیا جا سکتا ہے، دریں اثناءسندھ حکومت نے ڈی آئی جی ایسٹ کراچی کامران فضل کو بھی صوبہ بدر کر دیا گیا، ان کی خدمات وفاق کے سپرد کر دی گئیں۔ ایس ایس پی کورنگی نعمان صدیقی کو ایس ایس پی ملیر کا اضافی چارج دے دیا گیا۔ جبکہ ڈی آئی جی غربی ذوالفقار ............ کو ضلع شرقی کا اضافی چرج دیدیا گیا ہے۔ وزیراعلی سندھ مراد شاہ نے ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہار کو ٹیلی فون کیا اور تسلی دی کہ آپ کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں ہو گی۔وکیل خواجہ اظہار الحق نے بتایا خواجہ اظہار کو اس شرط پر رہا کیا گیا کہ وہ عدالت میں پیش ہوں گے۔ خواجہ اظہار الحسن کو فاروق شاہ کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ وکیل آنند کمار نے کہا خواجہ اظہار کی جانب سے وزیراعلیٰ اور آئی جی سندھ کے شکرگزار ہیں۔ خواجہ اظہار کے خلاف کوئی ٹھوس شواہد نہیں۔ خواجہ اظہار کو جب کہیں گے عدالت میں پیش ہو جائیں گے۔ وزیراعلیٰ نے 497 ٹوبی کے تحت رہائی کا حکم دیا۔ خواجہ اظہار کے خلاف 22 اگست کے واقعہ میں ملوث ہونے کا مقدمہ ہے۔ پاکستان تحریک انصاف، جماعت اسلامی نے بھی گرفتاری کی مذمت کی۔ ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہار الحق نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ ہا¶س سے واپسی پر بے لگام افسروں نے مجھے گرفتار کیا کوئی وارنٹ نہیں دکھائے خاتون پولیس اہلکار ساتھ نہیں تھیں چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا پولیس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فون کرتے، ہم خود ہی گرفتاری دینے چلے جاتے اہلکار دروزہ کھلوا کر بے دھڑک اندر داخل ہو گئے اہلکاروں نے خواتین کے ساتھ شرمناک رویہ رکھا۔ اہلکاروں نے کوئی سرچ وارنٹ دکھئے بغیر ہمارے اور ہمسائے میں بھی گھروں کی تلاش لی۔ دو ایف آئی اے اور بھی بھی چھپا کر رکھی ہیں جس کا وزیراعلیٰ سندھ کو پتہ نہیں اس معاملے میں پہلے ہی 25 مقدمات میں ضمانت پر ہوں مجھے ایسے لے جایا گیا جسے بہت عرصے سے مطلوب تھا آئین اور قانونی کی پاسداری کے بغیر مجھے گرفتار کیا گیا۔ یہ مسئلہ میرا نہیں میری قوم کا ہے پرامن رہنے پر کارکنوں کا شکر گزار ہوں۔ ملک کی محبت سے ہر طح کے الزام کا سامنا کریں گے ہمیشہ اپنے ملک کا سر فخر سے بلند رکھیں گے جتنی بھی مشکلات آئیں گی ان کا سامنا کریں گے خواجہ اظہار کی رہائش گہ پر ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما¶ں کا اجلاس ہوا۔
خواجہ اظہار گرفتار

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...