عمران فاروق قتل کیس : گتھی سلجھا کر دم لینگے‘ لندن پولیس : نتیجہ سیاسی بنیاد پر نکلے گا : برطانوی صحافی

لندن (صباح نیوز+ نیٹ نیوز) متحدہ قومی موومنٹ کے سینئر رہنما اور پہلے سیکرٹری جنرل عمران فاروق کی چھٹی برسی خاموشی سے گزرگئی۔ عمران فاروق قتل کیس میں اہم گرفتاریوں کے باوجود یہ مقدمہ منطقی انجام تک نہیں پہنچ سکا۔ لندن کی میٹروپولیٹن پولیس نے اپنی آفیشل ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا ہے کہ وہ ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کی گتھی سلجھاکر دم لے گی۔ 16 ستمبر 2010ءمیں بانی ایم کیو ایم کی سالگرہ سے ایک روز قبل ڈاکٹرعمران فاروق کو لندن میں قتل کر دیا گیا تھا، عمران فاروق کی میت کراچی لائی گئی، ان کی تدفین شہدا قبرستان میں ہوئی۔ عمران فاروق قتل کیس میں اہم گرفتاریوں کے باوجود ملزموں کو سزا نہیں مل سکی۔ میٹروپولیٹن پولیس کا کہنا ہے کہ انسداد دہشت گردی سراغ رساں قتل کی تحقیقات کر رہے ہیں، وہ یہ گتھی سلجھاکر دم لے گی۔ ویب سائٹ پر کیس کی تحقیقات میں اب تک ہونے والی پیش رفت سے متعلق اعداد و شمار بھی شائع کیے گئے ہیں جن کے مطابق عمران فاروق کے قتل کے حوالے سے اب تک میٹ پولیس چار ہزار چھ سو چھتیس افراد سے پوچھ گچھ کر چکی ہے، سات ہزار آٹھ سو ایک دستاویزات کا معائنہ کیا جا چکا ہے، چار ہزار چار سو تینتیس دستاویزات پر نظر ثانی کی جاچکی ہے۔ عمران فاروق مہاجر قومی موومنٹ کے پہلے سیکرٹری جنرل تھے۔ 1988ءمیں وہ قومی اسمبلی میں اپنی جماعت کے پارلیمانی رہنما تھے۔ ایم کیو ایم کے بانی کی خود ساختہ جلاوطنی کے بعد عمران فاروق سات سال تک زیرزمین رہ کر ایم کیو ایم چلاتے رہے اور پھر اچانک ہی ایک روز ڈاکٹر عمران فاروق کے لندن پہنچنے کی خبر شائع ہوئی۔ عمران فاروق کو ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کا کنوینر بھی مقرر کیا گیا مگر اختلافات کے باعث وہ مستعفی ہو گئے۔ یہ اطلاعات تھیں کہ وہ الگ جماعت بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ عمران فاروق کو لندن میں ان کے گھر کے پاس چاقو کے وار اور سر پر اینٹیں مار کر قتل کیا گیا تھا۔ لندن پولیس کو ان 2 افراد کی تلاش ہے جو واردات کے وقت لندن میں تھے۔ ان افراد میں محسن علی سید اور کاشف خان کامران شامل ہیں۔ سکاٹ لینڈ یارڈ کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر عمران فاروق کو منصوبے کے تحت قتل کیا گیا، کچھ لوگوں نے انہیں قتل کرنے میں دانستہ مدد کی۔ عمران فاروق قتل کی کوریج کرنے والے انویسٹی گیٹو جرنلسٹ اوونابینٹ جونز نے تجزیہ میں کہا ہے کہ بانی ایم کیو ایم لندن پہنچے تو برطانوی حکومت نے انہیں اپنا اثاثہ سمجھا۔ عمران فاروق قتل کیس کا نتیجہ قانون کی بجائے سیاست کی بنیاد پر نکلے گا۔ برطانوی حکومت مختلف وجوہات کی بنا پر ایم کیو ایم کو تحفظ دیتی رہی ہے۔ بانی متحدہ سے برطانوی دفتر خارجہ، ایم آئی 6 کے حکام متواتر ملتے رہے۔برطانوی صحافی کے مطابق پاکستان میں برطانوی ہائی کمیشن بانی ایم کیو ایم کے خلاف دھمکیاں دینے کی شکایات ٹالتا رہا، منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کے دوران ایم کیو ایم کے دو ارکان نے ’را‘ سے فنڈنگ لینے کا بیان دیا ¾ را‘ فنڈنگ کے معاملے پر بھارت نے سخت ردعمل دکھایا ۔انہوں نے کہاکہ بھارت نے برطانیہ پر واضح کیا کہ را‘ فنڈنگ کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت آنا کسی صورت قبول نہیں کیا جائےگا ¾ نئی دہلی کا سخت رد عمل سامنے آنے کے بعد برطانیہ نے بھارت کے تحفظ کا فیصلہ کیا ۔اوون بنیٹ جونز نے کہا کہ 22اگست کی تشدد پر اکسانے کی تقریر پر کارروائی ہوسکتی ہے اس کیس پر کارروائی سے بھارت سے تعلقات پر اثر نہیں پڑےگا۔ ڈاکٹر عمران فاروق کی بیوہ شمائلہ عمران نے کہا ہے کہ جس تکلیف سے ہم گزرے ہیں وہ بیان نہیں کی جاسکتی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ان کے بیٹے عالیشان فاروق نے پیغام دیا کہ جب سے آپ بچھڑے ہر روز آپ کو یاد کرتا ہوں ¾ ہم ابوکو بہت یاد کرتے ہیں۔ سب ابو کےلئے دعا کریں۔
عمران فاروق کیس

ای پیپر دی نیشن