لاہور (وقائع نگار خصوصی) سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سیاسی جماعت جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی نے وزیر اعظم نواز شریف کی اہلیت کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔ جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی کے سردار عمر فاروق نے حامد خان، شےخ احسن دےن، مےاں عاشق حسےن، محمد ارشد، محمد مدثر چودھری، رانا نعمان، حسےب اسامہ ایڈووکیٹس کی وساطت سے لاہور ہائیکورٹ میں آئینی درخواست دائر کرتے ہوئے وفاقی حکومت، سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق، وزیر اعظم نواز شریف اور الیکشن کمشن کو فریق بنایا ہے۔ درخواست کے مطابق سپیکر کا ریفرنس مسترد کر نے کا فیصلہ آئین کے آرٹیکلز اور عدالتِ عظمیٰ کے فیصلوں کی خلاف ورزی ہے۔ سپیکر نے اپنے فیصلہ میں کم از کم 15 سوالات کا جواب گول کر دیا اور جن سوالات پر رائے دی وہ سیاق و سباق سے مطابقت نہیں رکھتی۔ سپیکر کو عدالتی اختیارات حاصل نہیں ہیں اور انہوں نے سوالات پر دیئے مواد کا بادی النظر میں مطالعہ کرکے سوالات الیکشن کمشن کو ارسال کرنا تھے مگر سپیکر نے خود ہی الیکشن کمشن کے اختیارات استعمال کر تے ہوئے ایسا فیصلہ کر دیا جس کا اُنہیں اختیار نہیں تھا۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالتِ عظمیٰ نے PLD 1981 SC 85 میں یہ طے کر دیا تھا کہ جب کسی شخص کا تعلق کسی اثاثہ سے جڑ جائے تو پھر اس اثاثہ کے حصول کے ذرائع کا ثبوت دینا اُس شخص کی ذمہ داری ہے چنانچہ وزیرِ اعظم اور ان کے خاندان کے افراد بیرونِ ملک اثاثے سے اپنا تعلق تسلیم کرنے کے بعد اس بات کے پابند ہیں کہ وہ ان اثاثوں کے حصول کے ذرائع ثابت کریں۔ سپریم کورٹ کے سابقہ فیصلے کے مطابق ٹی او آرز کا جھگڑا خود بخود حل ہو جاتا ہے۔ اور قانونی ذمہ داری وزیراعظم پر ہے کہ وہ اپنے اور اپنے خاندان کے اثاثوں کی اپنی اور اپنے خاندان کے ذرائع آمدن سے مطابقت ثابت کریں۔ درخواست گذار نے وزیراعظم کے کاغذاتِ نامزدگی سے ظاہر ہونے والی قانون کی خلاف ورزیوں کی تفصیل بھی دی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف آئین کے آرٹیکل 63 کی دفعہ دو پر پورا نہیں اترتے۔ نواز شریف نے لندن میں جائیدادیں بنائیں لیکن گواشواروں میں ظاہر نہیں کیں۔ نواز شریف کی نااہلی کیلئے سپیکر کو ریفرنس دائر کیا مگر شنوائی نہیں ہوئی۔ ریفرنس مسترد کرنے سے متعلق سپیکر قومی اسمبلی کا حکم کالعدم کیا جائے اور الیکشن کمشن کو آئین کے آرٹیکل 63 کی دفعہ دو کے تحت وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دینے کا حکم دیا جائے۔ رٹ 29ستمبر کو سماعت کے لئے پےش ہو گی۔
جسٹس افتخار درخواست