وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی کو اندرونی مسائل کا سامنا ہے وہ اپنے اقتدار کا توازن برقرار رکھنے کے لیے ہاتھ پاوں مار رہے ہیں ہمیں افغانستان کی کسی ملک سے دوستی پر اعتراض نہیں ہے ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اشرف غنی حکومت کی پورے ملک میں رٹ قائم نہیں ہے وہ اندرونی مسائل کا شکار ہیں اقتدار کا توازن برقرار رکھنے کے لیے سیاسی جدوجہد کر رہے ہیں وہ ایران ، ہندوستان یا کسی بھی ملک کو دوست بنا لیں ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن پاکستان کو ہر چیز کا الزام دینا درست نہیں ملا فضل اللہ کے خلاف تمام شواہد افغان صدر کے حوالے کیے مگر افغان حکومت نے فضل اللہ کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی ان کی ہمت ہے نہ کنٹرول ہے افغان صدر اپنے مہاجرین کو اپنے وطن واپس لیکر جائیں اپنے ایک انٹرویو میں افغان صدر نے کہا تھا کہ ہماری معیشت بڑھے گی تو پھر ہم مہاجرین کو واپس لے جائیں گے اور ان کو روزگار دے سکیں گے ہم پوچھتے ہیں کہ یہ سب کچھ ہمارے خرچے پر ہے ؟ وہ سیاستدان کی حیثیت سے نہیں بنکر کی حیثیت سے بات کرتے ہیں ہمیں کیا پڑی ہے کہ ان کی معیشت فروغ پائے اور جب تک 35لاکھ مہاجرین یہاں رہیں خواجہ آصف نے کہا کہ ہم نے افغانستان جاکر کہا کہ آپ یہاں اپنے افسران اور فوجی بھیجیں انہیں ہم تربیت دیتے ہیں ہم سڑک بنا رہے ہیں جسے جلال آباد پھر کابل لیکر جائیں گے ہماری شدید خواہش ہے کہ افغانستان کے ساتھ ہمارے تعلقات نارمل ہوں انہوں نے کہا کہ افغانستان کو واہگہ کے راستے بھارت نے تجارت کی اجازت دے رکھی ہے موجودہ حالات میں ہم بھارت کو یہ سہولت نہیں دے سکتے۔