آرمی چیف دنیا‘ وزیر خارجہ‘ داخلہ پاکستان کو ڈومور کہہ رہے ہیں : ترجمان نثار

اسلام آباد (خصوصی نمائندہ+ایجنسیاں)سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کے ترجمان نے وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے انتہائی اہم اور حساس  معاملات پر اظہار خیال کرتے ہوئے پہیلیوں اور مفروضوں کی بجائے حقائق اور ریکارڈ کے مطابق بات ہونی چاہئے۔ وزیر صاحب کو کسی طرف سے کوئی کمی یا کمزوری نظر آتی ہے تو اس کا مداوہ کرتے، کابینہ یا قومی سلامتی کمیٹی میں مسئلہ اٹھاتے ¾ وزراءکا کام بیان دینا نہیں بیماری کا علاج کرنا ہے ¾قومی سلامتی کے ایشوز حساس مسئلے ہیں ان پر لب کشائی سے پہلے ملکی مفاد کو ملحوظِ خاطر رکھنا ضروری ہے۔گذشتہ روز ایک ٹی وی انٹرویو میں دئیے گئے خواجہ محمد آصف کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار کے ترجمان نے کہا حقیقت یہ ہے کہ چھبیس ہزار (26000) سے زیادہ شہادتیں، ستر ہزار(70000) سے زیادہ زخمی اور سو ارب(100)ڈالر سے زیادہ نقصانات اٹھانے کے باوجود ہمیں دنیا میں نقطہ چینی، تنقید بلکہ تضحیک کا نشانہ بنایا جاتا ہے، اسکی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم خود اپنے بیانات اور رویوں کی وجہ سے اپنے ہی پیچھے پڑے ہیں اور بیرونی طاقتوں کو یہ موقع دیتے ہیں کہ وہ ہمارا مذاق اڑائیں اور اپنی ناکامیوں کا بوجھ بھی ہم پر ڈال دیں۔ ترجمان نے کہا کیا پاکستان کی داخلی سلامتی کی صورتحال میں جون2013اور آج میں زمین آسمان کا فرق نہیں؟ یہ اللہ تعالیٰ کے کرم سے اور ہماری مشترکہ کوششوں کی وجہ سے ہوا ہے ¾کسی بیرونی مدد یا دباﺅ کی وجہ سے نہیں۔ترجمان نے کہاکہ ان مشترکہ کوششوں میں وفاقی اور صوبائی حکومتیں، فوج، سول آرمڈ فورسز، پولیس، انٹیلی جینس ایجنسیاں سب شامل ہیں۔ یہ عجیب صورتحال ہے ملک کے آرمی چیف یہ کہہ رہے ہیں ہم نے بہت قربانیاں دیں۔ دنیا کو اسکا اعتراف کرنا چاہیے اور اب دنیا کو ڈو مور کرنا چاہیے جبکہ ملک کے وزیرِ خارجہ اور وزیرِ داخلہ کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کو ڈو مور کرنا چاہیے ¾دونوں حضرات ساڑھے چار سال سے وزیرِ ہیں۔ کیا انہوں نے کبھی کابینہ یا قومی سلامتی کمیٹی کی میٹنگ میں یہ بات کہی؟ یا وزیر موصوف کو علم ہے انکے بیان کی بھارت میں کتنی پذیرائی اور تشہیر ہوئی اور اسے ہندوستان کے اس بے بنیاد موقف کی تصدیق کے طور پر پیش کیا گیا کہ سارا مسئلہ پاکستان میں ہے۔قومی سلامتی کے حوالے سے بڑی کامیابیوں کے باوجود یقینا اب بھی کچھ کمزوریاں اور کوتاہیاں ہیں۔ ان کو مشاورت، محنت اور اتفاق سے حل کرنا چاہیے۔ بیانات کے ذریعے دنیا کے سامنے تماشہ نہیں لگانا چاہیے جس سے ہمارے دشمن فائدہ اٹھا سکیں۔ ترجمان نے کہاکہ بدقسمتی  سے یہ بات بھی حقیقت ہے کہ ایسے بیانات کا بنیادی مقصد پاکستان کے حساس اداروں پر بالواسطہ اور پاکستان فوج کو نشانہ بنانا ہوتا ہے۔ اگر ایسا ہے تو انسان میں یہ اخلاقی جرا¿ت ہونی چاہیے کہ وہ پہیلیوں کی بجائے صاف صاف بات کرے۔ ایک اور خبر کی وضاحت کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ ایک نجی ٹی وی کے اینکر نے بیگم کلثوم نواز کے منہ میں بات ڈال کر ایک انکشاف کیا ہے جو سراسر لغو ¾ بے بنیاد، شر انگیز اور سو فیصد جھوٹ ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ متعلقہ اینکر کو یہ بات 17سال بعد کیوں یاد آئی¾ اس سے زیادہ تشویش ناک بات یہ ہے کہ بیگم کلثوم نواز اس وقت بیمار ہیں اور اس حالت میں نہیں کہ اس خبر پر اظہارِ خیال کر سکیں، انکو اس طرح اس حالت میں متنازعہ بنانا کسی صورت مناسب نہیں۔  
ترجمان نثار

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...