قاہرہ(این این آئی + اے ایف پی + نوائے وقت رپورٹ) عرب میڈیا کے مطابق محمد مرسی کو مصری عدالت نے جاسوسی کیس میں 40 سال قید کی سزا بنائی تھی۔ محمد مرسی کو جاسوسی کے الزام میں سزا سنائی گئی۔ دلائل اور وقعات کی روشنی میں عدالت نے 15 سال سزا کم کردی۔ بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ قطر کے لئے جاسوسی کیس میں عمر قید کی سزا کو برقرار رکھنے کا حکم سنا دیا۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سابق صدر نے وکیل عبدالمنیم عبدالمقصود نے بتایا کہ اعلیٰ عدالت نے غیر قانونی گروپ کی سربراہی کے الزام میں محمد مرسی کو جون 2016 میں پہلی بار سنائی جانے والی عمر قید کی سزا کو برقرار رکھا۔ تاہم خفیہ دستاویزات چرانے کے الزام میں سنائی گئی 15 سال کی سزا کو ختم کردیا گیا ہے۔ مصر میں عمر قید کی مدت 25 سال ہوتی ہے اور عدالت کے احکامات کے خلاف درخواست دائر نہیں کی جاسکتی۔ مصری حکام کا کہنا تھا کہ عدالت نے ڈاکومنٹری پروڈیوسر احمد علی عبدو، سرکاری ائرلائن کے عملے کے رکن محمد عادل کیلانی اور یونیورسٹی میں ٹیچنگ اسسٹنٹ احمد اسماعیل تھابت کی سزائے موت کو بھی برقرار رکھا ہے۔ مصر کی ٹرائل کورٹ کی جانب سے ان افراد پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے محمد مرسی کی اسلامی حکومت میں ان کے اتحادی قطر کو ملک کی خفیہ دستاویزات حوالے کیں۔ تاہم قطر کی جانب سے ان الزامات کی تردید کی گئی تھی۔ عرب لیگ کے سابق سیکرٹری جنرل عمرو موسی نے کہاہے کہ سابق مصری صدرجمال کھانا سوئٹزرلینڈ سے منگوایا کرتے تھے۔ داعش کی رکنیت، لیبیا کے ساحل پر 21 قبطی عیسائیوں کے سر قلم کرنے پر داعش کے 7 کارکنوں کو سزائے موت سنادی۔ ایک ملزم عدالت میں موجود نہ تھا۔