ملتان (محمد نوید شاہ سے) عالمی اداروں نے اوزون کی تہہ کو نقصان پہنچانے والے ملکوں میں پاکستان کو بھی شامل کر لیا ہے تفصیل کے مطابق سورج جہاں زمین پر بسنے والے انسانوں کے لئے زندگی کی علامت ہے وہاں یہی سورج کچھ ایسی شعاعیں بھی زمین تک پہنچا دیتا ہے جو انسانی زندگیوں پر انتہائی منفی اثرات مرتب کرتی ہیں ان مضر صحت شعاعوں کو روکنے کے لئے قدرت نے اپنا ایک نظام ترتیب دیا ہے اس نظام کے تحت سورج کی صرف وہی شعاعیں زمین تک پہنچ پاتی ہیں جو انسانی زندگی کے لئے صحت بخش ہوتی ہیں تاہم ایسی شعاعیں جو انسانی زندگی کے لئے مضرصحت ہوں انہیں خلا میں ہی اوزون نامی ایک مضبوط تہہ روک لیتی ہے زمین کے قیام سے آج لاکھوں سال گزرنے کے باوجود یہ خودکار قدرتی نظام مربوط طریقے سے کام کرتا رہا ہے تاہم گزشتہ ڈیڑھ صدی کے دوران حضرت انسان نے مثالی ترقی کی منازل طے کر لی ہیں جس نے انسانی زندگی کو سہل اور آسان بنانے کے ساتھ ساتھ پرتعیش بھی بنا دیا ہے تاہم اس کے بالکل دوسری جانب اس ترقی نے پہلی مرتبہ انسانی زندگیوں سمیت زمین پر بسنے والے جانداروں کے لئے خطرہ کی گھنٹی بھی بجا دی ہے بڑھتی ہوئی ماحولیاتی آلودگی نے اس دبیز تہہ اوزون میں سوراخ پیدا کر دیا ہے طاقتور سورج کا مقابلہ کرنے والی اوزون کی تہہ زمین کی پھیلائی ہوئی گندگی اور غلاظت کا مقابلہ نہیں کر سکی ہے عالمی اداروں نے گزشتہ دنوں اپنی رپورٹ جاری کی ہے جس میں ان ممالک کی فہرست شامل ہے جہاں سے اوزون کی تہہ کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہے بدقسمتی سے اس فہرست میں پاکستان کو بھی شامل کر لیا گیا ہے ۔ پاکستان میں ماحولیاتی آلودگی تاحال حکومتی ترجیحات میں شامل نہیں ہے پاکستان میں فیکٹریوں سے نکلنے والے ٹریٹمنٹ کے دھواں سے اس تہہ کو نقصان پہنچ رہا ہے جبکہ پلاسٹک اورکوئلہ سمیت دیگر کیمیکلز کو آگ لگانے سے بھی اوزون کو نقصان ہو رہا ہے اسی طرح ٹریفک کے بڑھتے اژدھام سے بھی جو دھواں پیدا ہو رہا ہے اس سے بھی تہہ کو نقصان پہنچ رہا ہے شہری حلقوں نے بھی اوزون تہہ کو بچانے کے لئے حکومتی اقدامات پر زور دینے کا مطالبہ کیا ہے۔