لاہور (خصوصی نامہ نگار) مرکزی جمعیت اہل حدیث کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما نوابزادہ لشکری رئیسانی سے ملاقات کی جس میں انکے بھائی سراج رئیسانی کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا۔ پروفیسر ساجد میر مولانا علی محمد ابوتراب کے ہمراہ کوئٹہ میں لشکری رئیسانی کے ڈیرے پر گئے۔ دونوں رہنمائوں نے باہمی دلچسپی کے امور کے علاوہ بلوچستان اور دیگر قومی مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر نواب لشکری نے کہا کہ اگر حکومت میرے بھائی سراج رئیسانی سمیت درجنوں افرد کی شہادت کے واقعہ پر سنجیدہ ہے تو ٹرتھ کمشن بنایا جائے جو روز اول سے ضیاء دور سے آج تک کے معاملات کی تحقیقات کرے اور حقائق سامنے لائے تاکہ جو پاکستان کے لوگ بھگت رہے ہیں وہ سامنے آئے۔ انہوں نے کہا کہ امن وامان کی صورتحال کا اندازہ آپ اس سے لگا سکتے ہیں کہ نواب اسلم رئیسانی اور مجھے بھی دھمکیاں مل رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے خاندان اور قبیلے نے بہت قربانیاں دی ہیں ہمیں کسی سے کوئی سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں۔ نوابزادہ سراج رئیسانی سمیت 200 سے زائد میرے بھائی ہم سے جدا ہوئے ہیں جن کا غم ہم نہیں بھلا سکتے۔ بلوچستان کے سابق وزیر داخلہ 200 سے زائد مرتبہ دعویٰ کرتے رہے کہ ہم نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے لیکن ہمیں تو ایسا لگ رہا ہے کہ کمر دہشت گردوں کی نہیں بلکہ عوام کی توڑ دی گئی ہے۔ سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ بلوچستان کی محرومیاں دور کرنے کی صرف باتیں کی گئیں عمل نہیں کیا گیا۔ بلوچستان کی عوام محب وطن اور اسلام پسند ہیں، ہم بلوچوں کے حقوق اور ان کی آواز کیساتھ اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے۔