اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سینٹ کی فنگشنل قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس سینیٹر مصطفی نوازکھوکھرکی زیرصدارت ہوا۔ اجلاس میں موٹروے پر اجتماعی زیادتی کے معاملے پرغور کیا گیا۔ جبکہ متعلقہ حکام نے رپورٹس پیش کیں۔ کمیٹی نے سی سی پی اولاہور عمر شیخ کی عدم حاضری پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے طلبی کا نوٹس جاری کردیا ہے۔ سیکرٹری مواصلات پر بھی برہمی کا اظہار کیا، کمیٹی کو انسپکٹر جنرل موٹروے سید پولیس کلیم امام نے واقعے پر کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اس واقعے پر میں، میرا ادارہ اور میرا خاندان پوری قوم کے ساتھ ہے، ہم سب کچھ نیک نیتی سے بتائیں گے، زیادتی کے معاملے پرایک قومی ایکشن پلان بنانا چاہیے۔ اجلاس میں سی پی او لاہور عمر شیخ شریک نہیں ہوئے اور ان کی جگہ ڈی آئی جی شہزادہ سلطان نے عمر شیخ کی نمائندگی کی۔ چیئرمین کمیٹی نے سی سی پی او کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سی سی پی او لاہور کو کہا بھی تھا مگر وہ نہیں آئے، سی سی پی او لاہور آسمان سے اترے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے ڈی آئی جی لاہور سے استفسار کیا کہ سی سی پی او لاہور کیوں نہیں آئے؟۔ جس پر ڈی آئی جی نے بتایا کہ ان کی تعیناتی کا معاملہ لاہور ہائیکورٹ میں تھا اس لیے وہ نہیں آسکے۔ اس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ نہ پیش ہونے کا مطلب ہے کہ انہوں نے ذاتی معاملے کو کمیٹی کے معاملے پر اہمیت دی؟۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے مطالبہ کیا کہ سی سی پی او لاہور کو معطل کیا جانا چاہیے۔ اس اجتماعی زیادتی کے ذمہ دار سی سی پی او لاہور ہیں جس نے اس معاملے کا مذاق اڑایا۔
سینٹ کمیٹی اجلاس‘ موٹروے واقعہ پر غور‘ سی سی پی او کی عدم حاضری پر برہمی‘ طلبی نوٹس
Sep 17, 2020