پی ٹی ڈی سی ملازمین کابرطرفیوں کیخلاف بھرپور احتجاج 

 اسلام آباد(نوائے وقت نیوز)پاکستان ٹورازم ڈیویلپمنٹ کارپوریشن(پی ٹی ڈی سی) کے 450 سے زائد ملازمین نے ملازمتوں سے برطرفیوں کے خلاف آج بھی اسلام آباد پریس کلب میں بھرپور احتجاج تیسرے روز میں داخل ہو گیا۔  اس موقع پر پاکستان ٹریڈ یونین کے نمائندوں نے بھی شرکت کی اور پی ٹی ڈی سی کے ملازمین کے ساتھ اظہار یکجہتی کی اور یقین دلایا کہ وہ مشکل کی اس گھڑی میں پی ٹی ڈی سی کے برطرف ملازمین کے ساتھ کھڑے ہیں۔  پاکستان ٹریڈ یونین نے مکمل حمایت و اتحاد کا اعلا ن کر دیا۔  اس کے علاوہ ذیشان شاہ، چنگیز ملک اور  محمد اعجاز جنرل سیکرٹری ریڈیو پاکستان اور راجہ مجید جنرل سیکرٹر ی میونسپل لیبر یونین میٹروپولیٹن کارپوریشن راولپنڈی نے بھی پی ٹی ڈی سی ملازمین کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کی ہے۔ ملازمین نے پلے کارڈ اور مختلف بینرز اٹھارکھے تھے ۔جس میں لکھا تھا کہ ملازمین کا معاشی قتل بند کیا جائے،  نا منظور نا منظو، احتجاج احتجاج، ہم نہیں مانتے ظلم کے یہ ضابطے۔  یونین کے نمائندگان نے کہا کہ ہم 25 سے30 سال ملازمت مکمل کرنیوالے ملازمین ہیں اور زندگی کا بڑا حصہ اس ادارے کیلئے صرف کیاہے اور اس کے لئے کام کیا ہے، وزیر اعظم پاکستان سے مطالبہ کرتیہیںکہ ہمیں فوراََواپس ملازمتوں پر بحال کیا جائے۔  ہم ملازمین کا اور کوئی ذرائع آمدن نہیں ہے اور ہم کرائے کے مکانوں میں رہتے ہیں، ہمارے فیملی اور بچوں پررحم کرتے ہوئے ہمیں ملازمتوں پر بحال کیا جائے۔  پی ٹی ڈی سی یونین کے صدر ماجد یعقوب نے کہا کہ پی ٹی ڈی سی کے ایم ڈی انتخاب عالم کو اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن سے ڈیپوٹیشن پرلایا گیا اور ایک گریڈ پروموٹ کر کے جنرل منیجر تعینات کیا گیاپھر کچھ دنوں بعد قائم مقام ایم ڈی پی ٹی ڈی سی کی پوسٹ پر3 ماہ کیلئے عارضی طور پر تعینات کر دیا گیا۔ پھر اسی طرح 06 مرتبہ غیر قانونی توسیعدی گئی، ایم ڈی کو بار بارایکسٹینشن دینا بند کیا جائے کیونکہ نااہل ایم ڈی، پی ٹی ڈی سی نے 50 کروڑ روپے ادارے کو نقصان پہنچایا ہے لہذا اس کو فوراََ برطرف کیا جائے اوراس کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے۔  یونین کے جنرل سیکر ٹری انجم افضال نے وزیر اعظم پاکستان سے اپیل کرئے ہوئے کہا کہ ملازمین کا معاشی قتل ہونے سے بچایا جائے اور ان کی ملازمتیں بحال کی جائیں اوران کے مسائل سنیں اور ان کو حل کریں تا کہ غریب برطرف ملازمین کی داد رسی ہو سکے

ای پیپر دی نیشن