اسلام آباد (عبداللہ شاد - خبر نگار خصوصی) بھارت میں ہر معاملے میں ہندوئوں اور مسلمانوں کیلئے انصاف اور سزا کے الگ الگ پیمانے ہیں۔ دہلی کے مسلم کش فسادات کے الزام میں جے این یو کے سابق سٹوڈنٹ لیڈر عمر خالد کو یو اے پی اے ایکٹ کے تحت گرفتار کیا جا چکا ہے۔ عمر خالد پر ملک دشمنی سمیت تعزیرات ہند کی 18 دفعات عائد کی گئی ہیں۔ دوسری جانب مسلمانوں اور پاکستان کیخلاف زہر اگلنے والی بالی ووڈ اداکارہ کنگنا رناوت کی ہرزہ سرائی کو ’’ اظہار رائے‘‘ کی آزادی سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے مہاراشٹر میں اپنی غیر قانونی رہائش گاہ کو ’’مندر‘‘ قرار دے کر اسے مسمار کرنے والوں کو ’’بابر‘‘ سے تشبیہ دی مگر اس پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی، اس کے برعکس اداکارہ کی حفاظت کیلئے اسے وائی پلس سکیورٹی فراہم کی گئی۔ اس سے قبل ڈاکٹر کفیل خان نے متنازعہ شہریت ترمیمی قانون پر تنقید کی تو انھیں ’’ بھارتی قومی سلامتی‘‘ کے لئے خطرہ قرار دے کر غداری کے مقدمے میں گرفتار کر لیا گیا۔