قومی اسمبلی : حکومت کورم پورا نہ کرسکی ، رول 5معطل کرکے اجلاس ، کاروائی غیر قانونی ، عدالت جائینگے

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت کو کورم پورا کرنے میں خفت کا سامنا کرنا پڑا۔ مسلم لیگ (ن) کے شیخ فیاض نے کورم کی نشاندہی کر کے حکومت کی دوڑیں لگوا دیں۔ حکومت مقررہ وقت میں کورم پورا رکھنے میں ناکام رہی جس کے باعث قومی اسمبلی کا رول 5معطل کرنا پڑا۔ اجلاس جاری رکھنے پر اپوزیشن نے کارروائی کا بائیکاٹ کیا۔ حکومت ہر قیمت پر قانون سازی کرنا چاہتی تھی۔ سپیکر کو کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے  قومی اسمبلی  کا اجلاس ایک گھنٹہ20منٹ ملتوی رکھنا پڑا۔ وقفے کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس دوبارہ شروع کرنے پر اپوزیشن ارکان نے شدید احتجاج کیا۔ سپیکر نے قومی اسمبلی کا رول 5 معطل کرکے اجلاس کی کارروائی جاری  رکھی۔ اپوزیشن نے ایک گھنٹہ تک کورم پورا نہ ہونے کے باوجود  قومی اسمبلی اجلاس جاری رکھنے کو غیر آئینی قرار دیا اور عدالت میں چیلنج کرنے کا عندیہ دے دیا اور کہا غیر قانونی اجلاس میں قانون سازی کی گئی تو اسے عدالت میں چیلنج کیا جائے گا۔ سپیکر کو ایک گھنٹہ تک کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی رہنے اور اجلاس کی کارروائی مزید نہ چلنے سے متعلق رولز کو معطل کرکے ایوان کی کارروائی چلانا پڑی۔ اجلاس میں سینٹ سے مسترد ہونے والے انسداد دہشت گردی (تیسری) ترمیم بل2020کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کرنے کی تحریک منظور کی گئی۔ مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر خواجہ محمد آصف اور سابق سپیکر سردار ایاز صادق نے پوائنٹ آف آرڈر پر کہا کہ کہ رولز کے مطابق کورم پورا نہ ہونے سے ایک گھنٹہ اجلاس ملتوی رہنے کے بعد دوبارہ شروع نہیں کیا جاسکتا۔ اگر ایوان کی کارروائی مزید چلائی گئی تو یہ غیر آئینی اور غیر قانونی ہوگا۔ اجلاس میں کوئی قانون سازی کی گئی تو عدالت میں چیلنج کریں گے۔ ہاؤس کو اتنا بے توقیر نہ کریں کہ اسکی حیثیت ختم ہو جائے۔ اگر حکومت رولز معطل کر سکتی ہے تو پھر آئین بھی معطل کر دیں۔ ایاز صادق نے کہا کہ حکومت جس انداز میں پارلیمان کو چلا رہی ہے خدا کی قسم یہاں بیٹھنے کو دل نہیں کرتا۔ وزیر اعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا کہ کسی کی خواہش یا مرضی کے مطابق ایوان کو نہیں چلائیں گے، کسی رول کی خلاف ورزی نہیں ہوئی، خواجہ آصف نے عدالت جانے کا کہا، وہ عدالت اکیلے نہ جائیں، جن کو عدالتیں بلارہی ہیں انکو بھی ساتھ لیکر جائیں۔ بدھ کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری کی زیر صدارت مقررہ وقت سے آدھا گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا۔اس دوران ایوان میں ارکان کی گنتی کا عمل جاری رہا جس پر خواجہ آصف نے کہا کہ ایک گھنٹہ اجلاس ملتوی رہنے کے بعد آپ گنتی بھی نہیں کر سکتے یہ سب غیر قانونی ہو رہا ہے۔حکومتی ارکان نے چیف وہپ ملک عامر ڈوگر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کورم پورا کرنے کیلئے پہلے وزیروں اور مشیروں کوتو بلائیں،ہمیں یہاں بٹھا دیا ہے۔گنتی کے بعد ایوان میں مطلوبہ ارکان کی تعداد مکمل ہونے پر سپیکر اسد قیصر نے ایوان کی کارروائی مزید چلائی تو پیپلز پارٹی کے آغا رفیع اللہ نے گنتی کو چیلنج کر دیا۔اس موقع پر وزیر مملکت علی محمد خان نے ایک گھنٹہ اجلاس کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے ملتوی رہنے اور اجلاس کی کارروائی مزید نہ چلنے سے متعلق رولز کو معطل کرنے کی تحریک پیش کی جسکی ایوان نے کثرت رائے سے منظوری دیدی۔ اس موقع پر اپوزیشن ارکان خواجہ محمد آصف، سردار ایاز صادق اور آغا رفیع اللہ ایوان میں آئے اور احتجاج شروع کردیا اور کہا کہ پھر رولز کو معطل کرنے کی تحریک کیسے پیش کر دی گئی۔ یہ سارا عمل غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔ اس موقع پر اپوزیشن کے احتجاج پر سپیکر اسد قیصر نے ایک بار پھر اجلاس کی کارروائی 30 منٹ کیلئے ملتوی کردی۔ بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس کا اپوزیشن ارکان نے بائیکاٹ کیا۔ مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا کہ اس آئین میں موجود ہے کہ قومی سلامتی کے معاملات پر کسی قانون کو چھ ماہ تک توسیع دی جاسکتی ہے۔ اسی طرح اسمبلی میں کسی ضروری قانون سازی کے لئے رول معطل کیا جاسکتا ہے۔ اسمبلی قواعد کے مطابق رول پانچ معطل کیا گیا ہے۔ سپیکر اسد قیصر نے ایوان کی کارروائی آج جمعرات کی صبح 11بجے تک ملتوی کر دی۔اس سے قبل قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور  بتایا ہے کہ پی آئی اے رواں ماہ تک یورپین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی کے اعتراضات دور کر دے گا۔ پی آئی اے طیارے کے کراچی میں حادثہ سے شہرت کو دھچکا لگا ہے۔ پی آئی اے کے مسافروں میں شدید کمی ہوئی ہے۔ یورپی یونین میں پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن بند ہونے سے 28 کروڑ روپے نقصان ہوا۔ پی آئی اے نے کینیڈا، عرب امارات، اومان، قطر، ملائشیا، افغانستان اور سعودی عرب کیلئے پروازیں شروع کر دیں۔ پی آئی اے کو یہ نقصان جولائی تا اگست 2020 ہوا۔ تاہم برطانیہ سیکٹر پر 52 کروڑ روپے منافع کمایا گیا۔ برطانیہ اور پاکستان کے درمیان پروازیں چلانے کیلئے مالٹا کی کمپنی سے خدمات لی گئیں۔ پی آئی اے رواں ماہ تک یورپین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی کے اعتراضات دور کر دے گا۔ پی آئی اے کے کراچی حادثہ سے پریمیم کی کاسٹ میں اضافہ ہو گا۔ پریمیم کی کاسٹ 5 ملین ڈالرز سے زیادہ ہو گی۔ ہوائی جہاز اور متوفی مسافروں کو معاوضہ کی ادائیگی انشورنس کمپنی کرے گی۔ جاں بحق ہونے والے افراد کے ورثا اور 2بچ جانے والے مسافروں کو 10لاکھ روپے فی کس ادا کئے ہیں۔ قانونی کارروائی کے بعد فی مسافر ایک کروڑ روپے معاوضہ ادا کیا جائے گا۔ وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے چترال سے اسلام آباد اور لاہور سے کراچی پروازوں کے ہلاک شدگان کے ورثا کو معاوضہ پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ چترال سے اسلام آباد فلائٹ حادثہ کے فی مسافر کو تدفین اخراجات کی مد میں 5 لاکھ ادائیگی کی گئی، چترال سے اسلام آباد فلائٹ حادثہ کے فی مسافر کے ورثا کو 50 لاکھ معاوضہ ادائیگی کی۔ لاہور تا کراچی جانیوالی فلائٹ میں ہلاک شدگان کے فی مسافر کی تدفین کیلئے 10 لاکھ ادائیگی کی گئی، لاہور تا کراچی جانیوالی فلائٹ میں ہلاک شدگان کے ورثا کو ایک کروڑ ادائیگی کی گئی۔ رکن معین وٹو کے سوال کے جواب میں کابینہ ڈویژن نے اپنے تحریری جواب میں ایوان کو آگاہ کیا کہ نیا پاکستان ہائوسنگ پروگرام میں رجسٹریشن کیلئے 20 لاکھ 3ہزار 940 لوگوں نے درخواستیں دیں، جن سے پراسیسنگ فیس کی مد میں 50 کروڑ سے زائد فیس موصول کی گئی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...