اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ اپوزیشن سے ملک اور جمہوریت کی خاطر ہر طرح کا سمجھوتہ کرنے کے لئے تیار ہوں لیکن کرپشن پر کسی صورت بھی سمجھوتہ نہیں کروں گا۔ اسحاق ڈار اور شریف خاندان کے آبائو اجداد کے لندن میں رکھ رکھائو سے یہ لگتا ہے کہ وہ پاکستان کے کسی شہر میں نہیں بلکہ برطانیہ کے مہنگے علاقوں میں زندگی گزارتے رہے۔ ایف اے ٹی ایف قانون سازی پاکستان کا ایشو ہے۔ اپوزیشن لیڈر کا مفاد پاکستان کے مفادات کے برعکس ہے۔ انہوں نے نیب کے ایکٹ کی 38 شقوں میں سے 34 میں ترامیم ہمارے سامنے رکھ دیں۔ یہ نیب کو دفن کرنا چاہتے تھے۔ اپوزیشن جماعتوں کے لیڈرز کا مفاد پاکستان کے مفاد کے برعکس ہے۔ ایف اے ٹی ایف قانون سازی نہ ہوتی تو ملک بلیک لسٹ میں چلا جاتا۔ روپے پر مزید دبائو بڑھتا تو مہنگائی میں اضافہ ہوتا۔ موٹر وے جیسے سانحہ کی روک تھام اور ایسے واقعات میں ملوث مجرموں کو عبرت ناک سزا دینے کے لئے قانون سازی کریں گے۔ پی ایم ڈی سی بل کی منظوری سے میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں کا معیار عالمی معیار کے مطابق بنانے میں مدد ملے گی۔ وہ بدھ کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیراعظم عمران خان نے سب سے پہلے اپنی جماعت اور اتحادیوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمارے لئے بہت اہم دن تھا۔ سب نے ثابت کیا ہے کہ یہ پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ موٹر وے پر ہونے والے سانحہ سے پورا ملک ہل گیا ہے۔ جب سے یہ حادثہ ہوا ہے ہم سوچ رہے ہیں کہ اس کے لئے ایک بہترین قانون سازی کی جائے جس سے نہ صرف خواتین بلکہ بچوں کو تحفظ ملے۔ ہم تین سطحوں پر کام کر رہے ہیں، پولیسنگ میں تیزی لانی ہے، ریپ کے مجرموں کا ڈیٹا بیس بنانا ہے۔ ساری دنیا میں سیکس افینڈرز رجسٹرڈ ہوتے ہیں، یہ لوگ بار بار زیادتی کے مرتکب ہوتے ہیں۔ ملزم عابد پہلے بھی زیادتی کے کیس میں ملوث ہے اور ایک مرتبہ پھر اس نے زیادتی کی۔ اس نے کتنے جرم کئے اس کی تعداد واضح نہیں ہے۔ عدالت میں جس طرح کی شہادت چاہئے ہوتی ہے مجرم کو سزا دلوانا مشکل ہو جاتا ہے۔ بل تیار کر رہے ہیں، چند دنوں میں ایوان میں پیش کریں گے تاکہ انہیں عبرتناک سزا مل سکے۔ ایف اے ٹی ایف قانون کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گرے لسٹ ہمیں وراثت میں ملی ہے، بلیک لسٹ میں آنے سے ہم پر پابندیاں لگتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ سے پہلے ہم مشکل میں تھے۔ اﷲ کا شکر ہے کہ کرونا کی مشکل صورتحال سے باہر آئے ہیں۔ دنیا مثالیں دے رہی ہے کہ کووڈ سے نکلنا ہے تو پاکستان سے سیکھو۔ انہوں نے کہا کہ میں توقع کر رہا تھا کہ اپوزیشن تعریف کرے گی۔ ہمارے کرونا کیسز نیچے جا رہے ہیں اور ہم نے اپنی معیشت بھی بچا لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا رویہ دیکھنے سے یہ بات واضح ہو گئی ہے۔ اپوزیشن کی تقاریر سنی تو مایوسی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ کا مطلب ہے کہ ملک میں ناجائز بنایا جانے والا پیسہ بیرون ممالک منتقل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن آخر میں اس بات پر پھنس گئی کہ منی لانڈرنگ کو نکال دیں۔ اگر انہوں نے منی لانڈرنگ نہیں کی تو انہیں کس بات کا ڈر تھا۔ وزیراعظم نے ارکان پارلیمنٹ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق ہر سال پاکستان سے 10 ارب ڈالر کی منی لانڈرنگ ہوتی ہے۔ یہ بل ملک کے مستقبل کے لئے بہت ضروری تھا۔ پہلے صاحب اقتدار لوگوں نے اس کا سدباب نہیں کیا۔ مے فیئر لندن کا مہنگا ترین علاقہ ہے۔ آصف علی زرداری نے ایک فلیٹ اپنے نام سے خریدا جس کا کیس چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے یہ ادارے تباہ کرتے ہیں۔ سابق چیئرمین نیب نے ان کے کیسز بند کئے۔ حدیبیہ پیپر ملز اوپن اینڈ شٹ کیس تھا۔ سابق چیئرمین نیب نے ان کے اس کیس کو بھی بند کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ساٹھ سال کے دوران 6 ہزار ارب روپے کا قرضہ لیا گیا جو دس سال میں بڑھ کر 30 ہزار ارب روپے ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی کرپشن کی بات کریں تو یہ کہتے ہیں کہ یہ سیاسی انتقام ہے۔ میری تقریر کے دوران اپوزیشن شور مچاتی ہے اور تقریر میں رکاوٹ ڈالتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مفاد اس میں ہے کہ چوری کیا ہوا پیسہ واپس آئے جبکہ یہ اس بات میں دلچسپی رکھتے ہیں کہ ان کا چوری کا پیسہ محفوظ رہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے پتہ ہے کہ پہلے ان کے حالات کیا ۔علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت پاور سیکٹر میں اصلاحات سے متعلق اجلاس ہوا جس میں پاور سیکٹر سے متعلقہ گردشی قرضوں سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ کم کارکردگی والے 1794 میگا واٹس کے پاور پلانٹس کو فوری بند کیا جارہا ہے۔ اجلاس کو بریفنگ دی گئی کہ آئندہ دو سال میں مزید 1875 میگا واٹس کے پاور پلانٹ بند کریں گے جن کی نجکاری کا عمل دو سال میں مکمل کیا جائے گا۔
اپوزیشن کو ملکی مفاد کی فکر نہیں، اتحادیوں نے ثابت کیا پاکستان کیساتھ کھڑے ہیں : وزیراعظم
Sep 17, 2020