لاہور: خاتون زیادتی کیس میں پولیس کا زیر حراست بیوی کی نشاندہی پرمرکزی ملزم عابد علی کی گرفتاری کیلئے قصور کے قریب راو خان والا میں سرچ آپریشن ، ملزم عابدکے پانچ رشتہ داروں کو حراست میں لے لیاگیا۔
تفصیلات کے مطابق گجر پورہ واقعہ کیس میں پیش رفت، پولیس نے مفرورملزم عابد کی بیوی بشری کو مانگا منڈی سے حراست میں لے لیا ۔بشری شیخورہ کے علاقے قلعہ ستار شاہ سے فرار ہوگئی تھی۔
گجرپورہ اجتماعی زیادتی کیس کےمرکزی ملزم عابد کی گرفتاری کیلئے قصورکےقریب راؤخان والا میں آپریشن کیاگیا۔ سرچ آپریشن ملزم عابد کی زیرحراست بیوی کی نشاندہی پر کیاگیا۔سرچ آپریشن کے دوران ملزم عابدکے پانچ رشتہ داروں کو حراست میں لے لیاگیا۔جن میں دو کزن ، ایک خاتون اور دو دیگر عزیز بھی شامل ہیں۔ زیرحراست افراد کا دو روز قبل ملزم عابدعلی سے رابطہ ہوا تھا۔ آپریشن سی ٹی ڈی ،سی آئی اے اور قصور پولیس نےمشترکہ طور پرکیا۔جبکہ آپریشن میں 1200 کے قریب پولیس اہلکاروں شریک تھے۔پولیس اب تک مرکزی ملزم عابد کا سراغ نہ لگا سکی تاہم اسکا شناختی کارڈ بلاک کروا دیا گیاتاکہ وہ بیرون ملک فرار نہ ہو سکے۔
دوسری جانب کیس کی تفتیش تھانہ گجرپورہ سے پرانی انارکلی منتقل کر دی گئی ۔دہشت گردی دفعات کی تفتیش انسپکٹر کرسکتا ہے ،سب انسپکٹر کے پاس اختیار نہیں ۔ملز م کی گرفتاری کیلئے ڈی ایس پی محمد علی بٹ اور ڈی ایس پی حسنین حیدر کو ٹاسک سونپ دیاگیا۔
واضح رہے ملزم شفقت 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہے جبکہ ملزم اقبال عرف بالا مستری بھی پولیس کی حراست میں ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق ایک ماہ قبل عابد ملہی، شفقت علی اور علی شیر نے شیخوپورہ تھانہ فیکٹری ایریا میں ڈکیتی کی واردات کی تھی جس کے بعد دونوں گرفتار کر لیے گئے تھے تاہم شفقت فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا۔ عابد ملہی عدالت نے ضمانت حاصل کر لی تھی۔
گینگ کا رکن اقبال عرف بالا مستری کرول گھاٹی کا رہائشی ہے اور اقبال نے ہی کرول گھاٹی کے قریب جنگل میں واردات کے لیے شفقت اورعابد ملہی کو بلایا تھا جہاں وہ دونوں پہنچ گئے تھے لیکن اقبال عرف بالا مستری نے ان کے ساتھ جانے سے انکار کر دیا تھا۔
واردات کی اگلی صبح ملزم شفقت دیپالپور چلا گیا تھا جہاں وہ برف خانے میں کام کرتے گرفتار ہوا تاہم کیس کا مرکزی ملزم عابد ملہی تاحال پولیس کی گرفت میں نہیں آ سکا ہے۔