اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی کے اجلاس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سی پیک اتھارٹی خالد منصور نے کہا ہے کہ وہ گوادر پورٹ پر کام سے مطمئن نہیں ہیں نا ہی چینی کمپنیاں حکومتی محکموں اور ان کے کام کی رفتارسے مطمئن ہیں۔ جب چارج سنبھالا تو داسو کا واقعہ ہوچکا تھا، پھر گوادر کا واقعہ ہوا۔ چائنیز کام روک چکے تھے۔چیرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ چینی سفیر نے انہیں بتایا ہے کہ گزشتہ 3 سال میں سی پیک پرکچھ نہیں ہوا، چینی رو رہے ہیں، گوادر میں جس طرح کام ہونا چاہیے نہیں ہورہا، وہ مجھے لکھ رہے ہیں، میں آئندہ اجلاس میں ان چائنیز کمپنیوں کو بلائوں گا اور آپ کو ان تمام چائنیز کمپنیوں کی فہرست دوں گا جو شکایتیں کررہی ہیں۔خالد منصور نے جواب دیا میں آپ کی بات سے متفق ہوں۔خالد منصور نے کہا کہ وہ چیئرمین کمیٹی کی بات سے اتفاق کرتے ہیں اور وہ خود گوادر پورٹ پر کام سے مطمئن نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ چینی کمپنیاں حکومتی محکموں اور ان کے کام کی رفتارسے مطمئن نہیں۔وزیر منصوبہ بندی اسدعمر نے کمیٹی کوبتایاکہ سی پیک پر جتناکام ہوناچاہیے تھاوہ نہیں ہوامختلف منصوبے اب پی پی موڈ میں لے کرجارہے ہیں۔حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ گوادر میں وکیشنل ٹریننگ سنٹر بن گیاہے مگر وہاں سٹاف نہیں ہے۔ ارکان کمیٹی نے کہاکہ گوادرکے عوام کوصاف پانی دستیاب نہیں ہے پانی کے بغیر کوئی منصوبے نہیں لگ سکتاسب سے پہلے پانی کابندوبست کیاجائے۔کمیٹی نے سی پیک منصوبوں کی پیش رفت پر عمل درآمد کیلئے گوادر کا دورہ کرنے کافیصلہ کیا۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی منصوبہ بندی کا اجلا س چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی سربراہی میں ہو ااجلاس میں سینیٹردنیش کمار،سینیٹر طاہر بزنجو،سینیٹرپلواشہ،سینیٹر ہدایت اللہ نے شرکت کی۔اجلا س میںوزیر منصوبہ بندی اسد عمر ،معاون خصوصی برائے سی پیک خالد منصور نے شرکت کی۔ اسد عمر نے کہاکہ گوادر میں صاف پانی دینا بلوچستان حکومت کی ذمہ داری ہے،چین کی ذمہ داری نہیں ہے کہ پانی دے گوادر پاکستان کاحصہ ہے،ترقیاتی بجٹ کی منظوری این ای سی کی منظوری سے ایوان میں لاتے ہیں منظوری کے بعد ہم تبدیلی نہیں کرسکتے ہیں۔ بلوچستان کیلئے ایک کمیٹی بنائی ہے اس میں سب سیاسی جماعتیں موجود ہیں وہ ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں اپنی سفارشات دیتے ہیں۔معاون خصوصی سی پیک خالد منصور نے کہاکہ گوادر کے پانی کی ضرورت پوری کرنے کیلئے دومزید ڈیموں سے لائن گوادر لانے کا منصوبہ ہے،گوادر میں 14گھنٹے لوڈشیڈنگ ہورہی ہے،گوادرمیںپانی کے منصوبے لگائے جارہے ہیں۔چینیوں کی سیکورٹی کیلئے اقدامات مزید سخت کردیئے گئے ہیں سخت سیکورٹی کی وجہ گوادر میں خود کش حملہ آور چینیوں کے پاس نہیں پہنچ سکاجس کی وجہ سے کوئی چینی جان بحق نہیں ہوا۔چین پاکستان کے سیکورٹی انتظامات سے مطمئن ہے۔خالد منصور نے کہاکہ چینی کمپنیوں سے ملاقاتیں کررہاہوں اور ان کے مسائل بھی حل کررہاہوں۔وکیشنل ٹریننگ سنٹر گوادر میں بن گیا ہے مگر استاد نہیں ہیں۔گوادر ہسپتال بن رہاہے مگروہاں ڈاکٹروں و سٹاف کی تعینات کرنے کے حوالے سے کوئی کام نہیں ہورہاہے اس طرح ہسپتال بن جائے گا مگر کوئی ہوگا نہیں۔چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ گوادر میں ماں بچے کا ہسپتال ہی نہیں ہے جہاں ڈلیوری کی سہولت ہو۔