اسلام آباد (خبرنگار خصوصی، نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان کی قازقستان کے صدر قاسم جومارٹ، ایران کے صدر ابراہیم رئیسی، ازبکستان کے صدر شوکت مرزیوف اور بیلاروس کے صدر الیگزینڈر سے ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ ملاقات شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے موقع پر ہوئی۔ ملاقات میں دو طرفہ تعلقات‘ خطے خصوصاً افغانستان کی سیاسی صورتحال اور عالمی و علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے قازقستان کے صدر کے ساتھ سہ ملکی ریلوے منصوبے کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ ریلوے منصوبہ ازبک شہر ترمیز سے شروع ہو کر افغانستان کے شہر مزار شریف،کابل، جلال آباد سے ہوتا ہوا پشاور تک ہوگا یہ اہم منصوبہ ہے۔ اس موقع پر قازقستان کے صدر نے بھی وزیراعظم عمران خان کو دورہ کی دعوت دی۔ اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان سنٹرل ایشیا پالیسی کے تحت وسط ایشیائی ریاستوں کیساتھ تعلقات کو وسعت دینا چاہتا ہے، پاکستان وسط ایشیائی ملکوں کو سمندری تجارت کیلئے اپنی بندرگاہوں سے مختصرترین روٹ فراہم کرسکتا ہے۔ اس سے قبل مشترکہ بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ افغان امن کیلئے ہر ممکن کوشش کریں گے، افغانستان میں مخلوط حکومت چاہتے ہیں، خصوصاً دو بڑی برادریوں پشتون اور تاجک کو قریب لانے اور مخلوط حکومت کے قیام کو یقینی بنانے کیلئے پوری کوشش کریں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ علاقائی اور عالمی سرمایہ کاروں کو پاکستان کی حکومت ہر ممکنہ سہولیات فراہم کرے گی وزیراعظم ہائوس کے میڈیا سیل کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان سے 67 مختلف کمپنیاں تاجکستان آئی ہیں۔ تاجکستان میں توانائی بالخصوص پن بجلی کے حوالے سے بہت سے مواقع موجود ہیں۔ بدقسمتی سے پاکستان میں بجلی مہنگی ہے۔ پانی سے سستی بجلی پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ کاسا۔1000 منصوبے پر کام تیز ہونا چاہیے۔ افغانستان کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ 40 سال کی جنگ کے بعد امن قائم ہوا ہے۔ جامع حکومت کے قیام سے آپس میں رابطے بڑھیں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کو صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی اور ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کا اعادہ کیا۔ دونوں رہنماؤں کے درمیاب باہمی تعلقات‘ حکومتی تجارت اور معاشی امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ وزیراعظم نے صدر رئیسی کا ایران خصوصاً ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای کا مسئلہ کشمیر پر مکمل حمایت کا شکریہ ادا کیا اور بھارت کے غیر قانونی قبضے والے کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا۔ افغانستان کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان پرامن، مستحکم اور خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے۔ اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم اور بیلاروس کے صدر نے ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون پر اظہار اطمینان کیا۔ دونوں رہنماؤں نے افغانستان کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ 10 سال سے افغانستان میں عدم استحکام سے پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہوا۔ پاکستان پرامن اور مستحکم افغانستان کا خواہاں ہے۔ عالمی برادری کو افغانستان میں انسانی بحران سے بچنے میں مدد دینا ہو گی۔ وزیراعظم کے دورہ تاجکستان کے حوالے سے اسلام آباد میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے کہا کہ وزیراعظم کا دورہ دو حصوں پر محیط ہے، پہلے حصے میں وزیراعظم شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے 20 ویں اجلاس میں شرکت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی روس کے صدر پیوٹن کے ساتھ ملاقات طے تھی، صدر پیوٹن قرنطینہ میں ہونے کی وجہ سے دوشنبے نہیں آ رہے، صدر پیوٹن اور وزیراعظم عمران خان کی فون پر تفصیلی بات ہوئی ہے، وزیراعظم عمران خان اور صدر پیوٹن کے درمیان ملاقات جلد متوقع ہے۔ وزیراعظم عمران خان کے اکنامک وژن کے تحت ہم سی پیک کو وسطی ایشیائی ریاستوں سے منسلک کرنا چاہتے ہیں۔